پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں اب جلد ہی ایسے
رکشے منظرِ عام پر آنے والے ہیں جن میں مرد حضرت کا سفر کرنا ممنوع ہوگا-
گلابی رنگ کے ان رکشوں میں سفر کرنے والی خواتین جبکہ انہیں چلانے والی بھی
خواتین ہی ہوں گی۔
اس منفرد رکشہ سروس کا آغاز خصوصی طور پر خواتین کے لیے کیا جارہا ہے- تاہم
ابتدا میں لاہور میں صرف 25 گلابی رکشہ چلائے جائیں اور گزرتے وقت کے ساتھ
ان کی تعداد میں اضافہ کیا جاتا رہے گا-
|
|
خصوصی طور پر خواتین کے لیے تیار کیے جانے والا گلابی رکشہ زارا اسلم کی
کاوش ہے- زارا اسلم کے مطابق ان رکشوں کا خیال خواتین کی مشکلات کو دیکھ کر
آیا۔ اکثر خواتین اکیلے رکشے میں سفر کرنے سے اجتناب کرتی ہیں-
زارا اسلم کا کہنا ہے کہ “ مجھے امید ہے نئے رکشوں سے ایسی خواتین اور
لڑکیوں کی زندگی آسان ہوجائے گی جو اپنے دفاتر یا تعلیمی اداروں تک پہنچنے
کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا سہارا لیتی ہیں“۔
“ گلابی رکشہ میں صرف خواتین اور لڑکیاں ہی سفر کرسکیں گی اور ان کی
ڈرائیور بھی خواتین ہوں گی- اس طرح نہ صرف خواتین کو روزگار حاصل ہو گا
بلکہ خواتین اور لڑکیاں محفوظ سفر بھی کر سکیں گی“۔
گلابی رکشہ بنانے والی کمپنی خواتین کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے رکشے
تیار کر رہی ہے۔ اس رکشے میں دروازے لگائے گئے ہیں جبکہ اندر پنکھے بھی نصب
کیے گئے ہیں-
زارا اسلم کے مطابق گلابی رکشوں کو سڑکوں پر لانے کے لیے لاہور ٹرانسپورٹ
اتھارٹی کے ساتھ معاملات طے پا چکے ہیں-
|
|
گلابی رکشہ چلانے کی خواہش مند خواتین کو ملازمت کے حصول کے لیے انٹرویو
دینا ہوگا اور منتخب کردہ خواتین کو رکشہ چلانے اور اس کی مرمت کرنے کی
تربیت دی جائے گی- یہ تربیت 15 سے 30 دن پر محیط ہوگی-
خواتین کو یہ رکشے آسان اقساط پر فراہم کیے جائیں گے اور انہیں لاہور شہر
کے مختلف شاہراروں کے بارے میں آگاہی دی جائے گی۔آغاز میں صرف آسان سڑکوں
پر ہی رکشے چلائے جائیں گے- |
|
|