ایڈز آج وبائی بیماری کی صورت
میں انسان کو اپنے وحشت ناک چنگل میں لے چکی ہے۔ جو بھی بدنصیب اس کا
شکارہوا موت ہی اس کے لئے،، دستِ شافعی ،،اور،، وسیلہ نجات،، بنی۔ اس
کا،،روگی،، نہ صرف اپنے لئے بلکہ اپنے خاندان ، معاشرے اور ریاست کے لئے
عذابِ مسلسل اور آئندہ آنے والی نسل کے لئے تباہ کن ہے۔اس بیماری کا جو سب
سے بڑا ذریعہ ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہونے کاہے وہ غیر ازدواجی
جنسی تعلقات ہیں۔ ہمارے معاشرہ میں جس رفتار سے بے حیائی اور جنسی بے راہ
روی میں اضافہ ہورہاہے ، ایڈز کا مہلک مرض اسی رفتار سے آگے بڑھ
رہاہے۔تباہی وبربادی کا پورا انفراسٹرکچر بدکاری کی اس انڈسٹری میں پنپ
رہاہے۔ المیہ تو یہ ہے کہ جو عناصر اس خوفناک مرض میں اضافہ کا سبب بن رہے
ہیں۔ہمارہ عیاش پرست طبقہ انہیں تقویت دے رہاہے۔ نتیجہ میں خاندانوں کے
خاندان تباہ ہوچکے ہیں اورمعاشرہ ایک نہ ختم ہونے والی تباہی کے دلدل میں
دھنستا چلاجارہاہے۔ چند ماہ قبل ضلع گجرات کے علاقہ جلال پو جٹاں کا ایک
این جی او نے وزٹ کیا تو صرف جلال پور جٹاں سے37افراد اس موذی مرض کا شکار
نکل آئے۔ پچھلے سال پاکستان میں ایچ آئی وی مثبت (HIV Positive) کے شکار
افراد کی تعداد 63%اضافہ ہوا ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ80% کیسوں میں 25سے
40 سال عمر کے نوجوان اپناشباب اس ناگن کی نذر کرچکے ہیں۔35% عورتوں کے
مقابلے میں65% مرد اس زہرکے جام نوش کرچکے ہیں۔ ہرسال اس مرض کو نئے نئے
گاہک مل رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم معاشروں میں ایڈز کے واقعات
دوسرے معاشروں کی بہ نسبت کم ہیں۔ اسلئے کہ مذہب اسلام کی گرفت ابھی یہاں
مکمل طور ڈھیلی نہیں پڑ چکی ہے۔میاں بیوی رشتہ ازدواج کا تقدس ابھی برقرار
رکھے ہوئے ہیں۔ خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوا۔ بے باپ نسل
کوقبولیت عام نہیں مل رہی ہے۔ اخلاقی اور مذہبی اقدار کو معاشرے کا غالب
حصہ دقیانوسی نہیں سمجھتا۔مگر یہ بھی ایک حقیت ہے کہ آہستہ آہستہ ہماری
چاہتوں اور خواہشات کے رخ مشرق سے مغرب کی طرف تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔جنسی
بے راہ روی اور مخرب اخلاق سرگرمیوں میں اضافہ ہورہاہے ، جنسی سکینڈلوں کے
بے نقاب ہونے کے واقعات ہمارے مذہبی معاشرے کی رگوں میں فاسد خون کے سرایت
کرنے کا پتہ دیتے ہیں۔ نیٹ کیفے اور ہوٹلوں میں غیر شادی شدہ جوڑوں کی
نازیبا حرکتیں ،لڑکیوں کے گھروں سے بھاگ جانے وغیرہ جیسے حرکات ہوا کارخ
بھانپنے کے لئے بہت کچھ سامان فراہم کررہے ہیں۔ ہم چاہیں تو بدی کے اس
سیلاب کے سامنے آج سے ہی باندھ تعمیر کریں ، نہیں تو ہر آنے والا دن ہم سے
بہت کچھ چھین لے گا۔ اس وقت پوری دنیا ایڈز کے خلاف برسرجنگ ہے۔ حکومتی سطح
پر بھی اس خاموش سونامی سے نمٹنے کی کوشش ہورہی ہیں ، کہنے کو این جی اوز
بھی پورا زور لگارہے ہیں ،اقوام متحدہ ہر اول دستے کا کام کررہاہے، تعلیمی
اداروں میں ایڈزکے بارے میں آگاہی دی جارہی ہے ، اخبارات ، ریڈیو اور ٹی وی
بھی پیچھے نہیں ہیں۔سمپوزیم اور سمینار منعقد کئے جارہے ہیں۔غرضیکہ ہر طرف
اور ہر اسٹیج پر جملہ انسانی وسائل اس کام پر صرف کئے جارہے ہیں ، مگر
نتائج صاف بتا رہے ہیں کہ ہماری کوششیں رنگ نہیں لارہیں بلکہ ایڈز کے
واقعات میں کمی کی بجائے ہوش ربا حد تک اضافہ ہورہاہے۔ اس کا صاف مطلب یہ
ہے کہ ہم جو اقدامات اس کے تدارک کے لئے اٹھارہے ہیں ان میں بنیادی خامی
اور جھول ہے۔ اصل میں آج کے ترقی پسند انسان کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ایڈز
کے عذاب سے بچنے کے لئے بیماری کی جن جڑوں کو اسے دیکھنے کیلئے توجہ دینا
تھی وہ جان بوجھ کر اس میں تغافل برت رہاہے۔شاخوں پر تحدید مرض کے لئے وہ
نت نئے نسخے مرتب کررہاہے تاکہ جان بھی سلامت رہے اور جنسی لذت بھی برقرار
رہے۔ عجیب تماشہ ہے اب تک جتنی بیماریوں کی تشخیص موجودہ دور کے انسان نے
کی ہے ، ایڈز واحد بیماری ہے جہاں اسبابِ مرض کے بنیادی وجوہ پر آنکھیں
موندھ کر وہ علاجِ مرض کے آخری سرے پر اپنی صلاحیتیں برباد کررہاہے۔ آئے
روز ذرائع ابلاغ سے کنڈوم کے استعمال کے لئے پرکشش انداز میں زور دیا
جارہاہے اور پتہ نہیں کہیں کیا کچھ ہونے جارہاہے۔ہیجان انگیزتشہیر کے ذریعے
جنسی آوارگی کی شراب پلائی جارہی ہے اور پھر یہ امید رکھی جارہی ہے کہ دنیا
اس مرض سے محفوظ رہے۔بھلا جن شاخوں کی آبیاری ابلیس کے ہاتھوں ہو اسکے،،
نخل کہن ،،کو ویرانے میں تبدیل کرنے کا یارا کس کو ہوگا؟ اقتدار اور طاقت
کے سرچشموں اور خدابیزارلوگوں کا غلبہ ہے۔گھروں ،تعلیمی اداروں ،دفاتر ،
کارخانوں ،بازار اور انتظامیہ ہرجگہ اخلاقی اقدار کی پکڑ ڈھیلی پڑ چکی ہے
اور پھر توقع یہ رکھی جائے کہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہو ، ایسا ممکن نہیں ہے۔ہم
جو کچھ بوئیں وہی کاٹیں گے۔ بدی جہاں سے سر اٹھائے وہیں اسکا قلع قمع ہوتو
معاملہ حل ہوگا۔ اس میں دو رائے نہیں کہ ایڈز غیر فطری جنسی میل ملاپ سے
پھیلی ہے اور اسلام اسی مورچہ پراس کا سدباب کرتاہے۔ پاکیزہ طریقے سے رشتہ
زوجیت میں رہ کر اس بلا سے دنیا کو چھٹکارامل سکتاہے۔اسی طرح اسلام قحبہ
گری کو بھی برداشت نہیں کرتا، نہ ہی،، سیکس ورکرس،، کی انڈسٹری کو۔ اسلام
دینِ فطرت ہے او رفطرت اسلام سے متصادم کسی بھی چیز کو قبول کرنے کے لئے
تیار نہیں۔ ایڈزاسی بغاوت پرخدائی عذاب ہے۔ اس کا علاج اسلام کی حیات آفرین
تعلیم پر عمل کرنے میں ہے۔ہم پر فرض ہے کہ آوارہ فکری کی بجائے تعمیرکردار
اور تطہیر افکار پر توجہ دیں اور دل ودماغ کوصالح اسلامی لٹریچر اور خدا
خوفی کی مقوی خوراک کھلائیں اور اپنے بچوں کی بھی تعلیم وتربیت ان ہی خطوط
پر کریں کہ اس خدائی عذاب سے محفوظ رہ سکیں۔ |