تحریر۔۔۔عقیل قادر
ناروے کی معروف ادبی شخصیت محمد نواز جنجوعہ جامی سے گذشتہ دنوں ایک مختصر
سی ملاقات ہوئی جو تعارفی نشست میں تبدیل ہو گئی جنجوعہ پروقار شخصیت اور
بہت ہی خوبصورت آواز کے مالک ہیں گوجرانوالہ ایک گاؤں نئی آباد ی مہلو
والامیں پیدا ہوئے اور گریجویشن تک تعلیم پاکستان میں حاصل کی شادی کے 11
جولائی 1992کو روزگار کے سلسلہ میں ناروے تشریف لائے تب سے اب تک یہیں کے
ہو کر رہ گئے ان کے دو بیٹے ہیں جو اس وقت اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے
ہیں۔ناروے میں اردو ادب میں آپ کئی پہلوؤں سے ہمعصر شعراء سے ممتاز مقام
رکھتے ہیں جس کی خاص وجہ نعتیہ شاعری ہے اور آپ کے کلام میں عشق رسول ﷺ کی
جھلک نظر آتی ہے انہیں اردو ادب سے محبت بچپن سے ہی ہوگئی تھی اور چھوٹی
عمر میں ہی کہانیاں لکھنا شروع کر دی تھی جس پر انکے والد گرامی ہمیشہ
حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ بچپن سے ہی ملی نغمے اور نعتیں پڑھنا شروع کر دی
تھیں اور ضلع گوجرانوالہ کی سطح پر کئی مقابلو ں میں اول پوزیشن حاصل کی۔
اپنے تخلص جامی کے بارے میں بتایا کہ انکے والد گرامی کا نام نظام الدین ہے
جن سے متاثر ہو کر انہوں نے اپنا تخلص جامی رکھا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے
کہا کہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ اپنا تخلص معروف صوفی شاعر نورالدین
عبدالرحمن جامی سے متاثر ہو کر اپنا تخلص جامی رکھا ہے جبکہ حقیقت اسکے
برعکس ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہ ناروے میں اردو ادب کے تقاضے کیا ہیں
اور ناروے میں اردو کا مستقبل کیا ہے کہ بارے میں کہا کہ انکی نظر میں
ناروے میں اردو ادب کا مستقبل اتنا روشن نہیں ہے حکومتی پالیساں بھی متاثر
کرتی ہیں، بہت سال پہلے ناروے کے سکولوں میں بچوں کو اردو پڑھائی جاتی تھی
جبکہ بہت عرصہ ہو ا اردو پڑھانے کا باب بھی بند ہو چکا ہے۔ ہمارے بچے اردو
تو بولتے ہیں مگر پڑھ اور لکھ نہیں سکتے اسکے لیے ضروری ہے کہ والدین اپنا
کردار ادا کریں اور بچوں کو اردو ضرور سکھائیں۔ سوال کے دوسرے حصے کے جواب
میں انہوں نے کہا کہ ادبی ماحول کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے کہ سینئرز
نئے لوگوں کو پروموٹ کریں انکی حوصلہ افزائی کریں اور گروپ بندی اور مخالفت
بازی سے پرہیز کیا جائے1999 میں ان کی ایک کتاب اردو ماہیے صدائے نواز کے
نام سے شائع ہوئی اور اس کتاب کو ادبی حلقوں میں خوب پذیرائی ملی ''اشعار
نواز جامی'' پر کام جاری ہے اور اب تک اس میں ایک ہزار تک شعرلکھے جا چکے
ہیں ان کی خواہش ہے کہ ایک ہزار شعر اور لکھ کر اس شعری مجموعہ کو منظر عام
پہ لایا ۔آپ شاعری کے علاوہ کالم نگاری اور افسانے بھی تحریر کرتے ہیں جس
کی وجہ سے آپ کی اردو ادب میں شخصیت ہمہ جہت نظر آتی ہے۔ ناصر کاظمی، ساغر
صدیقی اور میر تقی میرسے متاثر ہیں جبکہ علامہ اقبال کو سب سے زیادہ پڑھا
او ر علامہ اقبال کے فلسفے سے بہت متاثر ہیں جمشید مسرور یورپ کے بہت بڑے
شاعر ہیں اور نعتیہ شاعری میں اعظم چشتیؒ اور محمد علی ظہوری مرحوم ،اور
جدید دور کے عظیم شاعر مظفر وارثی سے بھی بہت متاثر ہیں- |