اچھا ہی ہوا ہار گیا
(Jawaid Ahmed Khan, Karachi)
کل جب شام کو گھر پہنچا تو میں
نے اپنی بیٹی سے پاکستان کی شکست پر افسوس کا اظہار کیا تو اس نے بغیر کسی
تاسف کے یہ کہا کہ اچھا ہوا پاکستان آسٹریلیا سے ہار گیا ورنہ بھارت سے
شکست ہمارے لیے ناقابل برداشت ہوتی ۔بھارت شکست پر تو کئی لوگوں کے ہارٹ
اٹیک بھی ہو سکتے تھے ۔اس گفتگو کے تھوڑی دیر بعد مجھے موبائل پر ایک برقی
پیغام موصول ہواجو کچھ اس طرح کا ہے "بحریہ ٹاؤن کے مالک ریاض نے پاکستانی
ٹیم کے کھلاڑیوں کے لیے بحریہ قبرستان میں مقبرے بنانے کے لیے 2-2میٹر کے
پلاٹس دینے کا اعلان کیا ہے ،کفن کی جگہ بوری کے انتظامات الطاف بھائی کریں
گے ،جنازہ شیخول کنٹینر طاہر القادری پڑھائیں گے تدفین کی ذمہ داری
عبدالستار ایدھی نے اٹھائی ہے اب صرف ٹیم کے آنے کی دیر ہے "۔ ۔اس طرح کے
میسجز تو اور بھی چل رہے ہوں گے ۔ہماری قوم اصلاَ تو ایک جذباتی قوم ہے جس
سے شکست برداشت نہیں ہوتی اور جیت ہضم نہیں ہو پاتی ۔فتح پر بہت زیادہ مسرت
و شادمانی کے ڈنکے بجانا اور شکست پر ضرورت سے زیادہ مایوس ہو جانادونوں
درست طرز عمل نہیں ہے ۔
میں نے میچ سے قبل آسٹریلوی ٹیم کے کپتان کلارک کا یہ بیان پڑھا تھا جس میں
اس نے کہا تھا کہ" ایک روزہ میچ میں پاکستانی ٹیم کی طاقت کا اندازہ لگانا
بہت مشکل ہے ۔ورلڈ کپ کے ایونٹ میں پاکستانی ٹیم کو اس طرح نہیں سراہا گیا
جس کی وہ مستحق تھی ۔اور یہ کہ پاکستان کی بیٹنگ لائن میں اب نئے نوجوان
آرہے ہیں لیکن اس کا بالنگ اٹیک دنیا کا سب سے زیادہ مضبوط بالنگ اٹیک ہے
ہمیں احتیاط سے کھیلنا ہو گا "۔یہ پاکستانی ٹیم کا حقیقی تجزیہ ہے جو
آسٹریلیا کے کپتان نے کیا ۔اسی طرح میچ جیتنے کے بعد اس نے جو بیان دیا وہ
بھی پڑھنے لائق ہے "کہ اگر راحت علی کیچ ڈراپ نہ کرتے تو شاید میچ کا نقشہ
کچھ مختلف ہوتا "شکست کے بعد بہت سے اگر مگر تو ہوتے ہیں لیکن بعض واقعات
Incidents ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوتے ہیں وہاب ریاض کی گیند پر راحت علی نے جس
کھلاڑی کا کیچ چھوڑا اس نے بعد میں 66رنز بنائے اور اسی طرح وہاب ریاض کی
گیند پر سہیل احمد نے جس کھلاڑی کا کیچ ڈراپ کیا اس نے 64رنز بنائے گو کہ
یہ کیچ ذرا مشکل تھا جو بھاگتے ہوئے پکڑنا تھا لیکن اتنے بڑے ایونٹ میں یہ
غلطی بھی ناقابل قبول سمجھی جاتی ہے ،البتہ راحت علی کو تو کہیں بھاگنا بھی
نہیں پڑا گیند سیدھی اس کے پاس آرہی تھی ۔اسی چیز کو آسٹریلوی کپتان کلارک
نے کہا کہ" پاکستان نے یہ کیچ نہیں گرایا بلکہ ورلڈکپ گرادیا اس لیے کہ
85رنز پر تین وکٹیں گر چکی تھیں اور ہم یہ سوچنے لگے تھے کہ 216کا ہدف کیسے
پورا ہوگا اس نے یہ بھی کہا کہ وہاب ریاض کی بالنگ اس ورلڈ کپ کے پورے
ٹورنامنٹ کی سب سے اچھی بالنگ تھی "۔در اصل راحت علی سے جو کیچ چھوٹا ہے وہ
وقت سے پہلے خوشی کے جذبات میں مبتلا ہوجانا کہ اب اس کیچ کے بعد چار
کھلاڑی ہوجائیں گے مخالف ٹیم دباؤ میں آجائے گی اب ہم جیت کی طرف جارہے ہیں
جس وقت گیند فضا میں تھی بیک وقت ان سب خیالات کے آجانے سے وہ توجہ جو اسے
اپنے پورے حواس خمسہ کے ساتھ اپنے ہاتھوں کی طرف آتی ہوئی گیند پر رکھنا
تھی منقسم ہو گئی اور کیچ ہاتھ میں آنے کے بعد چھوٹ گیا ۔وقت سے پہلے خوشی
کو سوار کرلینے کی وجہ سے اصل خوشی روٹھ گئی ۔
بہ حیثیت مجموعی ہم دیکھیں تو پاکستان کی کارکردگی اتنی خراب بھی نہیں ہے
اس نے کہ سات میچزکھیلے جس میں چار میچز جیتے ہیں ۔اگر ویسٹ انڈیز کے میچ
میں بہت خراب کھیل پیش کیا تو بعد میں جنوبی افریقہ جیسی فرسٹ کلاس ٹیم کو
شکست بھی دی جب کہ جنوبی افریقہ کی وہ ٹیم ہے جس سے ہم بھارت کی طرح ورلڈ
کپ کے کسی میچ میں کبھی نہیں جیت سکے تھے ۔بالکل اسی طرح کی صورتحال کوارٹر
فائنل کے میچ میں بھی بن رہی تھی لیکن کپتان کلارک کا یہ کہنا بالکل ٹھیک
تھا کہ اس دن قسمت ہمارے ساتھ تھی ۔اس میچ سے دو دن پہلے ہم نے جاوید میاں
داد کا یہ تبصرہ سنا تھا کہ اگر پاکستان اس میچ میں 250اور300کے درمیان
اسکور کرلے تو یہ میچ ایک فائیٹنگ میچ بن جائے گا پھر آسٹریلیا اتنی آسانی
سے نہیں جیت پائے گا جب کہ یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا تھا جب ایک بہترین
اور مخالف ٹیم کو خوف زدہ کرنے والے بالر عرفان احمد کے بارے میں یہ امید
تھی کہ وہ کوارٹر فائنل تک ٹھیک ہو جائے گا ۔
ہمیں ہر نتیجے پر تجزیے سے پہلے ان حالات پر بھی غور کرنا ہو گا جس میں
پاکستانی ٹیم یہ ورلڈ کپ کھیلنے گئی تھی اس سے پہلے ہماری پوری کرکٹ ٹیم
تنازعات کی زد میں تھی عین وقت پر سعید اجمل کے بالنگ ایکشن کا مسئلہ سامنے
آگیا پھر ٹیم کے اندر بھی آپس میں وہ اتحاد و یگانگت کا فقدان نظرآیا جو
پہلے کبھی اتنا نمایاں ہو کر سامنے نہیں آیا تھا کہ پاکستان سمیت کسی بھی
ٹیم میں یہ منظر کسی نے کبھی نہیں دیکھا ہو گا کہ ایک کھلاڑی نے اپنے کپتان
کی بات نہ مان کر سرعام اس کی ہی نہیں بلکہ پورے ملک کی توہین کی ہر ٹیم
میں کپتان کے ساتھ کسی نہ کسی کھلاڑی کے اختلافات ہوتے ہیں لیکن کھیل کے
میدان میں ہر کھلاڑی ڈسپلن کا پابند ہوتا ہے ۔کوارٹر فائنل کو ہزاروں لوگ
وہاں بہ نفس نفیس بیٹھے اور لاکھوں بلکہ کروڑوں اسے اپنے ٹی وی سیٹ پر دیکھ
رہے تھے کہ اسی میچ میں کرکٹ کی تاریخ کا یہ انوکھا واقعہ ہوا کہ جب کپتان
مصباح الحق نے صہیب مقصود کو ہلمٹ دے کر بیٹسمین کے قریب کی پوزیشن پر
فیلڈنگ کرنے کے لیے کہا تو صہیب ہلمٹ لیے کھڑا رہا ایک سے ڈیڑھ منت تک کھیل
رکا رہا جب کپتان مصباح نے یہ دیکھا کہ وہ نہیں جارہا ہے تو پھر وہ خود
ہلمٹ لے کر اس جگہ پر جا کر فیلڈنگ کی جہاں اس نے صہیب کو جانے کے لیے کہا
تھا ۔صہیب کے لاکھ اپنے کپتان سے اختلافات ہوں لیکن اسے سرعام یہ حکم عدولی
نہیں کرنا چاہیے تھی اس واقع پر اس کے خلاف سخت کارروائی ہونا چاہیے ۔اسی
طرح اس بات کی بھی تحقیقات ہونا چاہیے کہ سرفراز کو پہلے تین میچوں میں
کیوں نہیں کھلایا گیا ،مستقل فیل ہونے والے ناصر جمشید کو کیوں اتنی ترجیح
دی گئی ،ایک مستقل وکٹ کیپر کے ہوتے ہوئے عمر اکمل سے کیوں وکٹ کیپنگ کرائی
گئی ،سعید اجمل کو کیوں نہیں بلایا گیا اسی طرح کی اور بہت سی باتیں ہیں جن
کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کی ضرورت ہے اس بات کی تحقیق ہونا چاہیے کہ ہماری
ٹیم گروپنگ کا شکار ہے اور کوارٹر فائنل کی شکست اسی گروپنگ کا شاخسانہ تو
نہیں ۔ |
|