اسلام میں تعلیم کی اہمیت
(Shamim Iqbal Khan, India)
اسلام سے پہلے کسی بھی مذہب میں
تعلیم کی مذہبی پابندی نہیں تھی۔صاحب ثروت اپنے شوق میں لکھنا پڑھنا سیکھتے
تھے وہ ایک الگ بات تھی لیکن اسلام نے مسلم مرد و عورت پر تعلیم حاصل کرنا
فرض عین کیا۔اس کی اہمیت کا اندازہ اسی سے ہوتا ہے کہ قرآن کا نزول
ہی’اقراء‘ لفظ سے شروع ہواجسکے معنی ہوتے ہیں’پڑھ‘۔اور اﷲ تعالی نے قلم سے
علم سیکھنے کا بھی حکم دیا ہے۔
اسلام دنیا کا واحد دین ہے جس نے دین کی بنیاد علم پر رکھی ہے۔ حضور اقدسؐ
نے فرمایاہر مسلمان مرد و عورت پر علم حاصل کرنا فرض ہے۔جنگ بدر کے قیدیوں
میں جو فدیہ کی رقم ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے ان کے لیے فدیہ یہ
مقرر کیا گیاکہ وہ دس مسلم افراد کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں۔
مسلمان کچھ حد تک تعلیم کی اہمیت اب محسوس کرنے لگے ہیں لیکن یہ رجحان اُس
وقت تک تسلی بخش نہیں ہو سکتی جب تک ہر مسلمان بچہ جس کی عمرپانچ سال کی
ہورہی ہو،اُس کا اسکول میں داخلہ یقینی نہ بنا لیا جائے۔جو لوگ تعلیم یافتہ
نہیں ہیں اُنہیں کے یہاں تعلیم کی اہمیت بھی نہیں ہے، اس لیے اسی طبقہ پر
زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اس طبقہ کو کس طرح
سے بیدار کیا جاے؟ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے اور حقوق العباد کا تقاضہ بھی
ہے۔ہم بڑے ہی عبادت گزار و پرہیزگار ہو جائیں، ملّت میں ہمارابڑا مرتبہ ہو
جائے لیکن ہم اس جواب دہی سے بچ نہیں سکتے ہیں کہ ہماری گلی کا کوئی بچہ’
کنچہ‘ اور’ پتنگ‘ کی ڈور میں الجھ کر رہ جائے اورتعلیم نہ حاصل کر پائے، اس
طرح کے بچوں کو تلاش کرنا ہے اور ان کی تعلیم کا مکمل انتظام کرنا ہے۔ اور
اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ ہمارے محلہ میں، ہمارے پڑوس میں، ہماری
جانکاری میں ہمارا کوئی بھی بچہ اسکول کے اوقات میں لٹّو، کنچہ اور پتنگ
کھیلتا نہ ملے۔یہ ہماری دینی ذمہ داری ہوگی کہ اس بچہ سے اور اس کے والدین
سے اسکے اسکول نہ جانے کی وجہ دریافت کی جائے۔
تعلیم یافتہ قومیں ترقی کی منزلیں طے کر رہی ہیں اور مسلمان اپنی کم علمی
کی وجہ سے پستی میں گرتا جا رہا ہے اور مسلکوں میں بٹتا جا رہا ہے۔آپ جس
مسلک کو پسند کر رہے ہیں، اس پر قایم رہیں لیکن تعلیم کی اہمیت کو سمجھیں
کیونکہ تعلیم ہی عقل کے دریچے کھولتا ہے، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو قوت
بخشتا ہے،رہن سہن کو آسان بناتا ہے، انسان اسی کی بدولت قدر اور عزّت کی
نظروں سے دیکھا جاتا ہے،اس سے اپنے مسائل سلجھانے میں آسانی ہوتی ہے،
دوسروں سے بات کرنے میں ہچک نہیں رہتی اور اچھے و بُرے، حرام و حلال کو
پرکھنے کی تمیزپیدا ہوتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے علم حاصل کرنا ہر مسلمان پرفرض
کر دیا اور ہمارے پیارے نبیؐ نے اس کی تائید میں علم حاصل کرنے کی غرض سے
چین تک سفر کرنے کا حکم دے دیا تو اب یہ سوال اُٹھتا ہے کہ جس قوم کا مذہبی
فریضہ علم حاصل کرنا ہے، وہی قوم تعلیم کے معالمے میں کیوں پچھڑی ہوئی ہے؟ |
|