چونڈہ میں نکاسی آب کی منصوبہ
بندی پر گزشتہ ۳۰ سالوں میں تقریباًتیس کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہوں گے۔عوام
کی خدمت کے بہانے کمیشن کی نام پرعوامی فنڈ میں کی گئی کرپشن کے ثبوت جگہ
جگہ بکھرے پڑے ہیں۔ سرکلر روڈ ہی نہیں ملحقہ کھیت بھی جوہڑ بن کر سراپا
احتجاج ہیں۔ چونڈہ شہر اور ملحقہ دیہات کے ننھے بچوں سے لیکر ضعیف العمر
جانوں پر مشتمل کیچڑ میں لت پت فریاد یوں پر کسی بااختیارسیاسی تاجر کو رحم
نہیں آرہا۔
ماضی میں چونڈہ کے فرزندسید اختر ھسین رضوی چئیرمین بلدیہ ، ایم پی اے،
وزیررہے جنہوں نے سیور پائپ لائین کے کرپٹ منصوبہ کا آغاز کیا اور عہد حاضر
کے ایم پی اے رانا لیاقت اورایم این اے زاہد حامد آج اسی سے جڑے ہوئے
ہیں۔سابق تحصیل ناظم چودھری مقصودسلہریا کے دور میں خاکروب کی آسامیوں پر
بھرتی کئیے گئے مسلم سیاسی ورکر صفائی کی ڈیوٹی سے مسلسل غائب ہیں۔ چونڈہ
ٹاؤن میں بھرتی۱۸ عیسائی ورکروں میں ۲ فورمین ۔ایک پلمبر کے ساتھ اور ۳
طاقتوروں کی کوٹھیوں، حویلیوں میں پائے جاتے ہیں۔ پچیس ہزار کی آبادی
کیلیئے کل۱۲ خاکروب دستیاب ہیں جو نالیوں گلیوں کی نسبت قلیل ہیں ۔ سیور
لائن کے لیئے علیحدہ ورکر نہ ہونیکی وجہ سے روز اول سے مین ہول کی صفائی
نہیں ہوئی ۔یوں مین ہول میں جمع ہونے والی مٹی، ریت، شاپر، پیمپر، پیڈ اور
چھلکے پائپ بلاک کر چکے ہیں۔ گزشتہ ۲ برس کے دوران کئی مرتبہ ایڈمنسٹریٹر (اے
سی پسرور) کو چونڈہ میں ا پنے اختیارات استعمال کرنے کی اجازت ہے نہ غافل
حکمرانوں کے سیاسی کارندوں کو عوامی تکلیف کا احساس۔کاش کوئی وضاحت مانگ لے
کہ چونڈہ میں سیور پائپ لائین کی نا کامیابی ثابت ہونے کے باوجود نئی لائن
کیوں بچھائی جا رہی ہے اور عوامی فنڈ سے تنخواہ لینے والے سرکاری انجینئر
نالیوں اور مین ہول کے جوڑ پرکوڑا روکنے والے جنگلے کیوں نہیں لگواتے۔؟ |