کل ہمارے گھروں میں تلاوتِ قرآن
کی آوازیں گونجتی تھیں‘ آج فلمی نغمے گونجتے ہیں۔
کل ہمارے گھروں میں اللہ ‘ رسولﷺ اور اسلافِ اُمت کی باتیں ہوا کرتی
تھیں‘آج ٹی وی کے ڈراموں ‘ فلموں اور کرکٹ و دیگر کھیلوں پر تبصرے ہوا کرتے
ہیں۔
کل جن گھروں میں کسی اجنبی عورت کی تصویر کا داخلہ تک محال تھا‘ آج وہاں
باپ بیٹی‘ بھائی بہن ایک ساتھ بیٹھ کر نیم برہنہ بے حیاء عورتوں کے رقص لطف
اندوز ہوتے ہیں۔
کل جو خواتین برقع پہن کر باہر نکلنے سے ہچکچاتی تھیں‘ آج وہ دوپٹے تک کی
قید سے آزاد بازاروں میں مٹرگشت کرتی پھرتی ہیں۔
کل جہاں حرام کمائی سے بچنے کا درس دیا جاتا تھا ‘ آج وہاں ’ حرام کے بغیر
گزارا ممکن نہیں‘ سمجھایا جاتا ہے۔
کل آخرت کی کامیابی کی باتیں کی جاتی تھیں‘ آج صرف دنیا میں کامیاب ہونے کو
کہا جاتا ہے۔
آج مسلمانوں کی اکثریت نے دنیا کی لذت و کامیابی حاصل کرنے کیلئے اپنے
گھروں میں جن گناہوں کو دعوت دے رکھا ہے ‘ موت کے ساتھ ہی یا اس سے پہلے ہی
یہ ساری لذتیں و کامیابیاں ختم ہو جائیں گی اور اُن گناہوں کی پاداش میں
موت کے بعد بڑی لمبی ناکامی شروع ہو گی اور اگر ان گناہوں میں کفر و شرک کی
آمیزش بھی ہو اور پھر اسی حالت میں موت آجائے تو ایسی ناکامی ہوگی جو کبھی
ختم نہیں ہوگی۔
ہمارے رب نے اس ہمیشہ کی ناکامی کو ’ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ‘ سے تعبیر
کیا ہے:
قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ
يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ﴿١٥﴾
سورة الزمر
" سو تم اللہ کے سوا جس کی چاہو عبادت کرو کہہ دیجئے کہ حقیقی خسارہ والے
وہی ہیں جنہوں نے اپنے نفس اور اپنے اہل کو قیامت کے دن گھاٹے میں رکھا -
آگاہ ہوجاؤ یہی کھلا ہوا خسارہ ہے۔" سورة الزمر
ہمیں تو حکم دیا کیا ہے کہ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا ۔۔۔
(سورة التحريم : ٦)
" اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ آگ سے
بچاؤ۔"
کیا آج مسلمان اپنے گھروں میں فلمی گانوں‘ ٹی وی کے ڈراموں‘ فلموں و کھیلوں
‘ بے حیاء و فاحشہ عورتوں کا نیم برہنہ رقص و سرور اور حرام کی کمائی وغیرہ
کو جگہ دے کر اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچانے کا کام
کر رہے ہیں ؟
شاید کہ آج کا مسلمان جہنم کے عذاب و آلام کو محض دنیا کی سردی گرمی جیسا
سمجھ رکھا ہے اس لئے اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کوجہنم کی آگ سے بچانے
کی اسے فکر ہی نہیں.
جہنم میں لوگ ایسے ’عذابِ الیم ‘ سے گزریں گے جو اللہ کی عظمت کی نسبت سے
ھوگا۔
کاش اللہ کے بندے جہنم کی شدید ترین عذابات کا کچھ ادراک رکھتے تو ضرور اس
سے بچنے کی کوشش کرتے۔
آئیے چند آیتوں کے ذریعے وحشت نا ک جہنم کی ہولناکیوں کو اپنے دل میں
بٹھانے کی کوشش کرتے ہیں:
قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا ۚ لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ ﴿٨١﴾
سورة التوبة
" فرما دیجئے: دوزخ کی آگ سب سے زیادہ گرم ہے، کاش کہ وه سمجھتے ہوتے۔"
اس سب سے زیادہ گرم آگ کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں:
وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ
۔۔۔ (سورة التحريم : ٦ )
" جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں۔ "
جہنم میں نہ ہی زندگی ہوگی اور نہ ہی موت ‘ بس عذاب ہی عذاب ہوگا:
إِنَّهُ مَن يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ
فِيهَا وَلَا يَحْيَىٰ ﴿٧٤﴾ سورة طه
" حقیقت یہ ہے کہ جو مجرم بن کر اپنے رب کے حضور حاضر ہوگا اُس کے لیے جہنم
ہے جس میں وہ نہ جیے گا نہ مرے گا۔"
جہنم میں بہت سخت ہمیشہ کا عذاب ہوگا:
إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا ﴿٦٥﴾ سورة الفرقان
" اس کا عذاب بہت سخت اور پائیدار ہے۔"
جہنم کا کھانا اور پینا:
مِّن وَرَائِهِ جَهَنَّمُ وَيُسْقَىٰ مِن مَّاءٍ صَدِيدٍ ﴿١٦﴾ سورة ابراهيم
" اس (بربادی) کے پیچھے (پھر) جہنم ہے اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا۔"
إِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّومِ ﴿٤٣﴾ طَعَامُ الْأَثِيمِ ﴿٤٤﴾ كَالْمُهْلِ
يَغْلِي فِي الْبُطُونِ ﴿٤٥﴾ كَغَلْيِ الْحَمِيمِ ﴿٤٦﴾ خُذُوهُ
فَاعْتِلُوهُ إِلَىٰ سَوَاءِ الْجَحِيمِ﴿٤٧﴾ ثُمَّ صُبُّوا فَوْقَ
رَأْسِهِ مِنْ عَذَابِ الْحَمِيمِ ﴿٤٨﴾ ذُقْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ
الْكَرِيمُ ﴿٤٩﴾ إِنَّ هَـٰذَا مَا كُنتُم بِهِ تَمْتَرُونَ ﴿٥٠﴾ ( سورة
الدخان )
" بیشک زقوم (تھوہر) کا درخت ۔ گناه گار کا کھانا ہے ۔ جو مثل تلچھٹ کے ہے
اور پیٹ میں کھولتا رہتا ہے ۔ مثل تیز گرم پانی کے ۔ اسے پکڑ لو پھر
گھسیٹتے ہوئے بیچ جہنم تک پہنچاؤ ۔ پھر اس کے سر پر سخت گرم پانی کا عذاب
بہاؤ ۔ )اس سے کہا جائے گا) چکھتا جا تو تو بڑا ذی عزت اور بڑے اکرام
واﻻتھا۔یہی وه چیز ہے جسمیں تم شک کیاک رتےتھے۔ " ( سورةالدخان )
جہنم کی ان ہولناکیوں کو جاننے کے بعد بھی اگر ہم اپنے آپ کو اور اپنے گھر
والوں کو جہنم کی آگ سے بچانے کی سعی نہ کریں تو پھر ہم سے بڑھ کر بد نصیب
کون ہوگا۔
آئیے دعا کریں :
رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ
غَرَامًا ﴿٦٥﴾ إِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ﴿٦٦﴾ سورة
الفرقان
" اے ہمارے رب، جہنم کے عذاب سے ہم کو بچا لے ، کیونکہ اس کا عذاب چمٹ جانے
واﻻ ہے ۔ بے شک وه ٹھہرنے اور رہنے کے لحاظ سے بدترین جگہ ہے "آمین |