میرے آقا ۖکا حسن و جمال ……سبحان اللہ ، سبحان اللہ

ربیع الاول کا پاک مہینہ دو شنبے کا دن بارہ ربیع الاول کی مقدس تاریخ سہانی گھڑی رات کی سیاہی چھٹ رہی تھی اور دن کا اجالا چھانے لگا تھا تو اس ذات گرامی کی کی تشریف آوری ہوئی جو انسان امل ہادی برحق رحمت اللعالمی راحت العاشقین اور مراد المشاقین تھا وہ انسان کامل جس نے سراپا امن و خیر کی بات کی اس کی آمد ہوئی جس کی وجہ سے عرب کے پُرتشدد اور تفریق شدہ معاشرے کو امن و خیر نصیب ہوا جس نے پسے ہوئے مظلوم طبقوں کی دستگیری کی وہ آیا جس نے عورت کو عزت دی وہ معاشرہ جہاں بچوں کو زندہ درگور کردیاجاتا تھا جہاں شراب جواء برائی بدکاری کو فخریہ بیان کیا جاتا تھا جہاں معمولی باتوں پر لڑائی سینکڑوں سال پر محیط ہوجاتی تھی اس معاشرے کو جو جہالت کی انتہائوں پر تھا آپ کے پیغام سے سراپا امن و آشتی اور خیر کا معاشرہ بن گیا ۔ اور اس معاشرے نے پھر پوری دنیا کو مثالی بنادیا۔
عرب جس پہ قرنوں سے تھا جہل چھایا
پلٹ دی بس اک آن میں اس کی کایا
اُتر کر حرا سے سوئے قوم آیا
اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بر لانے والا

اللہ تعالیٰ عزوجل مالک کل نے سب سے پہلے اپنے حبیب پاکۖ کا نور پیدا فرمایا پھر اسی نور کو خلق عالم واسطہ ٹھہرایا شاعر نے اسے یوں بیان کیا
سب سے پہلے مشیت کے انوار سے
نقش روح محمدۖ بنایا گیا
پھر اسی نور سے مانگ کر روشنی
بزم کون و مکاں کو سجایا گیا

اللہ تعالیٰ عزوجل نے عالم ارواح ہی میں اس روح سراپا نور کو وصوف نبوت سے سرفراز فرماای چنانچہ ایک روز صحابہ کرام نے آقا کریم ۖ سے عرض کی آپ ۖ کی نبوت کب ثابت ہوئی ۔ تو آقا کریم ۖ نے فرمایا (مفہوم ) میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم کی روح نے جسم سے تعلق نہ پکڑا تھا (ترمذی شریف ) آپ ۖ کی تصدیق آپ سے پہلے آنے والے ہر نبی ، پیغمبر ، اور رسول نے کی اور اللہ تعالیٰ عزوجل نے تمام روحوں سے آپ کے بارے عہد لیا اور آپ کی تشریف آوری نے تمام انبیائے کرام کی نبوتوں کی تصدیق فرمادی قرآن پاک میں فرمان خداوندی ہے (ترجمہ و مفہوم ) بلکہ لایا ہے حق کو اور سچا کیا پیغمبروں کو معجزے دئیے گئے ۔ جس طرح رسول پاکۖ کا نور ازہر منبع نور الانبیاء تھے اس طرح آپ کے جسم اطہر کا مادہ بھی لطیف ترین تھا چنانچہ حضرت کعب بن احباء سے منقول ہے ۔ اللہ تعالیٰ عزوجل مالک کل نے سب سے پہلے اپنے حبیب پاکۖ کا نور پیدا کیا پھر اسی نور کو خلق عالم کا واسطہ ٹھہرایا اور عالم ارواح ہی میں اس روح سراپا نور مصطفیٰ ۖ کو وصف نبوت سے سرفراز فرمایا حضرت کعب بن احباء سے منقول ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پاک صاحب لولاک ۖ کو پیدا فرمانا چاہا تو حضرت جبرائیل کو حکم دیا کہ سفید مٹی لائو پس جبرائیل بہشت کے فرشتوں کے ساتھ اترے اور حضرت کی قبر مبارک کی جگہ سے مٹھی بھر خاک سفید چمکتی دمکتی لائے پھر وہ مشت خاک سفید بہشت کے چشمہ تسنیم پانی سے گوندھی گئی یہاں تک کہ سفید موتی کی مانند ہوگئی جس کی بڑی شعاع تھی بعدازاں اسے فرشتے لیکر عرش و کرسی کے گرد آسمانوں اور زمینوں میں پھرے یہاں تک کہ تمام فرشتوں نے آپ ۖ روح انور و مادہ اطہر کو آدم کی پیدائش سے پہچان لیا ۔ اسی نور کے پاک و صاف رکھنے کیلئے اللہ تعالیٰ عزوجل نے آپ کے تمام آبائو اجداد کو شرک و کفر کی نجاست و زناء کی آلودگی سے اک رکھا اسی نور کے ذریعے سے حضرت کے تمام آبائو اجداد نہایت حسین و مرجع خلائق تھے آپ کا خاندان عرب میں ہمیشہ سے ممتاز و معزز چلا آتا تھا صحیح بخاری میں ہے کہ رسول پاکۖ نے فرمایا میں بنی آدم کے بہترین طبقات سے بھیجا گیا ہوں ایک قرن کے بعد دوسرے قرن سے کہ یہاں تک میں اس قرن سے آیا ہوں آپۖ جس مہینے میں پیدا ہوئے اس کا نام ربیع تو تھا ہی مگر وہ موسم بھی ربیع بہار کا تھا آپ کا نورۖ ظاہر ہوا تو بزم ہستی میں بہار آگئی حضرت جبرائیل کو تین جھنڈے عطاء کئے گئے اور حکم دیا گیا کہ ایک جھنڈا مشرق میں ایک مغرب میں اور ایک بیت اللہ شریف پر لگادیں تاکہ تمام کائنات میں آپ کی حکمرانی کا اعلان ہوجائے تو لاشریف کے وقت حضرت جبرائیل ،حضرت میکائیل ، حضرت عزرائیل ، ستر ہزار فرشتوں کے ساتھ سلامی کیلئے آئے تو لاشریف کے وقت غیب سے عجیب و غریب اور خارق عادت امور ظاہر ہوئے تاکہ آپ ۖ کی نبوت کی بنیاد پڑ جائے اور لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ آپ ۖ اللہ تعالیٰ عزوجل کے برگزیدہ و پسندیدہ ہیں چنانچہ ستارے تعظیم کیلئے جھک گئے اور آپ ۖ کے قریب آگئے ان کے نور سے حرم شریف کی پست زمین اور ٹیلے روشن ہوگئے آپ ۖ کا نور جب ظاہر ہوا تو آپ ۖ کی والدہ ماجدہ طیبہ طاہرہ حضرت بی بی سیدہ آمنہ فرماتی ہیں کہ آپ ۖ کی نور کی روشنی مین میں نے شام کے محلات کا نظارہ کیا شیاطین کا آسمان پر داخلہ بند کردیا گیا شہر مدائن میں کسریٰ پھٹ گیا اور اس کے چودہ کنگرے کر گئے اس میں اشارہ تھا کہ چودہ حکمرانوں کے بعد ملک فارس اسلام کے قبضہ میں آجائے گا اور ایسا ہی ہوا فارس کے آتش کدے سرد پڑگئے اور ایسے سرد کہ ان میں آگ کوششوں کے بعد بھی نہ جلتی تھی بحیرہ ساوہ جو ہمدان و قم کے درمیان چھ میل لمبا اور اتنا ہی چھوڑا تھا اور اس کے کنارے پر شرک و بت پرستی ہوا کرتی تھی یکایک بالکل خشک ہوگیا اور ساوہ (شام و کوفہ ) کی ندی جو بالکل خشک پڑی تھی لبالب بہنے لگی آپ ۖ کی ولادت باسعادت نے کائنات کو رنگ و نور سے بھردیا اور وہ اپنی خوش بختی پر نازاں ، شاداں و فرحاں ہوئی اسے پیر سید نصیر الدین نصیر نے یوں بیان فرمایا کہ
ان ۖ کی آمد کے پیامی ہیں صبا کے جھونکے
راستے صاف بتاتے ہیں کہ آپ ۖ آتے ہیں
لوگ محفل کو سجاتے ہیں کہ آپ ۖ آتے ہیں
اہل دل گیت یہ گاتے ہیں کہ آپ ۖ آتے ہیں
کہکشاں رہگزر چاند ستارے ذرے
سب ہی یہ چہک دکھاتے ہیں کہ آپ ۖ آتے ہیں
چاند تاروں میں نصیر آج بڑی ہلچل ہے
یہی آثار بتاتے ہیں کہ آپ ۖ آتے ہیں

آپ کی ولادت کی خوشی منانا ہر اہل ایمان پر فرض ہے ۔ آپ ۖ کی ذات عظیم مومنوں پر اللہ عزوجل کا احسان عظیم ہے ہم اس نعمت عظمیٰ کا جتنا بھی شکر کریں کم ہے آقا کریم ۖ کی آمد سے دکھی انسانیت کو تقویت ملی عورتوں ، مظلوموں ، مقہوروں اور غلاموں سے ہوئے طبقات کو سرفرازی حاصل ہوئی امن وسکون کا پیغام اس عالم رنگ و بو کو ملا آپ ۖ کی محبت ہی ایمان کی بنیاد ہے ، آج اس مبارک موقع پر عیدوں کی عید ، عید میلاد النبیۖ کو ہم سب کو شایان شان طریقہ سے منانا چاہیے درودوسلام کی برساتیں ہوں ، نفلی روزہ رکھا جائے ، آپ ۖ کی پیدائش مبارک کی خوشی میں عظیم الشان جلوس نکالے جائیں ، چراغاں ہوں لنگر مصطفوی ۖ غریبوں، محتاجوں مسکینوں اور عوام میں تقسیم کیا جائے ۔

انجمن غلامان مصطفیٰ ۖ (رجسٹرڈ) اپنی بساط سے بڑھ کر ہزاروں افراد کے ساتھ مخدوم اہلسنت حاجی سید عارف حسین قدوسی کی زیر قیادت دارالعلوم جامعہ فریدیہ سے مرکزی جشن عید میلاد النبیۖ کا جلوس نکالتی ہے چراغاں کرتی ہے درودوسلام کی برسات ہوتی ہے ۔ لنگر مصطفوی ۖ کثیر تعداد میں تقسیم ہوتا ہے ۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ عزوجل ہم سب کو عید میلاد النبیۖ کے مقدس دن کو شایان شان طریقہ سے منانے کی توفیق عطا فرمائے اس دن کے صدقے اسلام کو عظمت مسلمانوں کو وقار اور پاکستان کو استحکام و ترقی عطا فرمائے اس ملک میں نظام مصطفیٰ ۖ کا نفاذ ہو آمین بحرمت سید المرسلین ۖ ۔ آخر میں حضور پاکۖ صاحب لولاک سید الانبیاء سردار الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ۖ کی شان اقدس میں
ہر گلی کوچے میں راج ہو نظام مصطفٰٰی ۖ
فخر سے ہر اک کہے میں ہوں غلام مصطفیٰ ۖ
خوشیاں منائیں ہم میلاد پاک کی سب دھوم سے
ہو مسعود ہر اک کے دل میں احترام مصطفیٰ ۖ
ایک اور جگہ شاعر نے کہا کہ
محفل نعت سجا لینے سے کیا ملتا ہے
سلسلہ مالک و مختار سے جاملتا ہے
Syed Ali Husnain Chishti
About the Author: Syed Ali Husnain Chishti Read More Articles by Syed Ali Husnain Chishti: 23 Articles with 28796 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.