حضور اکرم ﷺ کے بارے میں زبان دراز لوگوں سے میرا ایک سوال

اس چھوٹی سی تھرڈ کو شروع کرنے سے پہلے میں اللہ تعالی جل جلالہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اپنے حبیب مکرم ﷺ کے صدقے صحیح صحیح لکھنے کی توفیق دے آمین۔

آج کل حضور اکرم ﷺ کے بارے میں طرح طرح کی زبان درازی کی جاتی ہے میرا ان سے ایک سوال ہے کہ ایک حدیث میں حضور اکرم ﷺ نے فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ میری حیات بھی تمہارے لئے بہتر ہے اور میری موت )یعنی پردہ فرمانا( تمہارے لئے بہتر ہے‘ تمہارے اعمال مجھ پر پیش کئے جائیں گے ) جاتے ہیں( اور اگر میں اچھا دیکھوں گا ) دیکھتا ہوں(تو اللہ تعالی کا شکر ادا کروں گا )کرتا ہوں(اور اگر برے اعمال دیکھوں گا ) دیکھتا ہوں(تو تمہارے لئے اللہ تعالی کی بارگاہ میں استغفار کروں گا ) کرتا ہوں(۔ )مسند بزار ‘ ج 5‘ ص 308. 309 (امام الہیثمی نے مجمع الزوائد میں اس کی سند کو صحیح قرار دیا اور فرمایا : رجالہ رجال الصحیح )مجمع الزوائد ج 9 ‘ ص 24 (۔

اسی طرح فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ ملائکہ مجھ تک تمہارا درود پہنچا دیتے ہیں اور اسی طرح اللہ تعالی نے ایک فرشتے کی ڈیوٹی لگائی ہے جو اس شخص کا نام بمع والد اور بیک گراؤنڈ کے درود شریف پڑھنے والے کا مجھ تک پہنچتا ہے میں بھی اسی طرح اسے جواب دیتا ہوں ۔

اسی طرح فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ ابھی اس دیوار کے پیچھے میرے دائیں ہاتھ اور بائیں ہاتھ پر میری امت کے اچھے اور برے اعمال رکھے گئے یا دکھائے گئے۔

کوئی یہ حساب لگائے کہ صبح و شام حضور اکرم ﷺ سب کے اعمال کو کیسے دیکھتے ہیں‘ کیسے ایک ایک کے بارے میں اللہ تعالی جل جلالہ سے ان کے بارے میں عاجزی سے استدعا کرتے ہویں گے اور کس طرح ایک ایک امتی کے درود کا جواب دیتے ہوں گے۔ آج پوری دنیا میں 24 گھنٹوں کے دور ان حضور اکرم ﷺ پر درود شریف پڑھا جا رہا ہے کیسے حضور اکرم ﷺ سب کا جواب بھی دیں‘ اعمال بھی دیکھیں ‘ اللہ تعالی جل جلالہ کے حضور عاجزی و انکساری سے ہم جیسے گنہاہ گاروں کے بارے میں استدعا کریں بالخصوص ان کے لئے بھی جو زبان دازی کرتے ہیں‘ اسی طرح قبر انور میں ہر رکھے جانے والے امتی کو قبر میں اپنا چہرہ مبارک دکھاتے ہیں‘ اسی طرح خواب میں آتے ہیں‘ اسی طرح ایک کتاب جس کا لنک درج ہے https://marfat.com/BookDetailPage.aspx?bookId=4b385c88-6927-4f60-9487-c7b91fc6c66b جس میں ددونوں امام ابو حنیفہ کے پھول کے ماننے والوں نے اپنے تذکرہ لکھے ہیں یعنی بیداری کے عالم میں حضور اکرم ﷺ ان سے ملتے ہیں۔

ان لوگوں سے سوال ہے کہ یہ حساب ہی لگا دیں کہ حضور اکرم ﷺ کو پھر کس چیز کے بارے میں علم نہیں۔ جب اللہ تعالی جل جلالہ ہی اپنے حبیب کو اپنے بندوں کے اعمال دکھانا اور ان کے بارے میں بتانا چاہتا ہو تو تم کون ہوتے ہو جو میرے پیارے مصطفٰی کریم ﷺ پر اعتراض کرنے والے۔ خدا کا خوف کرو۔ اگر پوری زندگی میں بھی ادنی سے ادنی بے حرمتی ہو گئی اور اگر آپ معافی مانگنے سے پہلے ہی اس دنیا سے کوچ کر گئے تو یاد رہے تمام نوافل‘ تمام حج‘ تمام نمازیں‘ تمام تبلیغیں‘ تمام نیک اعمال سارے کے سارے غارت گئے۔ خدارا آج بھی وقت ہے اپنے آپ کو سنوار لیں۔ مولانا اشرف علی تھانوی صاحب ایک کتاب نشر الطیب میں لکھتے ہیں کہ حضرت امام شرف الدین بوصیری رحمتہ اللہ علیہ چودہ سال سے فالج زدہ تھے‘ انہوں نے قصیدہ بردہ شریف لکھا تو حضور اکرم ﷺ نے خواب میں آکر اس فالج زدہ جگہ پر ہاتھ رکھا تو اللہ تعالی جل جلالہ کی عطا و فضل و کرم سے وہ فالج ختم ہو گیا۔ آگے لکھتے ہیں کہ ان کے دور میں جب بھی کوئی نابینا یا بیمار ہوتا تو قصیدہ بردہ شریف کے کاغذ مبارک اس کی آنکھوں پر رکھنے سے بینا اور شفایاب ہو جاتا۔ اس کا مطلب ہے کہ مولانا اشرف علی تھانوی کو قصیدہ بردہ شریف کے بارے میں کسی طرح کا وہم وگمان و شک وشبہ کہ وہ نعوذباللہ غلط ہے نہیں تھا۔ یہاں سوال یہ ہے کہ اس قصیدہ بردہ شریف میں ایک شعر ہے کہ جس کا مفہوم ہے لوح و قلم کا علم نبی کریم ﷺ کے علوم میں سے ایک ٹکرا ہے لہذا اگر اس بردہ شریف میں یہ شعر شرکیہ ہوتا تو کیسے کسی نابینا یا بیمار کو اللہ تعالی شفا دیتا اور امام ابوصیری بارہویں صدی کے ولی ہیں اور فتنہ اٹھارویں صدی سے شروع ہوا ۔اس لئے اٹھارویں صدی سے پہلے کے علماء کو پڑھیں تاکہ فتنہ سے باز رہیں۔ اللہ تعالی جل جلالہ ہم سب کو عقل سلیم دے اور ہمیں قرآن و حدیث کا صحیح فہم دے کیونکہ قرآن شریف میں ایک آیت ہے جس کا مطلب و مفہوم ہے کہ یہ قرآن کچھ لوگوں کو سیدھی راہ دکھاتا ہے اور کچھ اس سے گمراہ یا ہو جاتے ہیں ۔

اللہ تعالی ہم سب کو اپنے حبیب مکرم ﷺ کے صدقے معاف کرے۔ امین ثم آمین۔ اگر لکھنے لکھانے میں کسی قسم کی غلطی ہو گئی ہو تو میں اللہ تعالی جل جلالہ سے دعا گو ہوں کہ وہ اپنے حبیب مکرم ﷺ کے صدقے مجھے معاف کریں۔ آمین ثم آمین۔
محمد ﷺکی محبت دین حق کی شرط اول ہے ۔ اسی میں ہو اگر خامی تو سبھ کچھ نامکمل ہے
اللھم صل علی محمد وعلی آلہ واصحابہ وبارک وسلم۔
GHULAM E MUSTAFA
About the Author: GHULAM E MUSTAFA Read More Articles by GHULAM E MUSTAFA: 2 Articles with 2547 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.