گزشتہ سے پیوستہ
سیاسی قیادت کے مسلسل اجلاس، فوجی قیادت پر اعتماد ، پارلیمنٹ سے اکیسویں
ترمیم، پھانسی کے قانون کی بحالی وغیرہ کے باوجود سانحہ راولپنڈی ہو گیا۔
ہمارے حکمران بھی ندامت کی بجائے مذمت میں مصروف ۔اب کوئی ابہام نہیں ،سب
پر عیاں ہو گیا کہ پاکستان میں سیاست اور فوج میں سے ملک ایک کو چلانا ہو
گا۔ اگر نہیں تو پھر ایک مزید ترمیم کر کے۔
ہر مسجد کی کمیٹی کو لوکل گورنمنٹ کی محلہ کونسل کا درجہ دیا جائے۔
میرے سیاسی و ذاتی مفادات قریبی مسجد سے وابسطہ ہوں گے تو میں کسی سیاسی
ڈیرہ کی بجائے مسجد کی رونق بڑھاؤں گا۔ مسجدکمیٹی کو محلہ کی کابینہ کا
درجہ ملے گا تو میں بھی اس کا ممبر بننے کیلیئے نمازی بنوں گا۔ نمازی بنوں
گا تو اپنے سے اعلیٰ و ادنیٰ سے برابری کا موقع ملے گا۔مسجد فرقہ بازی اور
تعصب کا مرکز نہیں رہے گی بلکہ پبلک سیکریٹیریٹ بن جائے گی۔ جرم کے خلاف
شہادت کا تحفظ ہو گا۔کرمنل کیلیئے معاشرہ میں چھپنا ممکن نہ ہو گا۔سیاسی
تجارت کا خاتمہ ہو گا۔علاقہ غیر سے برآمد شدہ نہیں بلکہ باکردار، با صلاحیت
، محترم اور مقامی شخص امامت کرے گا جو میرا کمی کمین نہیں میرا قائد ہو
گا۔ کنبہ پروری اور کرپشن کا خاتمہ ہو گا۔حقیقی قیادت ملے گی تو مجھے محفوظ
معاشرہ ملے گا جو میرے بچوں کی واحد ضرورت ہے۔ |