امریکی خلائی ادارے ناسا کی مریخ پر موجود روبوٹک گاڑی پر
کام کرنے والے سائنسدانوں نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ مریخ کے گیل نامی
گڑھے میں کریوسٹی نامی گاڑی کے اترنے کے مقام پر ایک بہت بڑا پہاڑ کیوں
موجود ہے؟
ناسا کے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ “ ماضی میں اس مقام پر موجود جھیلوں میں
پانی کے مسلسل بہاؤ کے نتیجے میں جمع ہونے والی کیچڑ اور گاد وجہ سے یہ
پہاڑ وجود میں آیا ہے جبکہ مریخ پر موجود پانچ کلومیٹر اونچی چوٹی ماضی میں
چلنے والی تیز ہواؤں کا نتیجہ ہے“۔
|
|
گیل جیسے گڑھوں کے درمیان میں اکثر ابھار ہوتے ہیں مگر اتنے بڑے نہیں جتنا
یہ پہاڑ ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ “اگر یہ بات واقعی درست ثابت ہوتی تو اس سے ماضی
میں مریخ کے موسم کے بارے میں بہت سی معلومات حاصل ہوسکیں گی“۔
ٹیم کا کہنا ہے کہ “ قدیم دور میں یقیناً مریخ کو بارشوں اور برفباری سمیت
شدید نوعیت کی موسمی تبدیلیاں کا سامنا رہا ہوگا ہے جبکہ ماضی میں یہاں ایک
سمندر کے موجودگی کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا“۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے محققین مریخ کی ابتدائی تاریخ میں ایک بڑے سمندر کی
موجودگی کا شبہ ظاہر کر رہے ہیں جبکہ روبوٹک گاڑی کے حالیہ انکشافات یقیناً
اس بحث کو دوبارہ بھڑکانے کا سبب بنیں گے۔
کریوسٹی نے جنوب کی جانب سفر کرنے کے دوران بڑی مقدار میں کیچڑ دیکھی جو
یقینی طو پر قدیم دریاؤں کے بہاؤ کی وجہ سے جمع ہوئی ہے۔
|
|
جیسے جیسے کریوسٹی جنوب کی جانب بڑھتی گئی تو یہ واضح ہوتا گیا کہ آبی
سرگرمی گڑھوں کے درمیان جامد جھیلوں تک جاتی ہے۔ لیکن یہ بات حتمی طور پر
اس وقت ثابت ہوئی جب گاڑی نے ایک اونچے مقام سے اس گاد کو پہاڑ کے دامن کی
جانب غوطہ کھاتے ہوئے دیکھا۔
اس پراجیکٹ کے سائنسدان پروفیسر سنجیو گپتا کا کہنا ہے کہ اس سے پتہ چلتا
ہے کہ پانی گڑھے کی ڈھلان کی طرف جا رہا تھا جہاں یہ جمع ہوتا تھا اور
لاکھوں سال تک تہہ در تہہ گاد جمع ہو نے سے یہ پہاڑ بن گیا ہے۔ |