شیر کا شمار دنیا کے خطرناک ترین جانوروں میں کیا جاتا ہے
لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایک تحقیق کے نتائج میں “شیر“ ہی کو سب سے پسندیدہ
حیوان بھی قرار دیا گیا ہے- اس طاقتور جانور کی کچھ خصوصیات ایسی بھی ہیں
جن سے لوگوں کی ایک بڑی اکثریت ناواقف ہے- شیر کی چند منفرد خصوصیات پر
مبنی ایک رپورٹ دنیا میگزین نے شائع کی ہے جو کہ ہماری ویب کے قارئین کی
خدمت میں بھی پیش ہے-
|
|
٭نر شیروں کی ایک خوبی حیران کن ہے۔جب شکار کے گرد کئی شیر جمع ہو جائیں،
تو نر ایک طرف ہٹ کر مادائوں اور بچوں کو پہلے کھانے کاموقع دیتے ہیں۔جبکہ
کئی خود غرض انسانوں کے مانند ببر شیر پہلے اپنی پیٹ پوجا کرتے، پھر بچوں
اور شیرنیوں کو شکار تک آنے دیتے ہیں۔
٭شیر گھات لگا کر شکار پہ حملہ کرنا پسند کرتا ہے۔اسی لیے حملے سے قبل
انجان انسان شیر کو دیکھ لے،تو عموماً وہ رفوچکر ہو جاتا ہے اوردھاوا نہیں
بولتا۔ بھارت کے جن علاقوں میں شیر بستے ہیں،وہاں آج بھی رواج ہے کہ دیہاتی
سر کے پیچھے انسانی چہرے کا ماسک پہنتے ہیں…تاکہ شیر عقب سے حملہ نہ کر سکے۔
٭شیر بلی کی طرح خرخرا نہیں سکتا۔سو سکون یا خوشی ظاہر کرنے کے لیے وہ
آنکھیں بند کر لیتا ہے۔ چونکہ آنکھیں بند کر لینے کا مطلب خود کو حالات کے
رحم وکرم پہ چھوڑنا ہے،یوں شیر دکھاتا ہے کہ اسے آپ سے کوئی خطرہ نہیں اور
وہ محفوظ و شانت ہے۔
|
|
٭شیر آنکھ کی گول پتلی (Pupil) رکھتے ہیں۔جبکہ گھریلو بلیوں کی پتلی
لمبوتری ہوتی ہے۔ وجہ یہ کہ بلّی عموماً رات کو شکار کرتی ہے۔ جبکہ شیر صبح
یا شام کو دھاوا بولتے ہیں۔
٭بلّی کے برعکس شیر رات کو صاف طرح نہیں دیکھ سکتے۔تب بھی ان کی نظر انسان
سے چھ گنا زیادہ قوی ہوتی ہے۔
٭ ہر شیر اپنے مخصوص جنگلی علاقے یا ریاست میں رہتا ہے۔اس ریاست کی سرحدیں
درخت کھرچ کے یا نیز جگہ جگہ پیشاب کرنے سے متعین کی جاتی ہیں۔
٭ببر شیر کی طرح شیر بھی دھاڑتے ہیں۔ تاہم ببر شیر کے برعکس شیر جانور دیکھ
کر نہیں دھاڑتا، یوں وہ دور دراز موجود شیروں سے رابطہ کرتا ہے۔
|
|
٭انسان کے نشانات ِانگشت کی طرح ہر شیر کے بدن پر پٹیوں کا ڈیزائن بھی
انفرادی و انوکھا ہوتا ہے۔
٭شیر کے ماتھے پہ دھاریوں کا نشان چینی زبان میں بادشاہ کے لیے مخصوص لفظ
سے بہت ملتا جلتا ہے۔ اسی لیے چین میں تاریخی و ثقافتی طور پہ شیر کو شاہی
جانور کی حیثیت حاصل رہی ہے۔
٭بلّیوں کی مانند شیر بھی جلدپہ پٹیاں رکھتے ہیں۔ لہٰذا ان کے سارے بال جھڑ
جائیں،تب بھی پٹیاں نظر آتی ہیں۔
٭شیرنی کے بچے پیدا ہونے کے بعد ایک ہفتے تک اندھے رہتے ہیں۔ اسی عرصے میں
تقریباً آدھے بچے کسی نہ کسی حادثے کا نشانہ بن کر چل بستے ہیں۔
٭شیر مختصر فاصلے تک 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاگ سکتا ہے۔ نیز
شیر 20 فٹ (6 میٹر)طویل چھلانگ لگانے پہ قادر ہے۔
|
|
٭ شکار پھانسنے کے لیے قدرت نے شیر کو یہ صلاحیت بخشی ہے کہ وہ مختلف
جانوروں کی بولیاں بول سکتا ہے۔
٭شیر کے پنجے کا بھرپور وار اتنا طاقتور ہوتا ہے کہ ریچھ کی کمر پہ پڑے ،تو
اسے توڑ ڈالتا ہے۔
٭ شیر کے لعابِ دہن میں جراثیم کش مادے پائے جاتے ہیں۔اسی لیے وہ کبھی زخمی
ہو جائے، تو زخم چاٹتا رہتا ہے تاکہ اسے جراثیم سے پاک رکھ سکے۔ |