موٹاپا انسانی جسم کی ایک ایسی طبی حالت ہے جس میں انسانی
جسم پر چربی چڑھ جاتی ہے اور انسان کا وزن زیادہ ہو جاتا ہے اور توند نکل
آتی ہے۔ ماہرین موٹاپے کو بیماریوں کی ماں قرار دیتے ہیں جو اپنے ساتھ کئی
دیگر بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ موٹاپے کی وجوہات کیا ہوتی ہیں؟ اس سے کیسے
بچا جاسکتا ہے؟ یا پھر جو افراد اس کا شکار بن چکے ہیں وہ کیسے اپنا وزن کم
کریں؟ ان تمام سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف
ماہرِ خوراک ڈاکٹر عائشہ عباسی سے خصوصی بات چیت کی- ڈاکٹر عائشہ کی جانب
سے موٹاپے کے حوالے سے فراہم کردہ اہم معلومات قارئین کی خدمت یہاں پیش کی
جارہی ہیں-
|
|
ڈاکٹر عائشہ کہتی ہیں کہ “ موٹاپے کا مرض وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا جارہا
ہے اور اسے قابو کرنا مشکل ہوگیا ہے- اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک تو ہمارا
کھانے پینے کا طریقہ تبدیل ہوگیا ہے اور دوسرا ہم زیادہ حرکت بھی نہیں کرتے
اور ایک ہی جگہ بیٹھے رہتے ہیں“-
ڈاکٹر عائشہ کے مطابق “ اکثر خواتین موٹاپے کا شکار غیر متوازن ہارمون کی
وجہ سے بنتی ہیں جبکہ بچوں میں موٹاپے کی وجہ ماؤں کا درست دیکھ بھال نہ
کرنا یا گھر کا صاف ستھرا کھانا یا غذا فراہم نہ کرنا ہے- جس کی وجہ سے بچے
جنک فوڈ کی جانب راغب ہوجاتے ہیں اور اسے پسند کرنے لگتے ہیں لیکن اس کا
نتیجہ موٹاپے کی صورت میں نکلتا ہے“-
“ عموماً لوگوں کے درمیان یہ غلط فہمی عام پائی جاتی ہے کہ موٹاپے کو دوا
سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ موٹاپے کو کنٹرول کرنے کے لیے
کوئی دوائی نہیں ہوتی “-
“ دوائی صرف اس صورت میں ہوتی ہے جب موٹاپا وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے ہو٬
غیر متوازن ہارمون کی وجہ سے ہو یا پھر جسم میں کوئی اور شکایت موجود ہو“-
ڈاکٹر عائشہ کا کہنا ہے کہ “ موٹاپے کو کنٹرول کرنے کے لیے حرکت میں رہنا
یعنی جسمانی سرگرمیاں جاری رکھنا اور اپنی غذا کو کنٹرول میں رکھنا ضروری
ہوتا ہے“-
|
|
“ اگر آپ ان دونوں باتوں پر سختی سے عمل کریں گے تو تب ہی آپ ایک صحت مند
زندگی حاصل کرسکتے ہیں“-
“ موٹاپے کا شکار افراد اکثر دباؤ کا بھی شکار ہوجاتے ہیں٬ انہیں اپنا
پہننا اوڑھنا اچھا نہیں لگتا٬ چلنے پھرنے میں مشکل ہوتی ہے٬ سانس لینے میں
دشواری ہوتی ہے یا پھر ٹانگوں میں درد رہتا ہے- یہ وہ تمام مضر اثرات ہیں
جو موٹاپے کی وجہ سے جنم لیتے ہیں“-
ڈاکٹر عائشہ کہتی ہیں کہ “ اگر ہم صرف موٹاپے پر قابو پالیں تو ہم بہت سی
بیماریوں کو کنٹرول کرسکتے ہیں جیسے کہ بچوں میں ذیابیطس کا مرض بڑھنے لگا
ہے٬ کم عمری میں ہی لوگ بلڈ پریشر کا شکار ہونے لگے ہیں٬ لوگوں میں
کولیسٹرول کا لیول بڑھنے لگا ہے٬ ذہنی دباؤ کا شکار ہورہے ہیں٬ یہ سب
کنٹرول ہوجائے گا-
“ وہ بچے جو موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں اور ذہنی دباؤ میں ہوتے ہیں یا پھر ان
کے اساتذہ شکایت کر رہے ہوتے ہیں کہ بچے کا رجحان پڑھائی کی جانب نہیں ہے
اور اس کا دھیان کھانے پینے کی جانب رہتا ہے- ہم ایسے بچوں کو جسمانی طور
پر فعال کرتے ہیں اور انہیں غذا کا ایک بہترین شیڈول فراہم کرتے ہیں جس یہ
شکایت کافی حد تک دور ہوجاتی ہے“-
ڈاکٹر عائشہ کا کہنا ہے کہ “ غذا ہمیشہ متوازن ہونی چاہیے٬ یعنی اس میں
روٹی٬ ڈبل روٹی٬ چاول٬ مرغی٬ دودھ٬ دہی٬ انڈہ٬ گوشت٬ پھل٬ سبزیاں وغیر شامل
ہونی چاہیے- ایسی غذا کو ایک متوازن غذا قرار دیا جاسکتا ہے“-
|
|
“ جب ہمارے پاس کوئی موٹاپے کا مریض آتا ہے تو ہم آغاز میں اسے اضافی
کیلیوریز دیتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں کمی کرتے رہتے ہیں
اور آخرکار 1 سے 2 ہفتوں میں نتائج سامنے آنا شروع ہوجاتے ہیں“-
“ یہ کوئی تیز رفتار عمل نہیں اور نہ ہی آپ ایک رات میں اس مسئلے سے
چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں- تاہم علاج کے دوران مریض اپنے اندر خود تبدیلی
محسوس کرتا ہے٬ وہ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے اور خوش رہنے لگتا ہے“-
“ ایک بات یہ بھی ضرور یاد رکھنی چاہیے کہ موٹاپا کوئی ایک دن میں جنم نہیں
لیتا بلکہ آپ اس کا شکار آہستہ آہستہ بنتے ہیں اسی طرح جب وزن میں کمی واقع
ہوگی تو وہ بھی آہستہ آہستہ ہی ہوگی“-
ڈاکٹر عائشہ کے مطابق “ موٹاپے کے شکار افراد کو غذا کا شیڈول ان کی من
پسند خوراک کے مطابق دینا ہوتا ہے٬ کئی لوگ پھل اور سبزیوں کو پسند نہیں
کرتے اور ان کا زیادہ تر رجحان گوشت کی جانب ہوتا ہے- ایسے لوگوں کو
سمجھانے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی پیدا کردہ ہر شے کا کوئی نہ کوئی
مقصد ہوتا ہے اس لیے انہیں بھی اپنی خوراک کا حصہ بنائیں- تب ہی آپ ایک
متوازن غذا حاصل کرسکیں گے“-
“ پانی کا استعمال لازمی کریں٬ جسمانی طور پر خود کو فعال رکھیں٬ پرسکون
اور بھرپور نیند لیں اور نماز کو لازمی اپنی زندگی کا حصہ بنائیں“-
ڈاکثر عائشہ کہتی ہیں کہ “ میری جانب سے فراہم کردہ تمام معلومات کا بنیادی
مقصد صرف یہی ہے کہ اپنا طرزِ زندگی تبدیل کیجیے کیونکہ اس طرح نہ صرف آپ
کی زندگی بہتر ہوجائے گی بلکہ آپ متعدد اقسام کی پیچیدگیوں سے بھی محفوظ
رہیں گے“-
|
|
|