آخر ضرورت ہی کیا ہےاتنا ادھم مچانے کی۔دھاندلی تو ہوتی
ہے، جسکا جتنا بس چلتا ہے اتنا وہ دھاندلی کرتا ہےاور یہی ہمارا سسٹم
ہےلیکن ایک دن آئے گا کہ لوگ خودبخود دھاندلی کرنا چھوڑ دیںگے۔پھر دھاندلی
بھی ختم ہو جاےَ گی اور دھاندلی کرنے والے بھی۔ ایک دن آئے گا کہ ہمارے
سیاستدان دھاندلی سے تائب ہو کر اپنے حلقے کی مساجد میں صرف دعائیں کیا
کریں گے۔ بس ہمیں تو اسی سہانی صبح کا ا نتظار ہے جس دن طلوع آفتاب کے
ساتھ ہی اس مملکت خداداد پر چھائے ہوئے آسیبی سائے سے نجات مل جائے گی۔
پہلے ہی اس قوم پراتنی مصیبتیں آئی ہوئی ہیں اس پر سے یہ دھرنے ،جلسے اور
احتجاج، ایک دن خود ہی تمام ارباب اقتدار و انتشار اپنے ضمیر کی آواز پر
لبـیک کہتے ہوئے تبلیغی جماعت کے چلـوں پر نکل جائیں گے۔آخر کب تک ہمارے
حکمران دھونس، دھمکی،دھاندلی اور نا اہلی سے کام لیں گے، کبھی نہ کبھی تو
انکا ضمیرخود ہی ملامت کرےگا اور یہ ساری کرپشن ، بد عنوانی ، منی لانڈرنگ،
اقرباءپروری، رشوت ستانی چھوڑدیں گے۔ بس اسی ایک آفاقی صبح کا انتظار کریں
کیا ضرورت ہےخود کو اور اپنے سپورٹرز کو اتنا ہلکان کرنے کی۔ ایک نہ ایک دن
سب کچھ خود ہی ٹھیک ہو جائے گا ۔ خود ہی تمام پولیس اہلکار رشوت لینا
چھوڑدیں گے ، ٹریفک کا مادرپدر بے ہنگم نظام خود ہی صراط مستقیم کی مانند
سیدھا ہو جائے گا ۔ فوجی اور سول بیوروکریسی اپنے دھندے چھوڑکر ملک دشمن
عناصر کے خلاف کاروائی شروع کر دینگے،سرکاری افسران بالا و زیریں اپنے نور
نظر نا اہل افراد سے اپنے اداروں کو خود ہی پاک کردینگے۔اور بلاآخر ایک دن
سب کچھ خود بخود ہی ٹھیک ہو جائے گا۔
دھاندلی ہی ہوئی ہے نا ں، کو ئی قیامت تو نہیں آگئی ۔ایک دن آئے گا کہ
فرشتے کراماًکاتبین کی طرح ووٹ ڈالنے اور گھپلے کرنے والوں پر نظر رکھیں گے
اورہیرا پھیری کرنے والوں پر فوری موت کا پروانہ صادر کریں گے۔ جس دن
خودبخود ہی طلوع آفتاب کے ساتھ ہی اس مملکت خداداد کے طول و عرض میں فرشتے
قطار اندر قطار اتریں گے اور ٹریفک کا سارا نظام سنبھال لیں گے۔ اس پاک
سرزمین کی متعفن گلیوں، سڑکوں اور شاہراہوں، سرکاری و نیم سرکاری اداروں کا
سار ا کوڑا کرکٹ خود ہی غائب ہو جائےگا۔ وہ کیا ہی مبارک دن ہو گا جس دن
ملک کے مشرق و مغرب اور شمال و جنوب میں پھیلے تمام تاجر و صنعتکار ملاوٹ،
دھوکادہی اور نا جائز منافع خوری ترک کر دینگے ۔ تمام قبضہ مافیا کے
ٹھیکیدار اپنے ناجائز قبضے چھوڑ کر اپنے تزکیہ نفس کی خاطر جنگلوں اور
ویرانوں کی طرف نکل جائیں گے۔
بےکا ر عدالتوں اور انصاف نہ ملنے کا رونا لگا رکھا ہے، عدالتیں اور انصاف
فراہم کرنے والے اداروں سے انصاف نہ بھی ملے تو کیا ہوا۔ خدا کی لاٹھی تو
بے آواز ہے ۔ ایک دن آئےگا کہ وہ لوگ جنہوں نے جرائم کئےہیں خود ہی سزاکے
طور پر کسی عذاب الٰہی میں مبتلا ہو جائیںگے۔ سزائے موت کے مستحق مجرموں کی
روح خودبخود ہی قفس عنصری سے پرواز کر جائے گی۔ موبائیل چھیننے اور چوری
کرنے والے مجرموں کے ہاتھ خودبخود کٹ کہ گر جائیں گے۔عمر قیدکے مستحق،
معاشرے کے ناسوروں کو کینسر لاحق ہو جائے گا اور یوں یہ اپنے منطقی انجام
کو پہنچ جائیںگے۔ بس ہمیں اس با ت کو یقینی بنانا چاہئے کہ یہ ناسور، شوکت
خانم ہسپتا ل میں علاج نہ کرواسکیں۔ بلآخر ایک دن سب کچھ خودبخود ہی ٹھیک
ہو جائے گا۔پتہ نہیں کیا ضرورت پڑی ہےعمران خان کو، آخر دوسری سیاسی
پارٹیاں بھی تو ہیں ۔مسلم لیگ ف،ق،ک،ل،م،ن، چھوٹی ، بڑی درمیانی، ہررنگ،نسل
مسلک اور سائیز کی سیاسی پارٹیاں، وہ سب بھی تو اسی مبارک دن کاانتظار کر
رہے ہیں جس دن سب کچھ خودبخود ہی ٹھیک ہو جائے گا۔ بھلا نوازشریف،آصف
زرداری ،الطاف حسین، ان میں سے کسی کی میدان سیاست میں کارگزاری اور کار
سیاست میں کاریگری پر کوئی شک کر سکتاہے ، یہ سب عالٰی مرتبت رہنما بھی تو
بمع اپنے سیکنڈ ,تھرڈ لیول لیڈرشپ کے نہایت صبر و اطمینان سے اسی
خوابناک،رومانوی اور عشرت انگیز دن کا انتظار کر رہے ہیں، جس دن سب کچھ
خودبخود ہی ٹھیک ہو جائے گا۔
نہ جانے کیا مصیبت پڑی ہے عمران خان، اسکے ووٹرز اور سپورٹرز کو، کبھی نہ
کبھی وہ دن ضرور آئےگا جس دن سب کچھ خودبخود ہی ٹھیک ہو جائے گا۔ |