پاکستانی طلبا بھی دنیا میں کسی سے کم نہیں ہیں اور اس کی
ایک روشن مثال حال ہی میں اس وقت دیکھنے میں آئی جب ایک پاکستانی طالبہ نے
استعمال شدہ ٹشو پیپر سے پیٹرول ایجاد کر کے پوری دنیا کو حیران کر دیا-
یہ واقعی ایک حیرت انگیز ایجاد ہے جو ماحول دوست بھی ہے اور اس کے معیشت پر
بھی مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں-
|
|
زینب بی بی ایم فل کی طالبہ ہیں اور انہوں نے ٹشو پیپر کو بایو ایتھانول
فیول میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے-
زینب کے مطابق اگر اس پیٹرول کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے تو
اس کے لیے بڑی تعداد میں استعمال شدہ ٹشو پیپر کی ضرورت ہوگی جن سے بایو
ایتھانول فیول حاصل کیا جاسکتا ہے-
زینب کا تعلق امریکہ اور پاکستان کی مختلف تنظیموں سے بھی ہے جس سے مل کر
انہوں نے یہ انوکھا کارنامہ سرانجام دیا-
|
|
حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسی ایجادات کو ضرور استعمال کرے اور ساتھ ان طلبا
کی حوصلہ افزائی اور مدد بھی کرے جن میں منفرد خصوصیات پائی جاتی ہیں- |