کیا انڈین چینلز کے بغیر زندہ نہیں رہا جاسکتا

جس طرح بھارت میں رہنے والا ہر ہندو پاکستان کو جانی دشمن تصور کرتاہے اسی طرح ہر پاکستانی اپنے دل میں بھارت کے بارے میں سخت نفرت رکھتا ہے ۔ہماری پاکستانیت اس وقت زیادہ جوش مارتی ہے جب ہم واہگہ بارڈر کی پرچم کشائی تقریب میں شریک ہوتے ہیں یا جب پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ میچ کھیلا جاتا ہے ۔ یہ میچ دنیا کے کسی بھی سٹیڈیم میں ہو۔ پوری قوم مارو اور مر جاؤ جیسا موڈ بنالیتی ہے بلکہ ہار اور جیت کے روایتی نتائج سے ہٹ کر ایسی فضا بنا لی جاتی ہے جیسے یہ کرکٹ کامیدان نہیں بلکہ میدان میں دو ملکوں کی جنگ ہو رہی ہو۔پورے ملک میں بڑی بڑی سکرینوں پر میچ دیکھنے کااہتمام کیا جاتا ہے ۔ہوٹلوں اور سنیماگھروں میں بھی جوش و خروش سے لوگ میچ دیکھنے جاتے ہیں جیسے یہ میچ ان کی زندگی کا آخری میچ ہو پھر جب پاکستانی ٹیم بھارتی ٹیم سے ہار تو جاتی ہے تو بے شمارجذباتی لوگ ٹیلی ویژن توڑ کر اپنا ہی نقصان کربیٹھتے ہیں ۔کچھ لوگ گدھوں پر کھلاڑیوں کے نام لکھ کر اپنا غصے نکالتے ہیں ۔پہلی بات تو یہ ہے کہ میچ ہاکی کاہو یا کرکٹ کا ۔ اسے میچ کی حد تک ہی رہنا چاہیئے اس میں کوئی ٹیم بھی جیت سکتی ہے ۔

لیکن یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ ورلڈ کپ کے تقریبا تمام میچوں میں پاکستانی ٹیم کو ہی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ یہ کہہ کر معاملے کو سرد خانے میں ڈال دیتی ہے کہ پاکستانی قوم بہت جذباتی ہے ۔ لیکن یہی جذباتی قوم اپنے گھروں میں ٹیلی ویژن پر صرف اور صرف انڈین چینلز ہی دیکھنا پسند کرتی ہے۔ اس کے باوجود کہ پاکستانی چینلز پر معیاری ڈرامے نشر ہوتے ہیں لیکن پاکستانی ڈراموں کی بجائے ناچ گانے اور عریانی سے بھرپور انڈین پروگرام ہر گھر کی ضرورت بن چکے ہیں ۔ایک جانب یہ پاکستانی قوم کا دوغلا پن ہے تو دوسری جانب پاکستان میں ٹی وی چینل برسات کے مینڈیوں کی طرح زمین سے اگتے چلے آرہے ہیں ۔ اب تک تین درجن ٹی وی چینلز آن ائیر ہوچکے ہیں ۔ وقت ٹی وی یا ایک دو اور چینلز کو چھوڑ کر تمام کے تمام چینلز انڈین پروگرم ہی دکھا رہے ہیں گویا ان کے پاس دکھانے کے لیے اپنا کوئی پروگرام نہیں ہوتا ۔ اس طرح پاکستانی سرمایہ خرچ کرکے ٗ پاکستانی فنی ماہرین کا سہارا لے کرہمارے ٹی وی چینلز اپنے ہی ملک میں بھارتی کلچرثقافت ٗ عریانی اور بے حیائی کو فروغ دے رہے ہیں ۔سی آئی ڈی بھارت کا ایک ایسا ڈرامہ ہے جسے اس اہتمام سے دکھایا جارہا ہے جسے اس پروگرام کو دکھانے کا حکم کسی مقدس کتاب میں لکھ دیاگیا ہو۔جبکہ دوسرا انڈین مقبول ترین سٹیج پروگرام کامیڈی ود کپیل ہے ۔حیرت تو اس بات کی ہے کہ نہ حکومت کو یہ نظر آتا ہے اور نہ ہی پیمرا جو ٹی وی چینلزکو کنٹرول کرنے کا ادارہ ہے وہ ہی گرفت کرتا ہے ۔ سیدھی سی بات ہے کہ اگر کسی چینلز کے پاس اپنے پروگرام دکھانے کے لیے نہیں ہیں تو دشمن ملک کے پروگرام دکھا کر وہ اپنے ملک میں بھارتی کلچر کوکیوں پروان چڑھا رہے ہیں ۔کچھ یہی عالم ہمارے مصنوعات کی تشہیر کا بھی ہے موبائل کی تشہیر ہو یاکسی بیوٹی پارلر کی ٗ انڈین اداکارائیں ہی شاہراہوں پر بڑے بڑے بورڈوں پر دعوت گناہ دیتی ہوئی نظر آتی ہیں ۔کیا ساری خوبصورت اداکارائیں بھارت میں ہی رہتی ہیں پاکستان میں سب بدصورت لوگ بستے ہیں ۔ہمارے سنیماگھروں میں بھی زیادہ تر انڈین فلمیں ہی دکھائی جارہی ہیں وہ کام جو انڈیا اربوں روپے خرچ کرکے بھی شایدنہ کرسکتا جو ہمارے ٹی وی چینلز اس کے ایجنٹ بن کے پاکستانی معاشرے میں انڈین جراثیم اور اسلام دشمنی جذبات پھیلا رہے ہیں۔صورت حال تو اس قدر بگڑ چکی ہے کہ کسی گھر میں فوتگی ہوتی ہے تو بچے پوچھتے ہیں اس کاکیرا کرم کب ہوگا جبکہ شادی میں شرکت کرنے والے ساتھ دولہادلہن کے پھیروں کے منتظر ہوتے ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جب ہم گھرمیں بیٹھ کر انڈین پروگرام دیکھنا خود پر لازم کرلیتے ہیں جب ہم انڈین فلمی ہیروئن کی تصویریں اپنی جیبوں میں رکھنا نہیں بھولتے ۔ کیا اس وقت ہمیں بھارت سے نفرت کرنا یادنہیں رہتا۔ کیا اس وقت ہمیں وادی کشمیر میں کشمیری بہنوں اور ماؤں کی عصمتوں سے کھیلنے والے بھارتی درندوں کی بدکاریاں بھول جاتی ہیں کیا اس وقت مشرقی پاکستان کے وہ زخم کیوں ہم بھول جاتے ہیں جو پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے کے لیے بھارت نے ہمارے جسم پر لگائے تھے دوران بھارتی قیدخانوں میں پاکستانیوں کے ساتھ ہونے والے بدترین سلوک کو کیوں بھول جاتے ہیں ۔ جو پاکستانی بھارت میں اپنے عزیزوں سے ملنے جاتے ہیں کسی نہ کسی الزام میں پکڑ کر جیلوں میں بند کردیا جاتا ہے ۔ سمجھوتہ ایکسپریس میں زندہ جلائے جانے والے مسلمانوں کی چیخ و پکار ہمارے کانوں تک کیوں نہیں پہنچتی ۔بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کا بڑا ہاتھ ہے آج بھی کنٹرول لائن اور سیالکوٹ سیکٹر میں بھارتی فوج بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس سے کتنے پاکستانی شہید ہوچکے ہیں ۔کہنے کامقصد یہ ہے کہ واہگہ بارڈر اور کرکٹ میچ میں بھارت سے نفرت کرنے والی پاکستانی قوم کا کردار دوغلا کیوں ہے کیا ہم بھارتی ٹی وی چینلز اور بھارتی اداکاروں کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ۔ کیا ہمارے سنیماگھر اور ٹی وی چینلز اپنے ثقافت اور کلچر کے مطابق پروگرام کیوں نہیں بنا سکتے اگر ایسا نہیں کرسکتے تو ٹی وی چینلز کے لائسنس حاصل کرنے کا جنون سر پر کیوں سوار ہے ۔میرا یہ سوال حکومت اور ٹی وی چینلز کے مالکان سے ہے ۔
Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 802 Articles with 784913 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.