سرور کائنات ﷺ
(Mushtaq Ahmad Kharal, Jatoi)
رب کائنات نے اپنی معرفت اور
انسان کوراہ راست دکھانے اور حق و صداقت کی راہوں پر چلانے کے لیے ایسی
مقدس ہستیاں کائنات میں بھیجیں جنہوں نے زندگی کی کٹھن راہوں پرچل کر اپنا
فریضہ سرانجام دیا۔ ان کے مقام اور مرتبہ کو اعلیٰ سے مزید اعلیٰ بنانے
کیلئے انہیں ہر طرح سے آزمایا گیا۔ اور یہ وہ معصوم اور گناہوں سے پاک
ذاتیں تھیں جو اپنے اپنے دور کے نبی اور پیغمبر کہلائے۔ حضرت آدم علیہ
السلام سے شروع ہونے والا سلسلہ اس عظیم ہستی پر اختتام پذیر ہوتاہے جووجہ
تخلیق کائنات بھی ہیں اور سردار انبیاء بھی ۔ سرور کائنات نبی آخر و زمان
حضرت محمد ﷺ کو فریضہ نبوت ایک خاص قوم اور مخصوص وقت کیلئے نہیں عطا
کیاگیا بلکہ آنیوالی تمام نسلوں اور دنیا کے طول وعرض کیلئے یہ منصب عطا
کیاگیا۔
اس دنیا میں آمد سے لے کر اس دنیا سے ظاہری پردہ فرماجانے تک کا 63 سال کا
دور تاریخ انسانی کا وہ درخشاں دور ہے جس کا فیضان آج بھی جاری ہے اور
تاقیامت جاری رہے گا ۔ تمام انبیاء کی صفات کو جب یکجا کیا گیا تو شرم و
حیاء ،صدق وصفا کا وہ پیکر تخلیق ہواجسے آخری وقت میں اپنی ذات اور اپنے
اہل وعیال کا نہیں بلکہ امت کا دردتھا اور آپ ﷺ کے لب مبارک سے \"یا اللہ
میری امت کی خیر\" کی الفاظوں نے آج ہمیں بندر اور خنزیر بننے سے روکا
ہواہے۔ کُل انبیاء کی امتوں کے گناہ یکجا کریں تو یہ سب اس امت میں موجود
ہیں لیکن آج کسی کی شکل نہیں بگڑرہی۔ آج طوفان نوح نہیں آتا۔ آج پتھروں کی
بارش نہیں ہوتی۔ قوموں پر عذاب کے واقعات تاریخ کے صفحات پر آج بھی درج ہیں
لیکن یہ قوم تمام تر جرائم اور گناہِ کبیرہ کے باوجود ان عذابوں سے محفوظ
صرف اس ذات کے طفیل جس نے امت کے درد میں انگنت راتیں سجدوں میں گزاردیں۔
روزقیامت جس پیغمبر کی امامت میں باقی تمام انبیاء کرام موجود ہونگے انہیں
رب کعبہ نے سدرۃ المنتہیٰ سے بھی آگے آنے کا کہا۔ستر ہزار پردوں میں جلوہ
دکھانے پر موسیٰ علیہ السلام چالیس روز تک ہوش میں نہ آئے اور جب ہمارے آقا
کو معراج پر بلایاجاتاہے تو تمام پردے ہٹادیے جاتے ہیں اور آپ نے وہاں تک
قدم رنجا فرمائے جہاں پر نوری مخلوق کے سردارسدرہ نشیں جبرائیل علیہ السلام
کے پر جلنے لگے۔ رشدو ہدایت کی اعلیٰ اور بے مثال کتاب قرآن حکیم آپ کے
اخلاق کی دلیل بن کر اتری۔ باقی الہامی کتب کے مقابلہ میں قرآن مجید کو وہ
عالمگیر یت حاصل ہے کہ آج دنیا کے عظیم سائنس دان ، فلاسفر اور محقق اس
کتاب کے معترف ہیں۔ دور حاضر کی جدید سائنس کی جہاں انتہا ہوتی ہے وہاں
قرآن کی ابتداء ہوتی ہے۔ محبوب خدا کی امت ہونے کے اعزاز کے ساتھ ساتھ آج
ہم وارث قرآن بھی ہیں۔
جس کی آمد سے نظام کائنات میں ایک واضح تبدیلی دیکھی گئی۔ اس نبی کی حیات
پاک کا اگر ایک پہلو بھی اجاگر کرنے کی کوشش کی جائے تو شایدممکن نہ ہو۔
عفوودرگزر کی وہ بے نظیر مثالیں قائم کرگئے کہ جسکا اعتراف کفار مکہ نے بھی
کیا۔ طبیب امت ، داعی اسلام ، صدیق و امین اور رحمت الالعالمین جیسے صفات
کی بدولت دین اسلام کو مشرق و مغرب میں بہت بڑی پذیرائی ملی۔ انتہائی شفیق
طبعیت کی جھلک ہمیں آپکے جانوروں اور بچوں سے پیار میں ملتی ہے، بے شمار
غزوات میں فتوحات نے آپکی ذات میں تکبر نہ پیدا کیا بلکہ فتح مکہ کے موقع
پر تمام تر قوت کے باوجود عام معافی کا اعلان تاریخ انسانی کا وہ درس ہے
جسکی کاش آج ہم پیروی کر لیتے۔ اپنے خاندان کے قاتلوں کو معاف کرنے
کی مثال صرف اور صرف آپکی ذات کا خاصہ خاص ہے۔ آج غیر مسلم آپ ﷺ کی ذات کی
مثالیں دے کر صبرواستقامت کادرس دیتے ہیں۔
آپ کی دوراندیشی اور فہم و فراست اور اعلیٰ بصیرت کو سلام پیش کرنا چاہیے
جس نے ہمیں دنیا میں گمراہ ہونے سے بچنے کیلئے خطبہ الوداع کے موقع پر قرآن
مجید اور اپنی سنت پر کاربند رہنے کی تلقین کی۔ اور جب تک ہم نے اس درس کو
یادرکھا اسلام دنیا کے طول وعرض میں اپنی شمعیں بکھیرتا گیا اور جب ہم نے
کتاب الٰہی اور شریعیت محمدی کو ترک کیا مغرب کی دنیا ہم پر غالب ہوگئی اور
ہم پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں چلے گئے۔ ہم نے پاک پیغمبر کا احترام
انسانیت کا درس بھلادیاہے ۔ہمیں یادرکھنا ہوگا کہ بروز قیامت آپکی کالی
کملی کے سائے میں جگہ صرف ان خوش نصیبوں کو ملے گی جنہوں نے اس دنیا میں آپ
ﷺ کی سنتوں کی پاسداری کی جام کو ثر بھی صرف انہیں نصیب ہوگا جنہوں نے میرے
آقا کی فرمانبرداری کی ہوگی اور جب یہ واضح اعلان ہے کہ رب کی رضاء مصطفی
کی رضا میں ہے تو پھر مصطفی سے محبت کے بغیر رب سے محبت کا دعویٰ بے معنی
ہے۔ خالق کائنات سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے محبوب کا سچا اور مخلص امتی بنائے
اور روز قیامت شفاعت نبی عطاء فرمائے۔ آمین |
|