ذ ہنی غلا می

نہ صر ف پا کستا نیو ں میں بلکہ مسلما نو ں میں ذ ہنی غلا می جیسی بیما ری عام ہو تی جا ر ہی ہے جس کی جھلک ہما رے معا شرے میں نما یا ں نظر آ تی ہے ہم مغر بی خرا فا ت سے اس قدر متا ثر ہو گئے ہیں کہ ہما را ر ہن سہن او ڑ ھنا پہننا ہما ری چال ڈ ھال ہما ری بو ل چا ل مغر بی طر یقو ں کی نقل ا تا رتی ہو ئی نظر آ تی ہے ہم نے شا ئستگی‘ ا خلاق‘معا شر ت معیشت سیا ست قا نو ن حتی کہ مذ ہبی عقا ئد اور عبا دات کے متعلق بھی جتنے مغر بی نظر یات یا عملیا ت تھے اسکو کسی تنقید اور کسی فہمو تد بر کے بغیر اس طر ح تسلیم کر لیا گیا ہے کہ گو یا وہ آسمان سے ا تری ہو ئی و حی ہیں آج ہم میں سے ا کثر خود کو مسلمان کہتے ہو ئے شر مند گی محسوس کر تے ہیں ہم قرآ نی آ ئیتو ں پر اس و قت تک عمل نہیں کر تے جب تک کہ پینٹا گو ن کی تحقیق سے اس کے فا ئدے اور نقصان معلوم نہ ہو جا ئیں ہم ا پنی عبا دتیں بھی اس و قت تک نہیں کر تے جب تک ہمیں کو ئی نہ کو ئی د نیا وی فا ئدہ نظر نہ آ رہا ہو ہم وہ علم کے مو تی کتا بیں اپنے آ با ء کی کسی طے خا نے میں ر کھ کر بھو ل چکے ہیں ہمیں ا پنا فلسفہ اپنا لٹر یچر ا پنا ادب اور اپنی تا ر یخ اپنے تمام کے تمام ہنر اور ا پنے ہیروز کو بھلا بیٹھے ہیں مشر ق کے شاعر علا مہ ا قبال فر ما تے ہیں اور کیا خوب فر مایا ا نھو ں نے کہ

رہ گئی ر سم ا ذاں رو ح بلا لی نہ ر ہی
فلسفہ رہ گیا تلقین غزا لی نہ ر ہی

ا سلا می شر یعت کے ا حکام اور قرآن و حد یث کے بیا نا ت میں سے جس جس چیز کو اسلام کے د شمنو ں نے نفرت یا ا عترا ض کی نگا ہ سے د یکھا اس پر مسلما نو ں کو بھی شر م آ نے لگی ا نھو ں نے جہا د پر ا عترا ض کیا ا نھو ں نے تعدد از دوا ج پر ا عترا ض کیا ا نھو ں نے کہا عو رت اور مرد میں کا مل مسا وات ہو نی چا ہیئے ا نہو ں نے قوا نین نکا ح و طلاق پر ا عترا ض کیئے اور ہم سب میں تر میم کر نے پر تل گئے ا نھو ں نے کہا کہ اسلام آ رٹ کا د شمن ہے اور ہم نے کہا کہ ا سلام تو ہمیشہ سے نا چ گا نے اور مصوری و بت ترا شی کی سر پر ستی کر تا ہےیہ ہی وہ ا سباب ہیں کہ آج ہم پستی کے اس د ھا نے پر کھڑے ہیں کہ د نیا ہم پر ہنس ر ہی ہے اور ہما را تما شا د یکھ ر ہی ہے آ خر کیو ں اور کب تک ہم مغر بی ہتھکنڈو ں میں پھنسے ر ہیں گے ہما را اپنا مذ ہب اور عقا ئد ہیں تہذیب و تمدن ہے ا یک ضا بطہ حیات ہے پھر کیو ں ہم غیر وں کے در پر پڑے ہیں در ا صل ہما را خود پر سے یقین ختم ہو تا جا ر ہا ہے ہم ایک خود دار قوم نہیں ر ہے مسلمان د نیا ں میں پا نچو یں بڑی آ با دی ہو نے کے با و جود کس قدر ظلم و بر بر یت کا نشا نہ بن ر ہے ہیں نہ صرف پا کستان میں بلکہ تما م مسلما ن مما لک میں مسلما ن سیا ستدا نو ں کا حال اس و فا دار کتے جیسا ہے جو ا سی کی و فا دار ی کر تا ہے جو اسے دو و قت کی رو ٹی د یتا ہے مسلما نو ہو ش کے نا خن لو خدا را ا پنی آ ئندہ نسلو ں کو تو بھکا ری اور مقرو ض ہو نے سے بچا لو ا نھیں اس ا ند ھے کنو یں میں مت د ھکیلو جس گڑ ھے میں تم خود گر چکے ہو اور یاد ر کھیں جو قو میں ذ ہنی طور پر آزاد ہو ں ا نھیں د نیا پر حکو مت کر نے سے کو ئی بھی طا قت نہیں رو ک سکتی خود دا ری پیدا کیجیئے خود پر یقین ر کھیئے اور چھو ڑ د یجیئے ا ب ا ند ھی تقلید کر نا کیو نکہ

غلا می میں کا م آ تیں ہیں شمشیر یں نہ تد بیر یں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جا تی ہیں ز نجیر یں
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 150782 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.