قارئین محترم ! واقعی ہر
چیز کو فنا ہے اور قائم و دائم ذات صرف اﷲ تبارک و تعالی کی ہے جو مالک
کائنات ہیں آج کا یہ خصوصی کالم میں اس علاقہ کے مسیحا جناب ڈاکٹر ملک غلام
حسن عسکری مرحوم ؒ کی طویل اور بے لوث عوامی خدمات کے اعتراف میں اُن کو
خراج تحسین پیش کرنے کے لیئے اُن کے نام کرتا ہوں جو گزشتہ دنوں اچانک حرکت
قلب بند ہونے سے راہی عدم ہوئے۔
اول وآخر فنا باطن و ظاہرفنا۔
نقش کہن ہو کہ نو منزل آخر فنا
چند روز قبل شدید دھند اور سخت ترین سردی کی وجہ سے اپنے روز مرہ کے معمول
سے قبل ہی چار بجے اپنے دفتر سے گھر پہنچا تو اپنے گاؤں کی تمام مساجد میں
یہ اعلان ہوتے سنا کہ ڈاکٹر ملک غلام حسن عسکری ؒ کا انتقال ہو گیا ہے اور
اُنکی نماز جنازہ رات کو ساڑھے آٹھ بجے ادا کی جائیگی یہ افسوس ناک خبر سن
کر زبان سے صرف اتنا ہی کہا کہ ّ ّ ُ ُ انا ﷲ وانا علیہ راجعون،، اور میں
اتنا اداس اور غم زدہ ہوا جس کو الفاظ میں تحریر کرنا ذارا مشکل اور نا
قابل بیان ہے۔ میں کافی دیر تک گم سم بیٹھا فقت یہی سوچتا رہا کہ یقینا
ڈاکٹر ملک غلام حسن عسکری مرحوم ؒ کی موت جہاں اُنکے لواحقین اور پس
ماندگان کے لیئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے وہیں یہ ہمارے پورے علاقہ کے
لوگوں کے لیئے بھی ایک انتہائی دکھ اور غم کی وہ گھڑی ہے جیسے ہم سب کا
کوئی پیارا اورعزیز ہم سے جدا ہو گیا۔ خدمت خلق کا یہ سفیر راہی عدم تو ہو
گیا لیکن لوگوں کے دلوں میں وہ جتنی یادیں محبت اور پیار چھوڑ گیا اسکی وجہ
سے پورے وسیب کی فضا ابھی تک سوگوار ہے اور ایسے کئی غریب اور بے آسرا لوگ
یتیم ہو گئے جن کے لیئے وہ بہت بڑا سہارا تھے ، جس جس شخص کو مرحوم سے اگر
تھوڑی سی بھی شنا سائی تھی وہ ضرور دکھی اور غمزدہ ہے کیونکہ اُنہوں نے
اپنی 52 سالہ زندگی میں خدمت خلق کی وہ مثال قائم کی جس پر صرف اتنا ہی کہا
جا سکتا ہے کہ :
ُ ُ بارے دنیا میں رہو غم زدہ کہ شاد رہو ، ،
ایسا کچھ کر کے چلو ہاں کہ بہت یاد رہو
تحصیل پپلاں کے نواحی قصے جال جنوبی میں کنیال( جٹ) قبیلے کے ایک زمیندار
گھرانے کے فرد ملک مقرب کنیال کے ہاں 1962 میں جنم لینے والے اس عظیم شخص
کا نام غلام حسن اُنکے والدین نے ضلع لیہ کی معروف روحانی درگاہ دربار
عالیہ سواگ شریف کے پیرحضرت خواجہ غلام حسن سواگ ؒ صاحب سے بے پناہ عقیدت
اور روحانی نسبت کے احترام میں رکھا تھاجس نے اپنی ابتدائی تعلیم گاؤں کے
پرائمری سکول سے حاصل کی اور میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول پپلاں سے پاس کیا
جبکہ مرحوم ملک غلام حسن عسکریؒ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کا
حصول بھی علاقہ کے معروف مذہی سکالر جناب مفتی محمد نواز اعوان ؒ مرحوم سے
حاصل کرتے رہے اور درس نظامی کے ابتدائی ابواب با قائدہ پڑھتے رہے جبکہ
گورنمنٹ کالج میانوالی سے ایف اے کرنے کے بعد میڈیکل کے شعبہ سے دو سالہ
ڈپلومہ مکمل کیا۔ مرحوم اوائل عمری سے ہی مذہبی و سماجی خدمات سے وابستہ ہو
گئے۱۹۷۷ء کی تحریک نظام مصطفی سے وابستگی کے علاوہ جامع مسجد کنیالانوالی
کے متولی بھی تھے بعد میں1981 میں محکمہ صحت میں بطور ڈسپنسر بھرتی ہو
گئے اوریہیں سے اُنکی(Real) بطور سماجی ورکر عوامی خدمت کا آغاز ہوتا ہے
جبکہ آپ کی مذہبی خدمات کی ہلکی سی جھلک یہ ہے کہ آپ دربار عالیہ سواگ شریف
سے بطور مرید وابستگی کے علاوہ سیال شریف،سدرہ شریف و دیگر تمام آشیانہ جات
کے بھی خادم تھے اور نہ صرف وسیع المطالعہ تھے بلکہ بہت اچھے مذہبی سکالر
اور وسیع حلقہ احباب رکھتے تھے۔ لوگوں کی مرحوم سے محبت اور عقیدت کا عملی
مظاہرہ اُنکے نماز میں نظر آیا کیونکہ شدید سردی اور دھند کے باوجود جب ہم
جنازہ گاہ پہنچے تو لوگوں کا جم غفیر اُنکی میت جنازہ گاہ پہنچنے کا منتظر
تھا اور جب اُنکی میت وہاں لائی گئی تو دربار عالیہ پپلاں شریف کے صاحبزادہ
محمد اشرف مظہری صاحب خود انکی چارپائی پکڑے ساتھ ساتھ آتے دکھائی دیئے
قائد اہل سنت تحصیل پپلاں پروفیسر صاحبزادہ ریاض محمود اورصاحبزادہ سجادہ
نشین دربار عالیہ سواگ شریف کے علاوہ علاقہ بھر کی سیاسی سماجی شخصیات
ڈاکٹر وکلاء صحافی سرکاری ملازمین اور ہر مکتب فکر کے ہزاروں لوگوں نے بھی
نماز جنازہ میں شرکت کی اور شدید سردی میں ایک گھنٹے تک لوگ انکا آخری
دیدار کرتے رہے اور اُنکا جنازہ اس علاقہ میں ہونے والا ایک تاریخی جنازہ
تھا جبکہ مرحوم کی رسم قل میں بھی شرکاء کی یہی کیفیت تھی۔اس موقع پرقائد
اہل سنت تحصیل پپلاں پروفیسر صاحبزادہ ریاض محمود صاحب نے مرحوم کی دینی
اور سماجی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور انہیں زبردست الفاظ میں خراج
تحسین پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک راسخ العقیدہ سنی اور با شرع سچے
مسلمان اور عاشق رسولﷺ تھے جو ہر وقت با وضو رہتے نماز پنجگانہ پابندی سے
ادا کرتے اور تسبیح کا ورد کرتے رہے جو اُن کے صحیح مومن ہونے کی نشانی تھی
انہوں نے اپنے خطاب میں اُنکے سوگواران اور دیگر تمام پس ماندگان سے دلی
دکھ اور فسوس کا اظہار بھی کیا جبکہ دربار عالیہ خواجہ آباد شریف میانوالی
کے سجادہ نشین صاحبزادہ توقیر الحسنین شاہ کاظمی نے مرحوم کے لیئے اجتماعی
دعا کروانے کے علاوہ اُنکے بیٹوں کی دستار بندی کروائی اور اس وقت بھی
انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔
گزشتہ روز مرحوم ملک غلام حسن عسکریؒ سے بے پناہ محبت اور پیار رکھنے والے
اُنکے دوست اور محکمہ پولیس کے آفیسر جناب ملک محمد جہانگیر بھچر سے طویل
ملاقات میں مرحوم کی تعزیت اور افسوس بھی کیا اور اُن سے مرحوم کی زندگی کی
کچھ یادیں تازہ کیں ملک محمد جہانگیر نے بتایا کہ جب اس علاقہ کے لوگ
بیماری کی حالت میں میانوالی اسپتال علاج کے لیئے جاتے تو مرحوم کو ہمیشہ
اپنا منتظر پاتے اور اسپتال میں جب وہ ڈاکٹرز یا عملہ کی روائیتی بے حسی
دیکھتے تو تمام کمروں وارڈز میں ڈاکٹروں اور عملہ کے پیچھے بھاگتے رہتے اور
ڈاکٹرز کی منت سماجت کر کے لوگوں کا علاج کرواتے جب بھی کوئی غریب یا نادار
مریض وہاں جاتا تو انکو خطیر رقم کی ادویات بھی خود خرید کر دینا انکا
معمول تھا اگرچہ وہ ایک متمول زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور انہیں
ملازمت کی چنداں ضرورت نہ تھی لیکن وہ خدمت خلق کے جذبے کی وجہ سے ملازمت
کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ ا ب راہی عدم ہو گئے ہیں لیکن انکی
محبت ہمارے دلوں میں ہمیشہ قائم رہے گی اور اُنکی کمی عرصہ تک محسوس کی
جاتی رہے گی۔
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
ملک محمد جہانگیر بھچرنے بتایا کہ بھرتی کے دن سے لیکرتادم انتقال انہوں نے
نہ صرف اپنے علاقے علوالی سے لیکر موسی والی تک وسیب کی پٹی میں رہائش پذیر
ہزاروں نادار و مفلس مریضوں کی بے لوث خدمت کی بلکہ DHQ میانوالی میں طویل
عرصہ تک اپنی ملازمت کے دوران علاج معالجہ کے لیئے جانے والے ہر غریب مریض
کی طبی و مالی خدمت کرتے رہے اور اپنی ملازمت کے طویل تجربہ کی وجہ سے
علاقہ بھر میں لوگوں کا مفت علاج معالجہ کے علاوہ لوگوں کے ہر غم و خوشی
میں ہراول دستہ رہے اور غریب و مستحق لوگوں کی خفیہ مالی امدادکا ذکر سورج
کو چراغ دکھلانے کے مترادف ہے خدماتی مشن کا یہ سفیر گو25 جنوری کو حرکت
قلب بند ہونے سے اپنے خالق حقیقی سے جاملا اور ہمیں اداس کر گیا لیکن ہمیں
ابھی بھی ایسے لگتا ہے کہ وہ ہمارے آس پاس موجود ہے اس لیئے اُن کے مشن کو
جاری و ساری رکھنے کے لئے میں نے ڈاکٹر غلام حسن میموریل خدمت فاؤنڈیشن کا
قیام عمل میں لانے کا فیصلہ کیا ہے جسکا باقاعدہ آغاز مرحوم کے چہلم سے کیا
جائے گا۔گو کہ یہ فورم اُنکی خدمات کا حق کماحقہ’ ادا نہیں کر سکے گا لیکن
مفلس و نادار مریضوں کی مالی مدد کرکے مرحوم کی کو خراج تحسین پیش کرنے کی
حقیر سی کاوش ہو سکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ غلام حسن میموریل خدمت فاؤنڈیشن
کے قیام کی خاطر آئیڈیاز کمیٹی میں ملک محمد نواز ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت
پپلاں کو اعزازی چیئرمین اور مرحوم کے یٹے ملک نجم الحسن اس کے کو چئیرمین
ہونگے جبکہ ملک شہزاد اقبال بھچر (صدر PTI تحصیل پپلاں ماسٹر ملک
عالمگیر،ملک اختر حسین کنیال آفیسر زراعت اور ملک عارف بھچر آفیسر ایکسائز
آئیڈیا کمیٹی میں شامل ہو نگے اور اس کمیٹی کے ابتدائی اعزازی ممبران میں
ملک عمران ایڈوکیٹ،ملک طاہر کندی،ملک ثاقب ظفر بھچر ، ملک محمد آصف
کنیال،ہیڈماسٹر محمد قدیر،ملک غوث کنیال،محمد پرویز بلوچ،ماسٹر رفعت
اقبال،ملک سخی طارق بھچر،ملک عبدالرحیم کنیال،خان محمد سیال،حافظ شیخ
فخر،ملک مظفر چیئرمین،ملک ندیم اظہر،خورشید عالم بھچر،حبیب الرحمان کنیال
اورمحمد رضوان آکاش پرنسپل KPS جالشمالی شامل ہیں اور یہ کمیٹی ڈاکٹر ملک
غلام حسن عسکری مرحوم کے چہلم سے پہلے ان تمام آئیڈیازکا تعین کرے گی جن
میں چیدہ چیدہ جال جنوبی و شمالی میں دفاتر کا قیام ممبر شپ فارم کی تیاری
فاؤنڈیشن کی رجسٹریشن اورممبر شب فارم کی تقسیم کا عمل شامل ہو گا اور اﷲ
کرے ہماری یہ کاوش کامیاب ہو جائے تاکہ مرحوم کی یاد ہمارے دلوں میں اسی
طرح باقی رہے ہماری دُعا ہے کہ رب کریم مرحوم کے درجات بلند کرے اور انہیں
کروٹ کروٹ جنت نصیب ہو اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین! !
واپسی موسموں کا مقدر تو ہے جو ُ ُ ُ سماں ، ، بیت جائے پلٹتا نہیں۔ |