قومی امن کا نفرنس
(Roshan Khattak, Peshawar)
گزشتہ روزپشاور میں ایک قومی امن
کانفرنس منعقد ہو ئی جس کا اہتمام اباسین کالز رایٹرز ایسوسی ایشن کی طرف
سے کاروان تنظیم کے چئیر مین خالدایوب کے تعاون سے کیا تھا۔ اس کانفرنس میں
صوبائی سینئر وزیر عنا یت اﷲ خان اور ممبر قومی اسمبلی عا ئشہ گلالئی کے
علاوہ کثیر تعداد میں کالم نگاروں، صحا فیوں، وکلاء، علماء اور دانشوروں نے
شرکت کی ۔راقم الحروف نے بحیثت صدر اباسین کالم رائٹرز
ایسوسی ایشن کے، جو تقریر کی وہ قارئین کے پیشِ خدمت ہے۔
جیسے کہ آپ سب جانتے ہیں کہ اس وقت صرف وطن عزیز ہی میں نہیں بلکہ پو ری
دنیامیں امن کی باتیں ہو رہی ہیں اور دہشت گردی جیسے پھیلتے ہو ئے ناسور کو
جڑ سے اکھاڑنے کی جد و جہد ہو رہی ہے۔ اباسین کالمز رائٹرز ایسوسی ایشن ’
جو کہ خیبر پختونخواہ میں کالم نگاروں کی نمائیندہ تنظیم ہے، کی ہمیشہ یہ
کو شش رہی ہے کہ وطنِ عزیز میں امن قائم کرنے کے لئے حتی لمقدور اپنا حصہ
ڈالے اور آ ج کی یہ محفل بھی اسی مقصد کے لئے سجائی گئی ہے۔ہم اﷲ کے فضل و
کرم سے سب مسلمان ہیں ،قرآن ہمارے لئے ضابطہ حیات ہے۔جس میں ارشاد باری
تعالیٰ ہے کہ ایک شخص کا قتل پو ری انسانیت کا قتل اور ایک جان کی حفاظت
پوری انسانیت کو زندہ رکھنے کے مترادف ہے،، گویا ناحق جان تلف کرنا تو کجا
بلا وجہ بد کلامی کا مرتکب ہونے والا بھی حقیقی مسلماں نہیں کہلا سکتا۔اس
کے باوجود یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آج مسلماں مسلمان کے ہاتھوں مارا جا رہا
ہے،قتل کیا جا رہا ہے، خون میں نہلا یا جا رہا ہے آج ہمارے لئے یہایک لمحہ
فکریہ ہے کہ ہم سوچیں کہ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟اس کی وجہ کیا ہے؟اور اس
کا حل کیا ہے؟
اگرچہ یہ ایک طویل طلب بحث ہے مگر میرے جیسے کم فہم شخص کے خیال میں وہ
عالمی قوتیں جو دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ واویلا مچا رہی ہیں،انہوں نے
خود ہی اس دہشت گردی کو جنم دیا ہے ۔ خود ہی دہشت گردی کی پشت پناہی کرتی
ہیں اور اب قیام امن کے نام پر پوری دنیا کو تہذیبی تصادم میں جھو نکا جا
رہا ہے۔اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ پہلے امن کے حقیقی دشمنوں کی شناخت کی
جانی چاہئے۔یہ عالمی طاقتیں ہماری غربت اور معاشی بد حالی سے خوب فا ئدہ
اٹھا رہی ہیں ، ایک طرف ڈالروں کا لالچ دے کر ہمار حکمرانوں کو ذہنی طور پر
غلام بنا رکھا ہے جبکہ دوسری طرف غربت کے مارے اور تنگدست لوگوں کو جدید
جنگی اسلحہ اور عسکری مہارت دے کر اپنوں کے خلاف لا کھڑا کیا ہے۔ اگر ہم
حقائق کا کھوج لگائیں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ دہشت
گردی کو بیرونی طا قتیں سپورٹ کر رہی ہیں۔اور اندرون ملک دشمن عناصر ان کا
آ لہ کا ر بنے ہو ئے ہیں۔
حضرات ! یقینا یہ وقت ہمارے لئے بہت نازک اور اورافسوسناک ہے ۔یوں تو دہشت
گردی کے ہر واقعے نے ہمیں رلایا ہے مگر 16دسمبر کوآ رمی پبلک سکول کے معصوم
بچوں پر دہشت گردوں کے سفاکانہ حملے نے پو ری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے
ہمارے دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ مذ مت کرنے یا
ایک دوسرے کو مورد الزام ٹہرانے کی بجائے ایک ایسی قومی پا لیسی بنائی جائے
جس پر سختی سے عمل پیرا ہو کر وطن عزیز میں مستقل بنیادوں پر امن قائم کیا
جا سکے۔
میں سمجھتا ہوں کہ امن قائم کرنے کے لئے ہمیں اپنی خارجہ پا لیسی از سر نو
وضع کرنی چا ہیئے جس میں دوست اور دشمن کی واضح نشاندہی کی گئی ہو،خصوصا
امریکہ کے ساتھ قومی نفع و نقصان کی روشنی میں تعلقات پر نظر ثانی کر نی
چاہیئے علاوی ازیں اس وقت طالبان ایک مخصوص مذہبی رجحان کے نمائیندہ اور
شناخت بن چکے ہیں ۔علماء کو آگے بڑھ کر انہیں دین کا صحیح تصور سمجھانا
چاہیے تاکہ وہ دین و ملت کے عالمی دشمنوں کے آ لہ کار بن کر نہ تو اسلام بد
نام کریں اور نہ ہی واحدایٹمی اسلامی طاقت کی تباہی میں حصہ دار
بنیں۔اورمرکزی حکومت خیبر پختونخوا حکومت کے افغان مہاجرین کو اپنے وطن
بھیجنے کے مطا لبہ کو فوری طور پر تسلیم کرتے ہو ئے انہیں اپنے ملک بھیجنے
کا انتظام کرے۔
اباسین کالمز رائٹرز ایسوسی ایشن اس پلیٹ فارم سے حکومت سے یہ مطالبہ کرتی
ہے کہ حکومت دہشتگردی کے خاتمے اور پاکستان کو بیرونی اور اندرونی
دہشتگردوں سے محفوظ کرنے کو اولیں ترجیح قرار دے دے اور اس کے لئے جملہ
ضروری اقدامات کئے جائیں اس کے ساتھ ہی میں باسین کالمز رائٹرز ایسوسی ایشن
کے تمام کالم نگار کی طرف سے حکومت کو وطنِ عزیز میں امن قائم کرنے کے لئے
اپنا زورِ قلم استعمال کرنے اور حمائت کا یقین دلاتا ہو۔آپ سب کا شکریہ۔ |
|