دنیا کا سب سے بڑا کنٹینر جہاز ’دی گلوب‘ اپنے پہلے سفر
پر نکلا ہے اور آج کل برطانیہ میں لنگر انداز ہے۔ آئیے دیکھیں کہ یہ کتنا
بڑا اور مضبوط ہے اور یہ کب تک دنیا کا سب سے بڑا کارگو جہاز رہے گا۔
سائز
بی بی سی کے مطابق یہ جہاز پورٹ آف فیلکسٹو پر لنگر انداز ہوا ہے۔ اس
بندرگاہ کے مطابق دی گلوب کی لمبائی 400 میٹر (1,312 فٹ) سے زیادہ ہے۔ یہ
56.8 میٹر (240 فٹ) چوڑا اور 73 میٹر (240 فٹ) اونچا ہے۔ اس کا مجموعی وزن
186,000 ٹن ہے جو کہ لندن کی 14,500 بسوں کے وزن کے برابر ہے۔
|
|
لیکن اس جہاز کی سب سے حیران کن بات اس کی سامان اٹھانے کی صلاحیت ہے۔
شنگھائی میں قائم چائنا شپنگ کنٹینر لائنز کے اس جہاز کو جنوبی کوریا نے
بنایا ہے اور یہ 20 فٹ کے 19 ہزار سٹینڈرڈ کنٹینرز اٹھا سکتا ہے، اور ایک
اندازے کے مطابق اس میں 15.6 کروڑ جوتوں کے جوڑے، 30 کروڑ ٹیبلٹ کمپیوٹر
اور 90 کروڑ لوبیے کے ٹن آ سکتے ہیں۔
اگر ان کنٹینروں کے سروں کو جوڑ کر رکھا جائے تو یہ 72 میل لمبے ہو سکتے
ہیں جو کہ برمنگھم یا مانچیسٹر کا فاصلہ بھی بنتا ہے۔
لائیڈز لسٹ شپنگ پبلیکیشن کے کنٹینروں کے ماہر ڈیمیئن بریٹ کہتے ہیں کہ ’دی
گلوب کے سامنے آپ بہت چھوٹے لگتے ہیں۔۔۔ یہ ایک بہت بڑا جانور ہے۔‘
گلوب نے اپنا سفر چین کے شہر کوئنگڈاؤ سے تین دسمبر کو شروع کیا تھا جو 25
فروری کو چین کے شہر ننگ بو میں ختم ہو گا۔ فیلکسٹو اس کا پہلا پڑاؤ ہے۔ اس
کے بعد یہ روٹرڈیم، ہیمبرگ اور برجیز جائے گا۔
اس سے بڑا بھی تیار
دی گلوب کا سب سے بڑا کنٹینر جہاز ہونے کا اعزاز اس سے اس ماہ کے آخر تک
چھن جائے گا۔ میڈیٹرینیئن شپنگ کمپنی کے جنوبی کوریا کی ڈائیو کمپنی کے لیے
بنائے گئے جہاز ’آسکر‘ کی لانچ جمعرات کو متوقع ہے۔ اس جہاز کا نام کمپنی
کے صدر ڈیئگو آپونٹیس کے بیٹے آسکر کے نام پر رکھا گیا ہے اور یہ 20 فٹ
19,224 کے کنٹینر اٹھانے کے قابل ہے۔
اس جہاز کا ایشیا سے یورپ کا سفر گلوب کے کمرشل سفر کے ٹھیک 53 دن بعد یعنی
25 جنوری کو شروع ہوگا۔
سنہ 1996 میں دنیا کا پہلا 6,000 کنٹینر لے جانے کی صلاحیت رکھنے والا جہاز
ریجینا میئرسک پہلی مرتبہ سمندری سفر پر نکلا تھا۔ دی گلوب، ٹرپل ای اور
آسکر اس سے تین گنا بڑے ہیں۔ تو کیا اس کا مطلب ہے کہ مال بردار جہاز بڑے
سے بڑے ہوتے جائیں گے؟
|
|
بریٹ کہتے ہیں کہ ’ایسی باتیں ہو رہی ہیں کہ بیس فٹ کے 20,000 سے زیادہ
سینڈرڈ کنٹینر لے جانے والا جہاز بھی جلد ہی بنایا جائے گا۔ لیکن بہت سے
لوگوں کا خیال ہے کہ بندرگاہوں کے مسئلے کی وجہ وہ اس سے زیادہ آگے نہیں
بڑھ سکیں گے۔‘
’ایشیا اور یورپ کی لینز پر صرف 18,000 اور 20,000 کی صلاحیت رکھنے والے
جہاز چلتے ہیں۔ دوسری لینز پر ہونے والی بندرگاہوں پر جن میں امریکہ بھی
شامل ہے، اس سے زیادہ صلاحیت کے جہاز لنگر انداز نہیں ہو سکتے۔‘
ہانگ کانگ میں مقیم اوریئنٹ اورسیز کنٹینر لائن کے چیئرمین چی چین ٹنگ کہتے
ہیں کہ ’آنے والے برسوں میں اس صنعت کو گنجائش سے زیادہ صلاحیت کا مسئلہ
درپیش رہے گا۔‘
انجن
جرمن ڈیزائن فرم مین ڈیزل کے مطابق دی گلوب کا انجن اپنی طاقت کے حوالے سے
نہیں بلکہ سائز کے حوالے سے سب سے بڑا ہے۔ یہ 17.2 میٹر (56.5 فٹ) اونچا،
5.2 میٹر (17 فٹ) چوڑا اور 22.5 میٹر (74 فٹ) گہرا ہے۔
جنوبی کوریا میں بنایا جانے والا یہ دو سٹروک انجن 56.8 میگاواٹس پر کام
کرتا ہے۔
عملہ
اتنے بڑے جہاز کے لیے عملہ حیران کن طور پر چھوٹا ہے۔ سفر کے دوران صرف 23
افراد جہاز پر موجود ہوتے ہیں۔ یہ زیادہ تر وقت برج یا پل کے علاقے میں
گزارتے ہیں جہاں سوانا اور جم ہے۔
بریٹ کہتے ہیں کہ تکنیکی ٹیم کچھ وقت انجن کی مرمت میں گزارتی ہے اور ایسا
بھی ہو سکتا ہے کہ عملے کے کچھ اراکین جا کر کنٹینروں کو دیکھیں کہ سب کچھ
ٹھیک ہے۔
عموماً بندرگاہ بڑے جہازوں کی لوڈنگ اور ان لوڈنگ 24 گھنٹوں میں مکمل کر
لیتی ہے۔ اس میں جہاز کا عملہ شامل نہیں ہوتا اور بندرگاہ ہی سب کچھ کرتی
ہے۔
خرچہ
آج کل تو تیل کی قیمتیں گرنے کی وجہ سے خرچ کم آ رہا ہے لیکن چائنا شپنگ
کنٹینر لائنز اور اس طرح کی دوسری کمپنیاں بڑے جہازوں میں مستقبل کو سامنے
رکھتے ہوئے سرمایہ کاری کر رہی ہیں جب تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔
چائنا شپنگ کنٹینر لائنز نے پانچ گلوب جہاز بنانے کے لیے 70 کروڑ ڈالر کی
سرمایہ کاری کی ہے۔
مزید کتنے بڑے جہاز بنائے جا سکتے ہیں؟
عالمی کارگو جہاز بڑے ہو رہے ہیں۔ اس میں حیران ہونے والی کوئی بات نہیں
کیونکہ ایشیا میں بننے والی اشیا اور یورپ اور امریکہ میں ان کے استعمال کا
حجم بہت بڑھ گیا ہے۔ لیکن کیا دنیا کے اس تجارتی عدم توازن کی بڑی علامات
ضرورت سے زیادہ بڑی نہیں ہو رہیں؟ |