میرا حجاب مسلم معاشرے کی زینت و شعار ہے

 ’’ باپردہ عورت غیرت مند باپ،غیرت مند بھائی، غیرت مند شوہراور غیرت مند خاندان کی نشانی ہوتی ہے‘‘
؂ بے حیائی ہر شے کو داغدار بنا دیتی ہے ۔۔۔۔ اور شرم و حیاء اُسے زینت عطا کرتی ہے

کل رات میرے موبائل میں ایک میسج آیا کہ کسی نو مسلم نے کسی مسلم سے پوچھا : کہ تمہارے ملک میں عورتیں پردہ کیوں کرتی ہیں جواب میں مسلم نے ایک دکان سے دو چاکلیٹ لیں ایک کا ریپر نکال کر دونو ں کو زمین پر پھینک دیا اور اس سے کہا کہ ایک چاکلیٹ اٹھاؤ،نو مسلم نے ریپر والی چاکلیٹ اٹھالی مسلم نے پوچھا کہ تم نے پیک والی چاکلیٹ کیوں اٹھائی ؟ تو وہ بولا کیونکہ دوسری والی مٹی کی وجہ سے گندی ہوگئی تھی تو مسلم بولابس اسی لیے ہمارے مذہب کی عورتیں دنیا کی گندی نظروں سے بچنے کے لیے پردہ کرتی ہیں ،اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہمیں باخوبی اندازا ہوتا ہے کہ اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں عربوں کا معا شرہ ستر و حجاب سے خالی نظر آتا ہے عورتوں میں نمائش حسن ِ نزاکت عام تھی ،اپنی ذات کوفیشنسے پرُ کر لینا ، اس میں کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا تھا، مگر جب دُنیا کے اندر مذہبِ اسلام نے اپنا مقدس و پاکیزہ قدم رکھا تو تمام برائیاں ختم کردیں اور پردے کو عورت کے حق میں لازم قراردیدیا تاکہمعاشرے میں بے ادبی ، بے شرمی و بے حیائی نہپھیلے، اور معاشرہ صاف ستھرا رہے ،

نبی کریم کا ارشادِ گرامی ہے کہ ہر دین کاکوئی امتیازی وصف ہے اوردین اسلام کا امتیازی وصف حیاء ہے’’دوپٹہ عورت کی عزت ہوتا ہے ،اگر عورت خود اِس کو اپنے سر سے اتار دے تو پھر کوئی مرد اُسے عزت کی نگاہ سے کیسے دیکھے گا ‘‘ یہ بات بھی ہمیں سمجھ لینی چاہئے کہ قرآن و حدیث کی اصطلاح میں حیاء کا مفہوم بہت و سیع ہے ، حضور پاک ٌ نے فرمایا کہ’’ حیائء اور ایمان دونوں ساتھ ساتھ ہوتے ہیں ، ان میں سے اگر ایک بھی اُٹھ جائے تو دوسرا خود بخود اُٹھ جاتا ہے یعنی ایمان و حیاء لازم و ملزوم ہیں‘‘ یہ حکم ِ ربی ہے کہ جب ہم نے کلمہ پڑھ لیا اطاعت کا وعدہ کر لیااس کی بجا آوری کے لئے ضروری ہے کہ کوئی وجہ وضاحت مانگے بغیرسر تسلیم خم کریں اور اُس پر عمل کریں سب سے بڑی وجہ جب عورت پردے میں ہوتی ہے تو کوئی بھی انسان اُس پر بری نظر نہیں ڈالتاکیونکہ آگے پر دے کی دیوار ہے ، گویا پردہ ایک قلعہ ہے لہذا باپردہ خواتین بلا جھجک ضرورت ِ زندگی کے کام آرام و سکون سے انجام دے سکتی ہیں مطلب کہ عورت کا پردہ اُس کا محافظ ہے عورت کا دائرہ کار اُس کا گھر ہے مگر ضرورت کے لئے باہر نکلنا پڑتا ہے اور جب یہ اﷲ کا حکم ہے اور ہم اُس کے بندے ہیں تو اس میں قیل وقال کی ضرورت ہی نہیں پڑتی اسلام میں چہرے اور ہاتھ کے پردے میں تھوڑی رعایت دی ہے لیکن اگر عورت چہرے اور ہاتھوں کا پردہ کا اہتمام کرے تو یہ افضل ہے زمانہِ قدیم سے ہی حجاب مشرقی روایت و جذبات کا عکاس رہا ہے ، بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ مشرق کو جو چیز مغرب سے ممتاز کرتی ہے وہ حجاب کا استعمال ہے ،

لیلیٰ احمد ایک امریکی مسلم ہےm women and gender in isla ‘‘کی مصنفہ ہیں اپنی کتاب میں انھوں نے حجاب و نقاب کی اہمیت و افادیت کو اُجاگر کیا ہے ، امریکہ میں خواتین کو لباس پہنے کی مکمل آزادی ہے لیلیٰ نقاب کا اہتمام کرتی ہیں اور اس ضمن میں ان کے خیالات بہت متوازن ہیں یہ حقیقت اب عیاں ہو چکی ہے کہ امریکہ میں اسلام دشمنی کے باوجود اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔ احکامِ حجاب نہ صرف مرد خواتین کی معاشرتی حدود کا تعین کرتے ہیں بلکہ اسکی وسعت و سوچ کی پاکیزگی سے لیکر مرد و عورت کے دائرہ عملسمیت معاشرتی زندگی کے بیشترحصوں کا احاطہ کرتا ہے

ایک نوبل انعام یافتہ مسلم لڑکی سے کسی صحافی نے پوچھا ؛ آپ حجاب کیوں پہنتی ہیں جب کے آپ باشعور ہیں آپ نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے؟

’’اُس عظیم لڑکی نے جواب بھی لاجواب دیا ،’’ آغازِ کائنات میں انسان بالکل بے لباس تھا اور جب اُسے شعور آیا تو اس نے لباس پہننا شروع کیا ،آج میں جس مقام پر ہوں اور جو پہنتی ہوں وہ انسانی سوچ اور انسانی تہذیب کا اعلیٰ ترین مقام ہے، حجاب تحفظ و اعتماد کا احساس عطا کرتا ہے، یہ قدامت پسندی نہیں، اگر لوگ پرانے قوموں کی طرح پھر سے بے لباس ہوجائیں تو یہ قدامت پسندی ہے ، ــ‘‘اس عورت سے خوبصورت کوئی نہیں اس دنیا میں جو صرف اور صرف اپنے رب کو خوش کرنے کے لئے پردہ کرتی ہو‘‘
میری دادی (اﷲ انھیں جنت نصیب کرے ) اکثرکہا کرتی تھیں کہ اگر آپ کے سامنے مالٹے کا ڈھیر ہو تو آپ کوئی خاص توجہ نہیں دیں گے لیکن اگرانھیں جھیل کر آپ کے سامنے رکھ دیا جائے توآپ لازمی کھانے کو لپکیں گے بالکل اسی طرح بے حجاب عورت لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے، اگر ہم گھر سے باہر نکلتے وقت پردے کے بغیر ہوں اور ہمارے کپڑے اور زیور نظر آرہے ہوں تو کسی کے دل میں لالچ آسکتی ہے ، عورت پردے کے بغیر ایک کھلی کتاب ہوتی ہے کہ آؤ اور مجھے پڑھ لو ، جب کہ پردہ دار خواتین ایک بند کتاب ہوتی ہیں عورت کو کم سے کم اپنی شخصیت پر اتنا تو اختیار ہونا چاہیے کہ کوئی اُس پر بری نظر ڈال کر اُس کی توہین نہ کرے، اس کا جواب لوگ یہ دے سکتے ہیں کہ بھئی باہر ہی نہ نکلے عورت اگر ایسا ہی مسئلہ ہے تو؟ مگر بہت سی ضرورتِ ِ زندگی کے لئے عورت کو باہر نکلنا پڑھتا ہے اس کا بہترین حل یہ ہے کہ عورت پردے میں نکلے، پردے میں ہماری عزت و وقار میں اضافہ ہوتا ہے کوئی شخص رکیک جملہ کسنے کی گستاخی نہیں کرتا ،بہت سے لوگ تو احتراماً جگہ دے دیتے ہیں ، جب ہم پردے میں باہر نکلتے ہیں تو بہت سی بُری نظر سے بچ جاتے ہیں ، اﷲ تعالیٰ نے پردہ ہمارے لئے جیسے ایک نعمت رکھی ہے،ہم پھر بے پردہ ہو کر کیوں اپنی انا و عصمت کو داؤ پر لگائیں پردہ ہی تو ہے جو آج کی عورت کے لئے شرم و حیا کی علامت ہے ، جلال و احترام کی چادر ،حسن و جمال کا سب سے خوبصورت تاج اور ادب و کمال کی سب سے بڑی دلیل ہے اور اﷲ کی طرف سے تحفہ ِعظیم ہے ، ہم پردے میں ہی اپنی زینت چھپا سکتے ہیں زمانے اور شر پسند لوگوں کی نظروں سے بچ سکتے ہیں بے پردگی نے عورت کی عزت وعصمت کو اس طرح برباد کردیا ہے کہ پارسائی اور پاکدامنی کا لفظ بے معنی ہو کر رہ گیا ہے

عورت کی پاکدامنی کا تاج حجاب ، عورت کی خوبصورتی حیاء میں ہے عورت کی عزت و وقارپاکدامنیمیں ہے ،عورت کا رتبہ بلند اخلاق میں ہے ،، عورت کا تحفظ پردے میں ہے․ پردے کا مقصدخواتین کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنا یااُن کی تمناؤں کا خون کرنا نہیں ہے بلکہ اُس کو عزت وعصمت و عظمت کی دولت سے نوازنا ہے اور مردوں کو بے خیالات و جذبات سے بچانا ہے ، ، اسلام نے معاشرے کی اصلاح اور برائی اور بے حیائی کی روک تھام کے لئے بہترین اور جامع نظام مسلمانوں کو دیا ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس کی کوئی چھلک نظر نہیں آرہی آج کہا جاتا ہے کہ دنیا ترقی کر رہی ہے کیا عورت کے بن سنور کر نمائش کرنا ، فیشن کا مظاہرہ کرنا یہ ترقی ہے،؟ مغربی طرز کے کپڑے پہن کر پارکوں ، گلیوں اور بازاروں میں پھرنا اسکول وکا لجوں میں پھرنا یہ کون سی ترقی کی مثال ہے؟موجودہ صدی کی ایجاد و اختراع نے جہاں زندگی کوبہت حد تک پرُ آسائش بنا دیا ہے وہیں لوگوں کی لائف اسٹا ئل کو بھیبدل کے رکھ دیا ہے پچھلے کچھ برسوں سے خواتین میں حجاب اور عبائیہ پہنے کا روحجان زیادہ نظر آرہا ہے ، اس حوالے سے پردے والی خواتین ہی نہیں بلکہ اکثر خواتین شوقیہ پہنے ہوئے بھی نظر آتی ہیں ۔ ایک دور تھا کہ عبائیہ پہنا صرف پردے والی خواتین تک محدود تھا مگر اب اس شوق میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے ۔جلدی امراض کے ماہر ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ عورت کے چہرے کی جلد نقاب میں ہونے کی وجہ سے مختلف بیماریوں سے محفوظ ہوجاتی ہیں نقاب کی بدولت ہم سورج کی مضر شعاعوں سے محفوظ رہتے ہیں اس کی وجہ سیہمارے چہرے پر جھریاں نہیں پڑتیں اور نہ ہیہماری جلد خشک اور سخت ہوتی ہے سورج کیحدت سے بچنے کی وجہ سے ہماری جلد نرم و ملائم اور خوبصورت ہوجاتی ہے ماہرِ امراضِ جلد کا کہنا ہے کہ جلد کے سب سے نقصان دہ امراض سرطان(جلد کا کینسر) سے متعلق ہیں اور بہت سی بیماریاں ہیں ، خواہ وہ بیکٹیریل ہوں یا وائرلان بیماریوں سے بچنے کے لئے صبح ۹ سے شام ۴ بجے تک دھوپ اور اُس کے مضر اثرات سے بچاؤ ممکن بنائیں، اگر ضرورتاً باہر نکلیں تو اپنے آپ کو اچھی طرح ڈھانپ کر نکلیں․

فیشن پرستی اور بے حیائی کی لعنت نے اخلاقی قدروں کے زوال کو اور سسکتی ہوئی انسانیت کے حالت، زار کوبہت نمایا ں کر دیا ہے ،حیاء انسان کا وہ فطری وصف ہے جس سے اُسکی بہت سی اخلاقی خوبیوں کی پرورش ہوتی ہے اﷲ کی لعنت ہے اُن عورتوں پہ جو لباس پہن کر بھی بے لباس نظر آتی ہیں، مغربی تہذیب نے ان کے فکرو شعور پر اپنا قبضہ جمالیا ہے جو عورتیں پردہ کرتی ہیں انہیں اپنے آپ پر فخر ہونا چاہیے کیونکہدنیا میں بہت سی کتابیں ہیں مگرغلاف صرف’’ قرآنِ پاک‘‘ کو ہی چڑھا یا جاتا ہے ، دنیا میں بہت سی عمارتیں ہیں مگر صرف’’ خانہ کعبہ ‘‘کو ہی ڈھا نپا جاتا ہے ،دنیا میں کثیر تعداد میں عورتیں ہیں مگر پردہ صرف ’’مسلمان عورت ‘‘ہی کرتی ہے یعنی ہمیشہ عزت والی چیزوں کو ہی پردے میں رکھا جاتا ہے ،
حجاب مسلم معاشرے میں پاکیزگی، فروغ اور حیاء و تقدس کے تحفظ کا ذریعہ ہے ا سلام نے درحقیقت عورت کو نگینے اور آبگینے جیسی حساس اور نازک طبع اور قیمتی چیز سے تشبیہ دی حجاب کے احکامات عورت کے لئے تحفہ کادرجہ رکھتے ہیں
اﷲ تعالیٰ کا فر مان ہے کہ ،
’’اے نبی کی بیویوں اور مومن عورتوں! جب تم باہر نکلا کرو تواپنے چادر کا پلو سر پر ڈال لیا کرو، تا کہ پہچانی جاؤ اور نہ ستائی جاؤ ‘‘پردہ تو ہم اپنے رب کی اطاعت کی وجہ سے کرتے ہیں باقی سب تو اُس کی برکات ہیں جن سے ہم فیضیاب ہوتے ہیں اﷲ تعالیٰ ہمیں صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فر ما ئے ’’ آ مین‘‘ ۔
farheen riaz
About the Author: farheen riaz Read More Articles by farheen riaz: 33 Articles with 47084 views rukht e safar (رختِ سفر )the name of under which numerous column and Articals has been written by Columnist Farheen riaz
starting 2012
.. View More