اپنے انجام کا انتظار کرو

حضرت موسیٰ علیہ سلام نے ایک دفعہ اﷲ سے عرض کیا الہی مجھے اپنے عدل کا کوئی نمونہ دکھا۔اﷲ نے فرمایا اچھا فلاں مقام کی طرف چلے جاو ہمارے انصاف کا نمونہ دیکھ لو گے۔موسیٰ علیہ سلام اس مقام کی طرف چل پڑے جہاں اﷲ تعالیٰ نے بتایا تھا وہ اس مقام پر پہنچے وہاں چند درختوں کے جھنڈ تھے اور پانی کا ایک صاف ستھرا چشمہ بہہ رہا تھا۔آپ ان درختوں میں چھپ کر بیٹھ گئے تھوڑی دیر ہوئی کہ ایک گھوڑ سوار آیا اس کے پاس ہزار اشرفیوں کی ایک تھیلی تھی وہ گھوڑے سے اترا چشمے کا پانی پیا اور گھوڑے پر سوار ہو کر واپس اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہو گیا۔گھوڑ سوار کے جانے کے بعد ایک بچہ آیا اس نے بھی اس چشمے سے پانی پیا اس نے دیکھا کہ ایک تھیلی پڑی ہوئی ہے اس نے وہ اٹھائی اور چل دیا۔تھوڑی دور جا کر گھوڑ سوار کو خیال آیا کہ وہ اپنی اشرفیوں کی تھیلی چشمے پر ہی بھول آیا وہ جلد سے واپس ہوا، اتنی دیر میں ایک اور آدمی بھی وہاں سے گزرا اس نے بھی اسی چشمے سے پانی پیا اسی دوران گھوڑ سوار بھی واپس آگیا اس نے آتے ہی اس آدمی سے پوچھا کہ میں ابھی ابھی یہاں پر اپنی اشرفیوں کی تھیلی بھول گیا تھا، وہ تم نے اٹھائی ہوگی کیوں کہ میرے بعد تم ہی آئے ہو مجھے واپس کر دو اس آدمی نے بتایا کہ نہیں میں نے ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی اور نہ مجھے کچھ یہاں سے ملا ۔گھوڑ سوار نے اس کہا کہ اتنے مختصر وقت میں کوئی اور یہاں آ ہی نہیں سکتا یقین ً تم نے ہی چرائی ہوگی ،وہ آدمی مسلسل انکار کرتا رہا گھوڑ سوار کو غصہ آیا اس نے تلوار نکالی اور اسے قتل کر دیا۔ موسیٰ علیہ سلام یہ سارا ماجرہ دیکھ رہے تھے وہ حیران ہوئے کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ چوری کسی اور نے کی اور سزا کسی اور کو ملی۔موسیٰ علیہ سلام اسی حیرانگی میں واپس جا رہے تھے کہ میں اﷲ سے پوچھوں گا کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ اتنے میں اﷲ کی طرف سے وحی نازل ہوئی کہ اے موسیٰ حیرانگی کی کوئی بات نہیں سب کو اپنا اپنا حق مل گیا کسی کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوئی۔موسیٰ علیہ سلام نے پوچھا وہ کیسے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ گھوڑسوار نے کم سن بچے کے باپ سے ہزار اشرفیاں ظلما ً چھینی تھیں اور وہ اس کو واپس مل گئی۔اور قتل ہونے والے کے باپ نے گھوڑ سوار کے باپ کو ناحق قتل کیا تھا لہٰذ ا خون کے بدلے خون کا بدلہ بھی ہو گیا سب کو اپنا اپنا انصاف مل گیا۔موسیٰ علیہ سلام نے کہا اﷲ جو تو جانتا ہے وہ میں نہیں جانتا۔

دنیا کاقانون اندھا ہو سکتا ہے مگراﷲ کانہیں،دنیا میں نا انصافی ہو سکتی ہے مگر اﷲ کے ہاں نہیں، آج تم اپنی طاقت اور اختیار کے نشے میں کسی غریب ،مجبور اور بے بس کے ساتھ ظلم کرو گے توکل تمہارے ساتھ نہ سہی تمہاری اولاد یا رہماری نسل میں سے کسی کے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو تم نے کیا،آج تم یتیموں کا حق کھاؤ گے تو کل تمہارے بچے بھی یتیم ہو سکتے ہیں ، آج تم کسی بیوہ کورولاو گئے تو یہ وقت کل تمہارے اپنے خاندان پر بھی آسکتا ہے، آج تم مجبور اور بے سہارا کو اپنی فراعونیت دیکھاؤ گے تو کل کوئی اور تمہارے سامنے فراعون بن جائے گا۔یہ وقت سدا ایک سا نہیں رہتا اپنے جھوٹ اور ظلم کو حق کہنے والے، آج اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کرنے والے ، آج دنیا کی انکھ میں دھول جھوکنے والے ، آج حق اور سچ پر پردہ دالنے والے ایک پل کے لئے سوچے کہ وہ کب تک یہ سب کچھ کریں گے۔ یہ بات اٹل ہے کہ جہالت سے،کفر سے تو نظام چل سکتے ہیں مگر ناانصافی سے نہیں جن معاشروں میں ،ملکوں میں،علاقوں میں انصاف نہیں وہاں پر وہی حال ہوتا ہے جو ہمارا ہے ہم باحیثیت قوم انصاف سے عاری بے ہنگم معاشرے کو جنم دے چکے ہیں،ہمارے ہاں بس انسانی شکلیں باقی راہ گئی ہیں اندر سے ہم وحشی بن چکے ہیں،ہم نے بات بات پر اپنا مفاد شامل کر رکھا ہے،ہماری دشمنیاں اور دوستیاں بھی اسی اصول کی بنیاد پر چل رہی ہیں۔ہمارے تھانے نا انصافی کی پہچان بن چکے ہیں ،ہمارے جرگے اپنی اپنی دشمنیوں کے بدلے لینے کے گرد گھومتے ہیں۔ہم اﷲ کے انصاف سے بے خبر خود کو خدا بنائے پھرتے ہیں مگر یہ بات ازل سے اٹل ہے کہ اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہے ہم آج جیسا کسی کے ساتھ کرے گے کل ہمارے ساتھ بھی ویسا ہی ہوگا۔ہمیں اپنے رویوں میں اپنے فیصلوں میں اﷲ اور اس کی رضا کو مدنظر رکھنا چاہئے،منہ سے مسلمان کہہ دینا،یا خود کو بہت بڑا منصف کہہ دینا اصل بات نہیں بلکہ ہمیں اپنے کردار سے اپنے عمل سے ،اپنے رویوں سے،اپنی گفتار سے،اپنے اصولوں سے اپنے،فصلوں سے،یہ ثانت کرنا چاہیے کہ ہم اس ذات کو ماننے والے ہیں ہم اس نبی کی اُمت سے ہیں جس نے بلا تفریق ،بلا رنگ و نسل اس معاشرے کی بنیاد انصاف پر رکھی ،جس نے کسی کالے کو گورے ،اور گورے کو کالے پر کوئی فوقیت نہیں دی بلکہ وہی ٖفیصلہ دشمن کے لئے بھی کیا جو اپنے لئے اپنے خاندان کے لئے کرتے۔اگر معاشرے میں بلکہ تفریق انصاف قائم ہوگا تو ہمیں دنیا کی کوئی طاقت زیر نہیں کر سکتی۔ڈرو اس وقت سے کے جب تمہیں انصاف کی ضرورت پڑے اور کوئی انصاف کرنے والا نہ ہو اس بات کو بول جاو کہ آج تمہاری طاقت ہے اور یہ ہمیشہ ایسی ہی رہے گی۔ایسا ہر گز نہیں ہوگا۔قانون، معاشرہ اور دنیا والوں کی انکھ میں تو دھول جھونک سکتے ہو مگر اﷲ کی نہیں۔اگر تمہارا سریا ابھی بھی اکڑا ہے تو اپنے انجام کا انتظار کرو۔
iqbal janjua
About the Author: iqbal janjua Read More Articles by iqbal janjua: 72 Articles with 74983 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.