عادل زیب وہ بدنصیب نوجوان ہے جو پاکستان سے انڈیا گیا تو
ملازمت کی تلاش میں تھا لیکن وہاں جاکر اپنا جگر بھی گنوا بیٹھا-
مانسہرہ کے رہائشی عادل کے ساتھ یہ دھوکہ کسی غیر نے نہیں بلکہ اس کے اپنے
کزن نے کیا جس نے ملازمت کا جھانسا دے کر انڈیا میں عادل کے جگر کا
ٹرانسپلانٹ کروا دیا اور خوب پیسہ کما لیا۔
|
|
20 سالہ عادل یکم نومبر کو جب اس خوفناک سفر کے بعد اسلام آباد پہنچا تو اس
کے پیٹ پر ٹانکوں کے نشانات موجود تھے اور وہ اپنے جگر کا 75 فیصد حصہ گنوا
چکا تھا- اس وقت عادل فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال اسلام آباد میں زیرِ علاج
ہے-
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عادل کی حالت خطرے سے باہر ہے لیکن 75 فیصد جگر
نکالے جانے کے بعد اس کا زندہ بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں-
عادل کے والد کی مدعیت میں عادل کے کزن جواد اور اس کے والد تاج کے خلاف
ایف آئی آر کٹ چکی ہے کیونکہ عادل کا کہنا ہے کہ اسے اس کے کزن جواد اور اس
کے والد تاج نے ملازمت کے حصول کے لیے ہندوستان جانے کا جھانسا دیا-
اور جب وہ 29 ستمبر کو ان کے گھر اسلام آباد پہنچا تو ویزے کے نام پر عادل
سے پاسپورٹ لے لیا اور جوس پلا کر نیم بے ہوش کر دیا۔
عادل کے مطابق ' پہلے مجھے لاہور لے جایا گیا جہاں سے پھر ہم نئی دہلی جا
پہنچے۔ اور جب مجھے ہوش آیا تو میں نے خود کو نئی دہلی کے فورٹس ہسپتال میں
موجود پایا“-
“ ہاسپٹل میں میاں بیوی اور بیٹی پر مشتمل ایک فیملی بھی موجود تھی اور یہی
وہ لوگ تھے جنہوں نے میرا اور میرے دونوں کزنز بھارت لانے کا خرچہ برداشت
کیے“۔
عادل کے مطابق ' اسے منہ بند رکھنے کا کہ گیا ورنہ دوسری صورت میں
ہندوستانی پولیس اسے غیر قانونی طور پر ہندوستان آنے کے جرم میں گرفتار کر
سکتی ہے کیونکہ عادل کا پاسپورٹ بھی اس کے کزنز نے اپنے قبضے میں لے رکھا
تھا۔
عادل کا کہنا ہے 10 اکتوبر کو مجھے اس بات کا علم ہوا کہ مجھے اندیا ایک
پاکستانی خاتون کے لیے جگر ٹرانسپلانٹ کی غرض سے لایا گیا ہے اور 12 اکتوبر
کو میرا آپریشن کر دیا گیا اور میں گرفتاری کے ڈر سے ڈاکٹروں سامنے بھی کچھ
نہ کہہ سکا-
|
|
آپریشن کے بعد 29 اکتوبر کو مجھے میرے کزنز سمیت بذریعہ جہاز لاہور روانہ
کردیا گیا اور لاہور پہنچتے ہی میرے کزنز مجھے چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
عادل کا کہنا ہے کہ “ کمزوری اور پیسے نہ ہونے کی وجہ سے میں نے دو دن بھیک
مانگی اور رقم جمع ہو جانے کے بعد اسلام آباد پہنچ گیا اور وہاں سے میں نے
اپنے گھر مانسہرہ فون کر کے اطلاع دی-“
'آپریشن کی وجہ سے نقاہت اور جیب میں پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے میں نے دو دن
تک بھیک مانگ کر پیسہ جمع کیا تاکہ اسلام آباد پہنچ سکوں اور پھر وہاں سے
اپنے گھر مانسہرہ فون کیا'۔
عادل کا کہنا ہے کہ “ وہ اسے صرف اتنا معلوم ہے کہ جگر حاصل کرنے والی
فیملی پاکستانی تھی اور اس سے زیادہ وہ ان لوگوں کے بارے میں کچھ نہیں
جانتا“- |