میری سم نے آج میٹرک کر لی ہے وہ
بھی بائیو میں مگر پھر بھی انگھوٹھا چاپ ہی رہی ہے نہ حیران کر دینے والی
انفارمیشن مگر ایک حقیقت یہ بھی ہے میں ان دنوں آپ کو گلی محلوں اور چھوٹے
موٹے بازاروں میں بھی لائنیں لگی مل جائیں گی جدھر دیکھئے قطاریں ہی قطاریں
جس سے بات کیجئے سم ہی سم، تصدیق ہی تصدیق کی باتیں کررہا ہے اب تو لوگ ایک
دوسرے کو میسج بھی کچھ اس طرح کے بھیجتے ہیں کیا آپ کی سم نے میٹرک کر
لیا؟26 فروری موبائل فون سم کی بائیومیٹرک ویریفیکیشن یا تصدیق کی آخری
تاریخ تھی مگر اب رش کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ایک احسن اقدام کرتے ہوئے اس
تاریخ کو آگے بڑھا دیا ہے ۔ اس کے بعد بمطابق حکم سرکارغیر مصدقہ سمز کو
بند کردیا جائے گا اور چونکہ اب روٹی، کپڑا اور مکان کی طرح ہی موبائل فون
سب سے لازمی شے مانی جاتی ہے لہذا سب کے سب خوف کے مارے لائنیں لگائے کھڑے
ہیں کہیں باقی سب چیزوں کی طرح ہمیں اپنی سموں سے بھی ہاتھ نہ دھونا پڑ
جائیں۔ پچھلے کئی ہفتوں سے نئی موبائل سمز کی فروخت بند ہے اور فرنچائز سے
لیکر عارضی دکانوں، اسٹالز، دفاتر، چوراہوں پر موبائل فون کمپنیز سموں کی
تصدیق کر رہی ہیں علاقے کے لحاظ سے اس کے ریٹ مختلف ہیں کچھ علاقوں میں دس،
کچھ میں پندرہ اور کچھ میں بیس روپے اور بعض دور دراز کے علاقوں میں اسی
روپے تک میں تصدیق ہورہی ہے دوسرے لفظوں میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ مو بائیلز
فرنچائزز نے لوٹ مار کا بازار گرم ہے جس کا جہاں جی چاہ جو جی چاہا لے
لیامگر پی ٹی اے نے اس کی فیس دس روپے مقرر کی ہے مگر اس پر عملدرامد کے
لئے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے گئے ہیں کیا سموں کی بائیو میٹرک کا یہ کام
موثر ثابت ہو گا اس بارے میں مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کے
مختلف خیالات ہیں کچھ کا کہنا تھا کہ سم ویریفیکیشن کی یہ مہم بہت موثر
ثابت ہو گی جس سے غیر قانونی سمز کا ستعمال نہ صرف بند ہو جائے گا بلکہ امن
و مان کی صورت حال میں بہتری پیدا ہو گی کیونکہ وہ تمام عناصر جو معاشرے
میں برائیاں پھیلانے میں سر گرم ہیں وہ انھیں غیر قانونی سموں کی وجہ سے ہے
دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں سموں کی یہ تصدیقی مہم بھی ایک نہایت موثر
ہتھیار ثابت ہوگی پاکستان ٹیلی کمیونی کیشنز اتھارٹی نے غیرملکیوں اور
افغان مہاجرین کے لیے موبائل فون سم کا اجرا ویلڈ ویزا اور سم کے غیر
قانونی استعمال نہ کرنے سے متعلق بیان حلفی سے مشروط کرنے کا منصوبہ ترتیب
دیا ہے، جبکہ کوئی بھی غیرملکی کسی بھی فرنچائز سے سم نہیں خرید سکے گا۔
مزید یہ کہ ویزا کی مدت ختم ہوتے ہی سم بند کردیئے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
افغان مہاجرین کی سم بھی پاکستان میں قیام کی اجازت ختم ہوتے ہی بند کردی
جائیں گی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جرائم و دہشت گرد کاروائیوں میں غیر
قانونی سمز کا استعمال روکنے کے لئے اٹھائے جانے والے یہ اقدام یقیناً بہتر
نتائج کے حامل ہوں گے لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ ان سب اقدامات کے
باجود کوئی ایسی خامی کہیں بھی باقی نہ رہے جس سے دوبارہ ایسے مسائل سامنے
آئیں جو لوگ لائنوں میں کھڑے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ فرنچائزز کے کھلنے سے
بھی کئی کئی گھنٹوں پہلے سے لائنوں میں لگے ہیں لیکن ان کو مختلف پیچیدہ
مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مثال کے طور پر اگر آپ کے انگھوٹھے کی تصدیق
کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ سے میچ نہیں ہوتی تو ’نادرا‘ کے آفس جانا پڑتا ہے
اور وہاں بھی گھنٹوں لمبی لمبی لائنوں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے اس کے علاوہ
اور دیگر تکنیکی مسائل بھی ہیں مثلاکئی ایک فرنچائیزز پر سہولیات ہی ناکافی
ہیں جس سے لوگوں کو شہر کی بڑی فرنچائزز پر ریفر کر دیا جاتا ہے اگرچہ اس
میں عوام کو کچھ مشکلات بھی ہیں لیکن ایسا نہ کرنے کی صورت میں سامنے آنے
والی ممکنہ انتہائی خطرناک صورتحال کے مقابلے میں یہ تکلیف معمولی ہے ملک
میں کام کرنے والے پانچوں ٹیلی کام آپریٹرز کے پاس پی ٹی اے کے جاری کردہ
اعداد و شمار کے مطابق، مجموعی طور پر 90دنوں میں دس کروڑ 30 لاکھ موبائل
فون سمز کی بائیو میٹرک تصدیق ہونا تھی تصدیقی مہم 12جنوری کو شروع ہوئی
تھی اس وقت نصف سے زیادہ کام مکمل ہوچکا ہے، جبکہ باقی کام دن رات جاری ہے
یہاں تک کہ فرنچائزز میں اتوار کو بھی معمول کے کام ہو رہا ہے تصدیق کا یہ
عمل دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے پاکستان میں 2014 کے
اختتام تک موبائل فون کنکشنز کی تعداد 13کروڑ 57لاکھ 60ہزار تھی۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سموں کی تصدیق کے عمل کو تیز بنانے کے ساتھ
ساتھ پا نچوں ٹیلی کام آپریٹرز کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ لوگوں کو
تمام ضروری سہولیات دینے کے ساتھ ساتھ ان سے ناجائز لوٹ مار سے باز رہیں
تاکہ ملک میں جاری سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے عمل کو مکمل کیا جا سکے اس
حوالے سے ناجائز لوٹ مار کی خبروں پر ایکشن لیتے ہوئے ٹیلی کام آپریٹرز کے
خلاف موثر کاروائی کو ممکن بنا جائے۔ |