جیسے جیسے کرکٹ ورلڈکپ کی نزدیک
آرہا ہے دنیا بھر میں ورلڈکپ کا بخار مزیدچڑھتا جارہاہے۔ ہر طرف کرکٹ
ورلڈکپ کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ بچوں سے لیکر بوڑھوں تک ، عورتوں سے لیکر
مردوں تک، سوشل میڈیا سے لے کر الیکڑانک میڈیا تک، ہرطرف جس کو دیکھو
ورلڈکپ کے متعلق باتیں کرتا نظر آرہا ہے۔اتوار کے دن میں بھی اپنے بیتے
دنوں کی یاد تازہ کرنے کے لیے کرکٹ کے گراونڈمیں پہنچ گیا۔ وہاں پر شاید
کوئی کرکٹ میچ ہونے والا تھا کیونکہ وہاں پر عوام کا کافی رش تھا۔ میں بھی
وہاں پر موجود پلئیرز سے گپ شپ کرنے لگا۔ اس کے بعد میچ شروع ہوگیا اور میں
ایک سائیڈ پر بیٹھ کر میچ دیکھنے لگا ۔ اسی اثنا میں میری نظر ننھے منے
بچوں پرپڑی جو اس میچ کو دیکھ کم رہے تھے اور شرارتیں زیادہ کررہے تھے۔ میں
نے ان سے پوچھا کہ بیٹا یہ بتاؤ اس بار کرکٹ ورلڈکپ کون جیتے گا؟ وہ اپنی
توتلی زبان میں بولے’’ ورلڈکپ ہمارا ہے‘‘جب میں نے یہ سنا تو دل کو بہت
اچھا لگا مگر جب ٹیم کی حالیہ کارکردگی تو دیکھا تو مایوسی کے بادل چھانے
لگے۔
ورلڈکپ کے لیے جو خواہش بچوں نے کی اسی طرح کی خواہشات پاکستانی عوام کی
بھی ہے۔ ورلڈکپ میں جہاں کھلاڑیوں نے اپنا زور دکھا نا ہے وہاں پر ہی پوری
قوم اپنی ٹیم کے لیے خصوصی دعا ئیں کررہی ہے مگر افسوس ہماری کرکٹ کے ’’کرتادھرتا‘‘شاید
پاکستان میں ورلڈکپ لانا ہی نہیں چاہتے ۔ پی سی بی نے جوٹیم ورلڈکپ کے لیے
سلیکٹ کی ہے اس میں چندکھلاڑی اس قابل ہی نہیں کہ وہ ٹیم کاحصہ بن سکیں مگر
ہمارے سلیکٹرنے نہ جانے کیا سوچ کریا کسی مجبوری میں ان کو ٹیم میں جگہ دے
دی۔کہیں سکندربخت والی بات ٹھیک تو نہیں کہ ’’سلیکٹر کی سلیکشن کے بعد ایک
اورسلیکشن ہوتی ہے جس میں کرکٹ کے ناخداؤں کے بچوں کی پسند و ناپسند کو
مدنظر رکھا جاتا ہے۔‘ ‘پی سی بی نے جوٹیم سلیکٹ اس میں ٹیم کی قیادت مصباح
الحق کے حوالے کی گئی ہے جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں محمد حفیظ،احمد شہزاد ،
یونس خان، عمر اکمل، حارث سہیل، صہیب مقصود، سرفراز احمد، یاسر شاہ، شاہد
آفریدی، وہاب ریاض، احسان عادل، سہیل خان ، محمد عرفان اور جنید خان کو
شامل کیا گیاہے۔ جنید خان ان فٹ ہوکر ٹیم سے باہر ہوگئے ہیں اور پھر ان کی
جگہ بلاول بھٹی کو ٹیم میں شامل کیا جس نے آتے ہی پاکستان کا نام روشن
کردیا اور ایک ورلڈریکارڈ پاکستان کے نام کرادیا۔جو شاید ’’بھٹی ‘‘کے لیے
باعث اعزاز ہو مگر پاکستانیوں کے باعث شرم ہے ۔
سلیکشن پر تو بہت سے تبصرہ نگاروں اور کرکٹرز نے تنقید کی ہے مگر میں یہاں
پر تنقید تو نہیں کررہا مگر ٹیم کی حالیہ کارکردگی سے عوام کی طرح میں بھی
پریشان ضرورہوں۔ ہماری ٹیم پہلے نیوزی لینڈکی پریذیڈنٹ الیون سے مسلسل
دومیچ ہاری اسکے بعد نیوزی لینڈکی ٹیم نے بھی دومیچوں میں شکست دیکر
پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ دیکھا جائے توپاکستان کی
ٹیم اتنی کمزور بھی نہیں مگرہماری ٹیم اور اس کے ناخداؤں نے پہلے ہی ہمت
ہار لی یا پھر عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے پہلے سے ہی اپنی ہار کا رونا
شروع کردیا ہے۔ مجھے اپنی ٹیم کے قائد اورچئیرمین پی سی بی سے اتفاق نہیں
کیونکہ چند دن پہلے میں نے مصباح الحق اور پی سی بی چئیرمین شہریار کا بیان
پڑھا جس میں انہوں نے اپنی ٹیم کو کمزور بتایاہے۔جب ہمارے ٹیم کے سپہ سالار
ہی امید چھوڑدیں تو پھر باقی کھلاڑیوں کا کیا حال ہوگا۔مگر اس پوزیشن میں
ہمارے کھلاڑی بھی پیچھے نہیں رہے وہ بھی وقتاًفوقتاًاپنی تیاری پر خود
انگلیاں اٹھارہے ہیں۔آل راؤنڈر شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کی جس
طرح تیاری ہونی چاہیے تھی ویسی نہیں ہے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ تیاری کس
نے کرنی تھی عوام نے یا کھلاڑیوں نے؟ پی سی بی کے ٹھیکدار جو ماہانہ لاکھوں
روپے ہڑپ کررہے ہیں وہ کیا کررہے ہیں؟جہاں تک ہمارا تجزیہ ہے ٹیم کافی
بیلنس ہے سوائے فاسٹ بولنگ کے اور اگر پی سی بی چاہے تو وہ بھی مضبوط
ہوسکتا ہے۔
سوال یہ ہے کیا یہ 2011 کے ورلڈکپ ٹیم سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ پچھلے ورلڈکپ
میں شاہد آفریدی کی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت ہماری ٹیم نے سیمی فائنل تک
رسائی حاصل کی مگر بدقسمتی یا حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے بھارت سے سیمی
فائنل میں شکست کھائی۔ پاکستانی سائیڈ میں سوائے سہیل خان ، احسان عادل اور
راحت علی کے علاوہ تمام کھلاڑی اچھے ہیں۔
اس ورلڈکپ میں کیا سارا دباؤ محمد عرفان اور وہاب ریاض پر ہوگایا کیا اتنا
بڑا بوجھ اٹھانے کے لیے احسان عادل اور سہیل خان تیار ہوں گے؟ احسان عادل
کو ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں کھیلے ہوئے ڈیڑھ سال سے زیادہ کا
عرصہ گزر چکا ہے جبکہ 30 سالہ سہیل خان نے تو تین سالوں سے پاکستان کی
نمائندگی نہیں کی۔ راحت علی نے توصرف ایک ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلاہے۔کیا
ایسے باؤلر پاکستان کو گرین وکٹ پر میچ ونر بنا سکتے ہیں؟اگر شہریار اپنی
انا کا خول اتار دیں توپھر سہیل تنویر ان تینوں باؤلر سے کئی درجہ اچھے
ہیں۔ عمرگل پر بھی چانس لیا جاسکتا ہے۔ اب جب سعید اجمل کو آئی سی سی نے
کلئیر کردیا تو پھر ہمارے چیئرمین صاحب کیوں فرمارہے ہیں کہ سعید اجمل
ورلڈکپ نہیں کھیل سکتا۔ اگر پی سی بی ہمت کرے تو سعید اجمل ورلڈکپ میں اپنا
رول ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ اب تازہ ترین خبر ہے کہ محمد حفیظ بھی بغیر
کھیلے ورلڈکپ کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔ ان کی جگہ ناصرجمشید کو شامل کرلیا
گیا ہے۔
پاکستان کی کارکردگی تو وارم اپ میچ سے کھل گئی۔ وہ ہی ہوا جس کا میں اوپر
ذکر کرچکا ہوں صرف عرفان نے ہی پرفارمنس دی باقی سب زیرو رہے۔ دعا دیں صہیب
مقصود کو جس نے پاکستان کی لاج رکھ لی ورنہ ہمارے ٹاپ آرڈر نے تو میچ
ہروانے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی تھی۔ عوام کو نہیں معلوم کہ پی سی بی اور
ہمارے کھلاڑیوں کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے مگر اس وقت ہر کوئی ورلڈکپ کے
بخار میں مبتلا ہے۔ ہرپاکستانی کی خواہش ہے کہ پاکستان یہ ورلڈکپ جیتے اور
ہماری دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمارے کھلاڑیوں کو ہمت و حوصلہ دے اور وہ ورلڈکپ
لیکر وطن واپس آئیں۔آمین |