ساکنانِ کراچی!
(Shaikh Khalid Zahid, Karachi)
کراچی شہر آبادی کے لحاظ سے مرتب
کی گئی فہرست میں دنیا میں دوسرے نمبر پر پہنچ چکا ہے ۔۔۔کراچی کو منی یا
چھوٹا پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔۔۔کراچی میں صرف مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے
والے لوگ ہی نہیں بستے ۔۔۔بلکہ کراچی میں پورے پاکستان سے (یہ کہنا قطعی
غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان کہ کونے کونے سے )لوگ روز گارکی تلاش میں آتے
ہیں۔۔۔کراچی کو بین الاقوامی شہربھی کہا جاتا ہے۔۔۔کراچی اپنی روشنیوں کی
وجہ سے بھی مشہور ہے۔۔۔یہ ایک غریب پرور شہر ہے شائد یہی وجہ ہے کہ جو یہاں
ایک بار آجاتا ہے تو جانے کا نام ہی نہیں لیتا۔۔۔نا تو یہاں کھانے کا مسئلہ
درپیش ہے اور نہ ہی لباس کا۔۔۔رات بسر کرنے کیلئے بھی انگنت جگہیں موجود
ہیں ۔۔۔سمندر کراچی کی خصوصیات میں سے ایک ہے۔۔۔کراچی پاکستان کا پہلا
دارلخلافہ بھی رہ چکا ہے۔۔۔قائداعظم کی جائے پیدائش کہ ساتھ ساتھ انکی آخری
آرام گاہ بھی کراچی میں ہی ہے۔۔۔کراچی شہر کی خصوصیات کی طویل فہرست
ہے۔۔۔مذکورہ خصوصیات ان میں سے کچھ ہیں۔۔۔
اعداد و شمار کہ مطابق 1947 ء میں کراچی کی آبادی ساڑے چار لاکھ (450000)
افراد پر مشتمل تھی ۔۔۔آج کراچی میں موجود آفراد کی تعداد دو کروڑ سے بھی
کہیں آگے بڑھ چکی ہے۔۔۔جس حساب سے آبادی بڑھ رہی تھی شہرِ قائد نے اس حساب
سے اپنے آپ کو وسعت نہ دی۔۔۔آہستہ آہستہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا
اور وسائل اپنی جگہ ہی رہے جس کی وجہ سے مسائل میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا
گیا ۔۔۔آج مسائل کی ایک نا ختم ہونے والی فہرست مرتب ہوچکی ہے۔۔۔ہسپتالوں
میں مریضوں کیلئے سہولتوں کا فقدان ہے۔۔۔مرنے والوں کیلئے قبروں کا
فقدان۔۔۔پارکس اور کھیلنے کہ میدانوں میں پلازہ بن رہے ہیں۔۔۔بے روز گاری
اپنے عروج پر ہے۔۔۔کہیں پانی نہیں آتا تو کہیں گیس و بجلی کا بحران
ہے۔۔۔گاڑیوں کی بھرمار ہونے کی وجہ سے ٹریفک کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار
کر چکا ہے۔۔۔CNG لائن ہے ۔۔۔بل جمع کروانے کی لائن ہے۔۔۔نادرا میں لائن
ہے۔۔۔ان مسائل سے ذرا دھیان بانٹیں تو کراچی چوروں ، لٹیروں کی جنت بنا ہوا
ہے۔۔۔ٹارگیٹ کلرز دندناتے پھر رہے ہیں۔۔۔آسان لفظوں میں اگر یہ کہا جائے کہ
کراچی کے رہائشیوں کی زندگی اجیرن ہوکر ر ہے گئی ہے تو غلط نہیں۔۔۔یہ وہ
شہر ہے جہاں دنیا جہان کہ مطالبے منوانے کیلئے دھرنے دئے جاتے ہیں۔۔۔ آئے
دن اس شہر کو اندھیروں میں دھکیل دیا جاتا ہے۔۔۔کوئی مذہبی تہوار ہو
توکراچی سے اچھی جگہ پورے پاکستان میں کہیں نہیں ہے۔۔۔سیاسی دنگل بھی کراچی
کی سڑکوں پر ہی لڑا جاتا ہے۔۔۔کراچی سے باہر رہنے والے لوگ کراچی کہ نام سے
گھبراتے ہیں۔۔۔دراصل محسوس یہ ہوتا ہے کراچی کا کوئی والی وارث نہیں یہ کسی
یتیم مسقین بچے کی مانند ہے۔۔۔کراچی کو جنگل سے تشبیہ دی جائے تو بھی غلط
نہیں ۔۔۔جس کا جہاں زور چلتا ہے وہ چلاتا ہے ۔۔۔چاہے سیاسی جماعت ہو یا
مذہبی جماعت۔۔۔سب اپنے اپنے مفاد کراچی سے حاصل کئے جا رہے ہیں اور آگے
بڑھے جارہے ہیں۔۔۔
آج کراچی میں سال ہا سال سے بسنے والے لوگ محفوظ نہیں ہیں۔۔۔دن دھاڑے موٹر
سائیکل سوار آتے ہیں ۔۔۔گاہکوں سے بھری دکانیں لوٹتے ہیں ۔۔۔ان دکانوں میں
موجود گاہک بھی ان کی ذد میں آ جاتے ہیں۔۔۔راہگیر لٹ رہے ہیں۔۔۔بڑے بڑے لوگ
لٹ رہے ہیں۔۔۔مگر یہ معلوم نہیں چلتا کہ آخر کار یہ کون لوگ ہیں اور کہاں
سے آئے ہیں۔۔۔جنہوں نے کراچی کہ شہریوں کا جینا مشکل کیا ہوا ہے۔۔۔نہ کوئی
پولیس ہے اور نہ کوئی رینجرزاور نا ہی قانون۔۔۔صبح جلدی دفتر جانے والے
افراد کا لٹنا تو معمول کی بات بن چکا ہے ۔۔۔کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو ایک
سے زیادہ دفع اس حادثے کا شکار ہوچکے ہیں۔۔۔اغوا برائے تاوان کا خوف ۔۔۔آخر
کب تک یہ شہرِ قائداور اس کہ باسی بے امان رہے گا۔۔۔آخر اس شہر کہ لوگوں نے
کسی کا کیا بگاڑا ۔۔۔یہ لوگ تو اپنے شہر میں آنے والے ہر فرد کا خیر مقدم
کرتے ہیں۔۔۔آخر وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آتے ہیں جو اہلیانِ کراچی کی
زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔۔۔آخر یہ بے ضمیر لوگ غائب کہاں ہوجاتے ہیں۔۔۔یہ
سب کچھ کہیں سنسان جگہوں پر نہیں ہورہا یہ گنجان آباد علاقوں کا حال ہے۔۔۔
ایک طرف اس کا حل یہ نظر آتا ہے کہ ایسے لوگوں کو عوام اپنی عدالت میں خود
ہی فیصلہ سنائے اور سزا بھی سرِ عام دے ۔۔۔یا پھر انتظامیہ ایسے افراد کو
روزگار فراہم کرے ۔۔۔یقینا یہ لوگ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہی ایسے
کام کرتے ہیں۔۔۔اگر معاشرے میں انصاف ہوگا۔۔۔ہر کسی کی عزتِ نفس کا خیال
رکھا جائے گا ۔۔۔ ہر فرد کو زندہ رہنے کے بنیادی عوامل میسر ہونگے تو شائد
ایسا بہت کم ہوجائے۔۔۔
خداراساکنانِ کراچی کو ایسی صورتِ حال سے نکالا جائے ۔۔۔ہمیں بھی سکون کا
سانس لینے دیا جائے۔۔۔ہنگامی بنیادوں پر علاقائی پولیس کو بااختیار بنایا
جائے۔۔۔بلدیاتی انتخابات بھی امن و امان کی صورتحال بنانے کار گر ثابت
ہوسکتے ہیں۔۔۔جلد سے جلد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرایا جائے۔۔۔ورنہ ہم
یونہی گھٹ گھٹ اور ڈرڈرکہ مر جائینگے۔۔۔یا پھر ایک دوسرے کو مارنے اور
کاٹنے لگینگے۔۔۔اﷲ رب العزت ہم سب کہ ساتھ آسانی کا معاملہ فرمائے اور ہمیں
آسانیان تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین یا رب العالمین) |
|