ذہنوں کی بدلتی کیفیات

ہر انسان ہمیشہ ایک ہی موڈ میں نہیں رہتا بلکہ اُس کی ذہنی کیفیات میں تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں۔اس کا دارومدار اُس کی سوچ پر منحصر نہیں بلکہ یہ تبدیلیاں طبعی ہوتی ہیں۔کبھی کبھی اچھی باتیں بھی ناگوار گذرتی ہیں اور کبھی کبھی دل کوٹھیس پہنچانے والی باتیں سن کر بھی ان سنی کردینے کی کیفیات انسانوں میں عام ہیں۔کبھی کام سے اوب جانا تو کبھی آرام سے،کبھی دینی باتوں میں دلچسپی تو کبھی تاریخی واقعات میں،کبھی کھیلوں سے اُنسیت تو کبھی یہ سوچ کہ کھیل وقت کی بربادی،کبھی مطالعہ کا شوق تو کبھی اس سے بیزاری وغیرہ وغیرہ۔اس پر غور کریں تو ہمیں محسوس ہوگا کہ یہ ساری باتیں ہمارے اختیار میں ہی نہیں،بس ہماری فطرت سب سے اہم ہے جس کے مطابق ہر کام ہونا چاہیئے۔کچھ مرد بیویوں کی باتوں کو بہت زیادہ اہمیت دینے کی کیفیت اپنے اندر رکھتے ہیں جبکہ کچھ اس برعکس ہوتے ہیں،کچھ بیوی کو ماں باپ پر ترجیح دیتے ہیں تو کچھ ماں باپ کو بیوی پر،کچھ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا پسند کرتے ہیں تو کچھ صرف نقص نکالنے کو،غرض انسانی زندگی میں ذہنوں کی ان کیفیات کا لامتناہی سلسلہ رواں ہے۔ان کیفیات کے بدلنے سے ہی مختلف واقعات وحادثات رونما ہوتے ہیں۔

ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ اُس کے گھر کاماحول خوشگوار ہو۔اس کیلئے مدمقابل کی ذہنی کیفیت سے واقفیت ضروری ہے پھر چاہے وہ بیوی ہو یا والدین۔ویسے یہ نہایت آسان کام ہے،جس شخص سے آپ کو انسیت ہو ظاہر ہے اُس کے اچھے برے موڈ کا علم بھی ہوتا ہی ہے۔یہ اور بات ہے کہ شادی سے قبل لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کی ذہنی کیفیات کا غیر معمولی خیال رکھتے ہیں لیکن شادی کے بعد اپنی ذہنی کیفیات سے متعلق چاہتوں کو سامنے والے کی چاہت پر ترجیح دیتے ہیں جس سے نا اتفاقی کی شروعات ہوتی ہے اور جنم لیتی ہے ایک چھوٹی سی ’’خلش‘‘ جو اس رشتے کو ختم کرکے ہی دم لیتی ہے۔دوسری جانب کہیں والدین کی ذہنی کیفیات کو فراموش کر اپنی خواہشات کی تکمیل کیذریعے گناہ عظیم کے مرتکب ہوتے ہیں۔انسانی زندگی میں ان بدلتی کیفیات سے کوئی شخص نہیں بچ سکتا۔ہر ایک کو ان کا سامنا کرنا پڑتا ہے،بس جیت اُس کی ہی ہوتی ہے جو اپنی بدلتی کیفیت کو برداشت کرکے دوسروں کی خوشی کا باعث بن جائے۔اﷲ نے ہمیں عقل سلیم عطاء کی ہے ،اس کا فائدہ اٹھائیں اور حکمت سے ہر مسئلے کا حل تلاش کرلیں۔اگر آپ اُداس ہیں تو کسی پر یہ ظاہر نہ کریں شاید آپ کی اداسی کسی اور کو اداس کردے۔ہوسکتا ہے آپ کی بناوٹی خوشی کسی کو سچی خوشی دے دے۔
Ansari Nafees
About the Author: Ansari Nafees Read More Articles by Ansari Nafees: 27 Articles with 22322 views اردو کا ایک ادنیٰ خادم.. View More