حضرت انسان کو اللہ تعالیٰ نے
ایک خاص مدت تک لے لئے زمین پر اتارا اور اس پر مختلف انواع و اقسام کے
مسائل اور حالات و واقعات سے آزمائش جنت و دوزخ کے حصول کے لیے رکھ دیے۔ جس
نے نیکی اور بھلائی کے کام کئے اور اپنی زندگی کو اللہ کے متعین کردہ
اصولوں کے مطابق گزارا اس کے لئے دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی رکھ دی
گئی ہے۔
دنیا میں انسان ایک خاص وقت تک لئے ہی رہتا ہے اور وہ اس کے بعد اس فانی
دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔ اس محدود زندگی میں انسان کو بے شمار زندگی کے
مراحل سے گزرتا پڑتا ہے۔ اور وہ اپنی سوچ وعقل کو استعمال کرتے ہوئے ان سے
نبرد آزما ہوتا ہے۔ بعض اوقات وہ وقت پر درست فیصلے کرتا ہے اور خوشیاں اور
سکون پاتا ہے اور بعض اوقات وقت پر کسی بات کا فیصلہ نہ کرنے پر مختلف
مسائل کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ وقت کی اہمیت
سے آگاہ نہیں ہوتا ہے جس کا خمیازہ اسے بھگتانا پڑتا ہے۔
آج کے مصروف ترین دور میں ہم بہت سے کاموں کو کل کے لئے چھوڑ دیتے ہیں اور
کل ہماری زندگی میں کبھی نہیں آتی ہے۔ خاص طور پر گورنمنٹ کے اداروں میں
کام کاج کرنے والے لوگ وقت کا بے دردی سے استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے
ادارہ کا نظم وضبط تباہ اور کارکردگی صفر ہو جاتی ہے۔ جو کام آج ہو سکتا ہے
اس کے لئے کل کا انتظار کرنا کہاں کی دانشمندی ہے؟
جب ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ہمیں اگلا پل نصیب ہوتا ہے کہ نہیں؟ ہم کیوں کل
کا انتظار کرتے ہیں؟ یہ بات ہر مسلمان جانتا ہے کہ اس نے اپنی زندگی کے
متعلق ہر بات کا جواب اللہ تعالیٰ کو دینا ہے تو کیوں ہم غفلت کا شکار ہیں
اور اپنے ضیمر کی آواز نہیں سن پاتے ہیں؟
ہمارے پاس جو کچھ بھی کرنے کو ہے وہ آج ہی کرنا ہے کل نہ کبھی آئی ہے اور
نہ کبھی آئے گی؟ سوچیے اور اپنی زندگی کو مثبت اور خوشگوار بنائیں آپ کے بے
شمار مسائل خود بخود ختم ہو جائیں گے۔
جو کرنا ہے سو کر گزرو کرنے کے لئے کل ہوں نہ ہوں
جو آج ہمارے ہاتھ میں ہیں وہ پل کل ہوں نہ ہوں |