زن کائنات کا وہ پیکر ہے جو کوئی بھی دور
ہو آج تک مظلومیت اور کمزور ہونے کے حوالے سے ہی پہچانی گئی ہے۔ جس کی
مظلومیت آج بھی سب سے چٹخارے دار اور بکنے والا موضوع ہے۔ جتنا اس کی
مظلومیت کو ڈسکس کیا جاتا رہا ہے اب امید نظر آرہی ہے کہ شاید مردوں کے
مظلوم قوم کہلانے میں اور مردوں کا عالمی دن منانے کا دن دور نہیں رہا۔ مگر
دور خواہ کوئی سا بھی ہو آج تک عورت ہی عورت پر ظلم کرتی آئی ہے۔ خواہ کتنا
ہی گھسا پٹا جملہ لگے مگر یہ سچ ہے۔ عورت نے ہم صنف یعنی اپنی جیسی کو تو
جو نہیں چھوڑا سو نہیں چھوڑا مگر خود اپنی ذات کو بھی نہیں چھوڑا۔
۱۔ عزت نفس وہ عزت جو ایک انسان اپنی ذات کو اپنے آپکو دیتا ہے اور دوسروں
سے عزت کروانے کا راستہ ایک انسان کی عزت نفس ہی بناتی ہے۔ عورت نے خود بھی
آج تک اپنے آپکو کہیں نہ کہیں کمتر سمجھا ہے اور سمجھتی رہتی ہے۔ اسکو اگر
کوئی عزت دے اسکو اگر کوئی عزت نہ دے اسکو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اب بلکہ
دوسرے تو پھر بھی کچھ حد تک عزت دینے لگے ہیں۔ مگر خود عورت اپنی ذات کو
اپنے آپکو آج بھی چھوٹا اور غیر اہم سا ہی سمجھتی رہی ہے۔ اپنے آپکو ایک کم
اہم وجود۔ سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ عورت اپنے آپ پر ترس کھانا اور اپنے
آپکو اندر ہی اندر فالتو ار بے کار شے سمجھنا تو چھوڑے۔
۲۔ عورت کی زبان جسکی شان کے بارے میں برائیاں تو شاید جب تک دنیا ہے تب تک
ہی کہی جائیں گی۔ شاید ایسا کچھ غلط ہے بھی نہیں۔ وجہ؟۔۔۔۔ عورت کو بولنا
ضرور آتا ہے اچھا بولنا کوئی نہیں سکھاتا۔ جب کہ حقیقت یہی ہے کہ جو اچھا
بولنا سیکھ لے۔ اپنی بات کو دوسروں تک بخوبی ادب و احترام اور اپنی خواہشات
کو بھی ادب و احترام کے دائرے میں رہتے ہوئے دوسروں تک پہنچا سکنا ہی ایک
عورت کا کمال ہو سکتا ہے۔ مگر افسوس اس کمال میں کوئی بھی عورت باکمال ہونے
کے لئے تیار نظر نہیں آتی۔
۳، عورت کا وجود آنکھ کی ٹھنڈک ہے۔ مگر آج وہ دور ہے اپنی گھر کی عورت کی
جگہ ہر ایک کو باہر کی عورت کا وجود ہی دیکھنے کے قابل نظر آتا ہے۔ اسکی
وجہ ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عورت کو گھر میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھنے کے باوجود بھی
آُپ کبھی اس کو خود کا خیال کرتے خود کو توجہ دیتے نہیں دیکھیں گے۔ ہاں حسن
کا خیال شاید رکھ لیا جائے۔ مگر صحت کا خیال رکھنے والی خال خال ہی نظر آتی
ہے۔ بری صحت آپکی عزت نفس اور پھر آپکی بات چیت کو متاثر کرتی ہے۔
۴۔ جلنا کڑھنا ایک وہ وصف ہے جو کہا جاتا ہے ہر عورت میں آُپکو ضرور نظر
آئے گا۔ جلنا انسان کو جلا جلا کر اندر سے ایسا راکھ کرتا ہے کہ دھواں آس
پاس والوں تک بھی پہنچتے دیر نہیں لگاتا ۔ اسی لئے عورت خوش مزاج بننے کی
کوشش تک کبھی کرتی نظر نہیں آتی۔ اگر غلطی سے کبھی کوئی کوشش کر بھی لے تو
جلد ہی اسکا قلع قمع کرنے کی کوشش کرے گی۔ حالات کی خرابی کو مزاج کی کھولن
کا ذمہ دار بناتے ہوئے۔ یقینی بطور پر یہی وجہ ہے کہ اب یہ مزاج کی شگفتگی
اور شادابی موبائل اور سوشل میڈیا کے تعلقات سے حاصل کرنے کی کوشش شروع کر
دی گئی ہے۔
۵۔ حاکمانہ رویہ کسی ملکی حاکم کا ہو یا گھریلو حاکم کا ناقبل برداشت اور
قابل نفرےت ہی ہوتا ہے۔ ہر عورت بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ اتنی شدت سے حاکمیت
پسند ہو جاتی ہے کہ دوسروں کے لئے اتنی ہی ناقابل برداشت۔ حاکمیت پسندی کی
وجہ ؟ اسکو یقین ہونے لگتا ہے کہ رعب ہی وہ شے ہے جو جڑے رشتوں لکو اسکے
ساتھ جوڑ کر رکھے گا۔ حقیقت میں رعب جتنی جلدی رشتوں کو بگاڑتا ہے کوئی
دوسری شے نہیں بگاڑ سکتی۔ اسی لئے زندگی کا محور انسانوں پر رعب سے ہٹا کر
مشاغل اپنانے اور اچھے تعلقات بنانے اور زندگی کو تعمیری بنانے میں خرچ
کریں۔ آخر کو انسان آُکی حکمرانی کے لئے نہیں۔ آپکے پاس پرورش کے لئے
کائنات کی عظیم طاقت بھیجتی ہے۔
عزت نفس یعنی اپنا خیال رکھیں اپنے لئے برے الفاظ نہ استعمال کریں خوشی پر
اپنا حق سمجھتے ہوئے خوش رہنے کی کوشش کریں۔ دوسروں کے ساتھ ملکر انکے ساتھ
شئیرنگ کرتے ہوئے زندگی جینا سیکھیں۔ نہ کہ ہمیشہ دوسروں کے معاملات میں
گھس کر اور رعب جما کر خود کو افضل سمجھیں۔ |