اسلام سب کیلئے
(Zulqarnain Ahemad, India)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات
ہیں اور اسی میں دنیا میں بسنے والے تمام انسانوں کی کامیابی و کامرانی کا
راز عیاں ہیں غیر مسلم یہ سمجھتے ہیکہ ہی صرف مسلمانوں کا دھرم ہیں لیکن
انکی کم علمی اور ہماری غفلت ہیکہ ہم نے انھیں اسلام کے بارے میں یہ بات
نہیں بتا ئی کہ اﷲ تعالیٰ ر ب العالمین ہیں وہ تمام انسانوں اور دنیا کی ہر
شئے کا رب ہیں لیکن ہم آج ان لوگوں تک اﷲ تعالی ٰکے پیغام کو پہچانے کی
کوشش بھی نہیں کرتے ۔
نبیﷺ نے حجتہ الوداع کے آخر میں فرمایا ،جو حاضر ہیں وہ ان لوگوں تک پہنچاؤ
جو یہاں موجود نہیں ہیں۔اگر ہم اس میں غفلت کرے گے تو قیامت میں ہماری پکڑ
ہوگی ۔کہ تم ان لوگوں سے کاروباری تعلقات اور لیں دین رکھا کرتے تھے۔اور تم
نے انھیں اسلام کی دعوت کو پیش کیوں نہیں کیا۔کیا مسلمانوں نے آج یہ سمجھ
لیا ہیکہ دین اسلام صرف مسلمانوں کا مذہب ہیں کیا نبیﷺ صرف مسلمانوں کے
رسول ہیں کیا قرآن صرف مسلمانوں کی کتاب ہیں ،نہیں اسلام تمام انسانوں
کیلئے راہے نجات ہیں۔اور نبیﷺ تمام عالم کیلئے رسول بناکر بھیجے گئے قرآن
ساری انسانیت کیلئے ہدیت ہیں،ہماری یہ غفلت ہیکہ ہم نے غیر ایمان والوں کو
اس ہدایت اور کامیابی والے راستے کا تعارف بھی نہیں کرایا۔
تما م انبیاء علیہ السلام کو دنیا میں بھیجنے کا مقصد ہی یہی تھا کے وہ اﷲ
کے بندوں کو ایک اﷲ سے جوڑے ،آخری نبیﷺ حضرت محمدﷺکے بعد اب کوئی نبی نہیں
آئینگااسلئے اسلام کو دوسروں تک پہنچانا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔
کچھ لوگوں کا نظر یا ہیکے پہلے مْسلمانوں کوصیح راہ پر لایا جاے پھر غیروں
کو دعوت دی جاے لیکن مْسلمانوں کی اصلاح کے ساتھ ساتھ ہمیں غیرایمان والوں
کو دین اسلام کی دعوت پیش کرنا بہت ضروری ہیں کیونکہ اگر مسلمان دین کے کسی
حصہ کو چھوڑ دیتا ہیں اور ایک غیر مسلم کفر و شرک میں مبتلا ہیں تو ایسی
حالت میں پہلے اس کافر کو دعوت دینا ضروری ہیں کیونکہ وہ مرگیا تو کفر کی
موت مریگا اور وہ مسلم جو دین کے کچھ حصے کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ مسلمان
مریگا جبکہ اسنے شرک نہ کیا ہو۔
اور قرآن کہے رہا ہیں ،تم بہترین امت ہوں جو لوگوں کیلے نکالی گئی ہے۔تم
معروف کا حکم دیتے ہو اور منکر سے روکتے ہوں،اس سے یہ ثابت ہوتا ہیں کہ
لوگوں کیلئے نکالی گئی ہے یعنی اچھائی کا حکم صرف مسلمانوں کو ہی نہیں اور
برائی سے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں روکتی ہیں بلکہ تمام انسانوں کیلئے نکالی
گئی ہیں۔
آج ہمارے اپر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور ہمارا قصور یہ ہیکہ ہم
مسلمان ہیں اس میں ہماری غلطی یہ کہ ہمنے دین اسلام اپنی ذات تک محدود رکھا
بلکہ یہ تمام انسانوں کیلئے سیدھا مارگ دیکھاتا ہیں جو کامیابی کی طرف یعنی
جنت کی طر ف جاتا ہے۔
ذرا سوچئے اگر کوئی ننھا بچہ آگ کے آنگارے کی طرف جارہا ہیں اور آپ وہاں
کھڑے دیکھ رہے ہیں تو آپ کیا کرینگے ظاہر سی بات ہیں آپ اسے فورااس آنگارے
کے پاس جانے سے پہلے گود میں لے لیگے آپ وہاں یہ نہیں دیکھے گے کہ وہ کونسے
دھرم کا ہیں۔
اسی طرح آج ہمارے گیر مسلم بھئی بہنیں جہنم کے کنارے پر کھڑے ہیں قریب ہیکہ
انکی موت شرک کی حالت میں ہو جائے اور وہ جہنم کے گھڑے میں گر جائے ۔ اسلئے
آج سے ہم یہ کوشیش کرے کہ انھیں اسلام کی دعوت کو پیش کرے اچھے انداز میں
جو بہتر طریقے سے ہوں یعنی انھیں نرمی کے ساتھ سادہ الفاظ میں اسلام کا
تعارف کرائے اور انکے ساتھ اپنے لین دین کو انکے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش
آئے کیو نکہ اسلام اخلاق سے پھیلا ہیں اگرہم اپنے اخلاق صہح کرلے یعنی نبیﷺکے
طریقوں پر عمل کرنے لگے تو غیرمْسلم اس سے مْتاثر ہوں گے اور اگر ہم اسلام
کے اْصولوں کو توڑے گے اور نبی ﷺکے طریقوں کو چھوڑکر زندگی گزارے گے تو
اسکا گناہ اورا عزاب تو ملیگاہی لیکین جو غیر مْسلم ہمارے افعال کو دیکھ کر
اسلام سے دور ہوں گے جیسے کے شرک و بدعت کی رسمو ں کو ایجاد کریں گے تو
غیروں کے اسلام کی طرف راغب ہونے کی بجائے انکے لئے آڑ ثابت ہونگے۔
کیونکہ آج گیر مسلموں کے ذہنوں میں اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں ہیں کہ
اسلام دہشت گردی کا مذہب ہیں اور مسلمان ہمارے دشمن ہیں اور ہر داڑھی ٹوپی
والا دہست گرد ہوتا ہیں اس میں ہماری غلطی ہیکہ ہم ظاہر میں کچھ اور باطل
میں کچھ یعنی ہمارا ظاہر باطل یکساں ہونا چاہیئے۔
ہم نے ان تک قرآن و حدیش کی صیح باتوں کو نہیں پہچایا اور کچھ فرقہ پرستوں
نے انکے ذہنوں میں مسلمانوں کے خلاف غلط فہمیاں بھردی ہیں۔اگر ہم ان لوگوں
تک اسلام کے پییغام کو پہنچادیتے تو یہ لو گ بھ حقیقت سے آشنا ہوتے۔تو آئیے
ہم یہ عہد کرے کے اسلام کی دعوت کو تمام انسانیت تک پہنچائگے اور اپنی تمام
صلاحیتوں کو لگا کر انھیں جہنم کی آگ سے بچانے کی کوشیش کرینگے ۔
ہیں عیاں ہورش تاتار کے افسانے سے
پاسباں مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے |
|