امن کا راستہ

اس ترقی یافتہ دور میں انسان چاند تاروں کو تو اپنی منزل بنا چکا ہے مگر دکھی انسانیت کے دل کے دروازے پر دستک دینے سے محروم ہے اقوام عالم کو جس قدر امن کی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی آج فلسطین ہو یا لبنان،مصر ہو یا شام عراق ہو یا ایتھوپیا افغانستان ہو یا اور کوئی مسلمان ملک جہا ں بھی نظر دوڑائی جائے انسانیت تڑپ رہی ہے سکون نا پید ہو چکا ہے انسان انسان کو خود کش حملوں کے ذریعے بارود کی آگ میں جھونک رہا ہے ہما رے اسلاف اور دیگر مذاہب کے مفکرین سکون و آشتی کے جو خواب دیکھتے رہے وہ بکھر کر رہ گئے ہیں دنیاوی لحاظ سے انسان شاید نقطہ عروج تک پہنچ چکا ہے مگر روحانی اور اخلاقی طور پر انسان اتنا گر چکا ہے کہ بقول علامہ اقبال
ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزر گاہوں کا
زندگی کی شب تاریک سحر کر نہ سکا
جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا
اپنے افکار کی دنیا میں سفر نہ کر سکا

انسان بظاہر تو مختلف سیاروں تک پہنچ گیا مگر فطری مظاہر اس کی تگ و دو اور اس کی سائنسی تحقیقات کے سامنے لرز رہی ہیں موجودہ دور امن و سکون کا متلاشی ہے محبت کا طلبگا ر ہے اسلام نے ہمیں جو مقدس تعلیمات دی ہیں ہم اس سے بغاوت کر چکے ہیں رسول پاک ؐنے خون انسانی کو کعبے سے بھی کہیں زیادہ قابل عزت اور قابل قدر قرار دیا مگر آج فرقہ بند ی کی آڑ میں ہم ایک دوسر ے کا گلہ کاٹنے میں مصروف ہیں خون انسانی پانی سے بھی سستا ہو کر رہ گیا ہے صلح و محبت کا درس دینے والے واعظ آج آپس میں نفرتوں کا پرچار کر رہے ہیں جبکہ ہما رے دین کی عملی صورت محبت ذہنی اور جسمانی اطمینان کا باعث ہے ۔
"ایک ہو مسلم حرم کی پاسبانی کے لیئے
نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کاشغر"

اسلام نے مسلمان کو امن و سکون بھائی چارے کا درس دیا ہے امن و سکون سے مراد یہ نہیں کہ ہم جہاد کا نظریہ دفن کر دیں بلکہ جہاں ظالم کو تلوار کی دھار سے سبق سیکھانا مقصود ہو مظلوم کی آواز پر آگے بڑھنا اور قلب ونظرکی اصلاح کے لیئے جان تک کو داؤ پے لگا دینا امن و سکون کی علامت ہے کیونکہ ظالم کے ساتھ سمجھوتا اور امن کے نا م پر اس کی حمایت خو د ایک قبیح ظلم ہے کیونکہ فتنہ قتل انسانی سے کہیں بڑھ کر خطر ناک اور عبرتناک ہو تا ہے " قتل کرتے رہو ان کو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے"

امن کا یہ مطلب نہیں کہ طاقت ور کمزور پر حاوی ہو جائے عدل و انصاف کی حکمرانی قائم کرنے کے لیئے طاقت کا استعمال نہایت ضروری ہے اﷲ تعالیٰ کے راستے میں جنگ کرنا اور اپنے بھائیوں کی مدد کر نا انھیں تخفظ دینا اور ظالم کی ذیادتیوں کو طاقت سے روکنے میں ہی امن و سلامتی کا راز پوشیدہ ہیں ۔دنیا میں کہیں بھی تباہ کاری یا خونریزی کی تہہ میں ہوس لالچ اور خو د غرضی کارفرما نظر آئے گی ۔انسانی خواہشات جب حد سے بڑھتی ہیں تو بد عنوانی جنم لیتی ہے قانون شکنی ابھرتی ہے امن و سکون غارت ہو جاتا ہے آج ملک بھر میں جو خونریزی ہو رہی ہے اس پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہو گا کہ یہ مفادات کی جنگ ہے کچھ طاقتیں مذہب کے نام پر کچھ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیئے مسلمان بھائی کو بھائی سے لڑا رہی ہیں عالمی سطح پر دیکھیں یا ملکی سطح پر آج کراچی میں جو خونریزی کی صورت حال دکھائی دیتی ہے ہر روز خون آلودہ لاشے اٹھائے جا رہے ہیں ان کے پیچھے بھی کچھ ایسے ہی محرکات نظر آتے ہیں جب چوکیدار چور کے ساتھ مل جائے تو پھر اس گھر کو لٹنے سے کوئی نہیں بچا سکتا جب شر بڑھ جاتا ہے تو امن و سکون کے ایوان زمین بوس ہو جا تے ہیں انسان ،انسان کا معبود بن جا تاہے عصمت دری عیاش قہقہوں کی خوراک بن جاتی ہے شیطان اپنے تمام تر حربوں کے ساتھ مصروف عمل ہوتا ہے خوف خدا ختم ہو جا تا ہے گناہ میں لذت تو ہوتی ہے مگر سکون نہیں ملتا سکون انسانیت کی خدمت سے ہی حاصل ہو تا ہے کاش ہمارے ارباب اختیار اپنا قبلہ درست کر لیں اور پاکستانی عوام پر رحم کریں ملک جو اس وقت ایک دلدل میں پھنسا ہو ا ہے اس سے نکلنے کا واحد راستہ ذاتی مفادات کو ترک کرکے مخلوق خدا کی خدمت میں ہی ہے معاشی بدحالی کا شکار یہ عوام کب تک ظلم کی چکی میں پستے رہیں گے ہمار ا ملک اس وقت خونی انقلاب کا متحمل نہیں ہو سکتا تاہم اگر حکمرانوں نے اپنا رویہ نہ بدلہ تو پھر ایسا انقلاب آسکتا ہے کہ جس کو روکنا شاید کسی کے بس میں نہ ہو حکمران کسی خوش فہمی میں نہ رہیں سوئی ہوئی قومیں بھی اک نہ اک دن ضرور اٹھتی ہیں چین کی مثال ہمارے سامنے ہے افیون زدہ قوم میں جب شعور پیدا ہو ا تو وہ دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن کر سامنے آچکی ہے پاکستان میں بھی ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے کمی ہے تو صر ف لیڈر شپ کی جس دن پاکستان کو مخلص لیڈر شپ میسر آگئی اس دن پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پر ابھرے گا اور لا قانونیت کا جڑ سے خاتمہ ہو جا ئے گا مایوسی کے بادل چھٹ جائیں گے ۔
کب ڈوبے گا سرمایہ پرستی کا سفینہ
دنیا ہے تری منتظر روز مکافات

ہر پاکستانی اگر دل سے ارادہ کر لے کہ اسے دہشت گردی کی جنگ کو ٹالنا اور امن کو بلانا ہے اور انتخابات میں درست قیادت کو منتخب کر کے سامنے لانا ہے شرپسندوں کا ملک سے خاتمہ کرنا ہے تو یقیناتبدیلی ضرور آئے گی اس کے لیئے کسی دھرنے کی ضرورت نہ ہو گی ۔
ذرا تم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
Iqbal Zarqash
About the Author: Iqbal Zarqash Read More Articles by Iqbal Zarqash: 69 Articles with 61678 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.