مونجی کے کاشتکاروں کی بدحالی
(Ch Razzaq, Cheecha Watni)
ہماری ملکی معیشت میں شعبہ زراعت
ایک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری غلط پالیسیوں اور
مناسب حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار ہمیشہ سے ہی مشکلات کا شکار رہے
ہیں۔پچھلے سال 2400 روپے فی من فروخت ہونے والی مونجی اس سال 1200روپے فی
من فروخت ہو رہی ہے لیکن چاول اب بھی مارکیٹ میں 100 روپے سے150 روپے فی
کلوتک بک رہے ہیں۔ضلع ساہیوال میں رواں سال 70578ایکڑ رقبے پر مونجی کی فصل
کاشت کی گئی لیکن مناسب ریٹ نہ ہونے کے باعث مونجی کے کاشتکاروں کو سخت
نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے اگلی فصل گندم سمیت دیگر کی بھی دیکھ
بھال میں شدید مشکلات ہیں۔حکومت پنجاب نے مونجی کے کاشتکاروں کو فی ایکڑ
5000روپے زر تلافی دینے کا اعلان کیا لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز
شریف نے قومی اخبارات میں کروڑوں روپے کے اشتہارات توشائع کروادئیے لیکن
ضلع ساہیوال کے کسی بھی مونجی کے کاشتکار کو ایک پائی نہیں ملی حالانکہ
جتنی رقم قومی اخبارات میں اشتہار شائع کروانے میں خرچ کی اس سے کاشتکاروں
کی بڑی تعداد کو زر تلافی دی جا سکتی تھی۔پاکستان کسان اتحاد کے ضلعی صدر
چوہدری محمد حسین ٹی جے نے بتایا کہ موجودہ حکوت کسانوں اور کاشتکاروں کے
مسائل کے حل میں سنجیدہ ہی نہیں ہم نے کسانوں اور کاشتکاروں کے مسائل کے حل
کے لئے کئی مرتبہ مطالبات پیش کئے لیکن لانگ مارچ یا دھرنے کا اعلان کئے
بغیر ہمارے مطالبات پر کسی نے بھی غور نہیں کیا ۔مونجی کے کاشتکاروں کو فی
ایکڑ زر تلافی دلانیکا مطالبہ کسان اتحاد نے پچھلے دنوں اپنے احتجاجی
مظاہرے میں بھی شامل کر رکھا تھا جس میں وزیر اعظم ہاوس کا گھیراو کرنا تھا
لیکن پنجاب حکومت کی مقرر کردہ کمیٹی کے ساتھ کامیاب مزاکرات کی وجہ سے
موخر کردیا گیااب حکومت کی طرف سے عملدرآمد کا انتظار کر رہے ہیں۔
85/9L کے رہائشی مونجی کے کاشتکار غازی محمد جس نے 6ایکڑ رقبے پر مونجی
کاشت کی تھی پیداوار300 من حاصل ہوئی جو بڑی مشکل سے 1200 روپے فی من کے
حساب فروخت کی جبکہ فصل پر کئے گئے اخراجات بھی پورے نہ ہوئے جس سے گندم کی
کاشت کے لئے اخراجا ت بھی ادھار لے کر پوری کرنا پڑ رہے ہیں اس نے کہا کہ
حکومت پنجاب کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔90/9ALکے زمیندار غلام مصطفےٰ سہو
نے 165ایکڑ اراضی پر مونجی کاشت کر رکھی تھی جس پر لاکھوں روپے کے اخراجات
صرف ہوئے لیکن جب پیداوار حاصل ہوئی تو اس کا خریدار نہیں مل رہا تھا بڑی
مشکل سے اسے فروخت کیا لیکن اخراجات بھی پورے نہ ہوئے اور اب خادم اعلیٰ
پنجاب کی زر تلافی رقم کا انتظار کر رہا ہوں جو اشتہارات کی شکل میں تو نظر
آرہی ہے لیکن حقیقی طور پر کہیں بھی ادائیگی نہیں ہوئی۔موضع خیر کاٹھیہ کے
رہائشی بشیر احمد 24ایکڑ مونجی کا کاشتکار ہے جس نے بڑی محنت سے مونجی کی
فصل کی کاشت کی لیکن نقصان کی وجہ سے پریشان ہے اور حکومت کے اعلان کردہ فی
ایکڑ 5000ہزارروپے زر تلافی پر آس لگائے بیٹھا ہے پتہ نہیں کب اس کی آس
پوری ہوتی ہے۔ چوہدری شاہد سکنہ 138/9L نے22ایکڑ رقبے پر مونجی کی فصل کاشت
کی تھی لیکن مونجی کا مناسب ریٹ نہ ہونے کے باعث سخت خسارے میں ہے اور وزیر
اعلیٰ پنجاب کے اعلان کے مطابق زر تلافی کا انتظار کر رہا ہے۔114/7Rکے
رہائشی اورنگزیب نے 3ایکڑ رقبے پر مونجی کاشت کی تھی لیکن پیداوار نے
اخراجات بھی پورے نہ کئے۔شہزاد احمد سکنہ 42/12L نے 6ایکڑ اراضی پر مونجی
کاشت کر رکھی تھی لیکن مارکیٹ میں مناسب ریٹ نہ ملنے پر خسارے میں رہا اور
اب حکومت کی طرف سے اعلان کردہ امدادی پیکج کا منتظر ہے لیکن کوئی امید نظر
نہیں آرہی۔28/14Lکے رہائشی محمد اسلم نے 27ایکڑ رقبے پر مونجی کاشت کی تھی
اور بڑی مشکل سے فصل تیار ہوئی لیکن مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے سخت
پریشانی میں مبتلا ہے گفتگو کرتے ہوئے اس نے کہا کہ قومی اخبارات میں وزیر
اعلیٰ پنجاب کی طرف سے دئیے گئے بڑے بڑے اشتہارات نے امید دلائی تھی کہ
مونجی کے کاشتکاروں کو سبسڈی مل جائے گی لیکن انتظار کر تے ہوئے کئی ماہ
گزر گئے ہیں۔حاجی عبدالعزیز سکنہ 183/9Lنے بتایا کہ اس نے 16ایکڑ رقبے پر
مونجی کاشت کی تھی اور امید تھی کہ پچھلے سال کے مطابق مارکیٹ ریٹ ملے گا
جس سے خوشحالی ہوگی لیکن آدھی قیمت لگنے سے میرے خواب ادھورے رہ گئے اب
قرضے کے بوجھ تلے دبا ہوا ہوں اور حکومتی امداد کا انتظار کر رہا ہوں۔ضلع
بھر میں ہزاروں مونجی کے کاشتکار کسمپرسی کی حالت میں ہیں اور پنجاب حکومت
کی امداد کے منتظر ہیں۔حکومت کو اپنے اعلان کے مطابق مونجی کے کاشتکاروں کو
فوری ادائیگی کے لئے عملی اقدامات اٹھانا چاہیے۔ |
|