اسلام اور فتنہ خوارج

پچھلے چند سالوں میں بے شمار تنظیمی اور ریاستی دہشت گردی کے واقعات پیش آئے جن میں ہزاروں جانیں لقمہ اجل بنیں۔ جہاں بھی کسی بے جرم و خطا کی جان لی جائے وہ واقعہ بلاشبہ قابل مذمت ہے۔ لیکن سولہ دسمبر کو پشاور میں پیش آنے والے واقعے نے ہر آنکھ کو پرنم اورہر سینے کو زخموں سے چھلنی کردیا۔ پھول جیسے نونہالان وطن کی قطار اندر قطار لاشیں دیکھ کر ہر درد دل رکھنے والے کے ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ گئے ۔ دل حد درجہ افسردہ ہوگئے اور آنکھیں خون کے آنسؤوں سے بھیگ گئیں۔ یہ واقعہ اس قدر دلدوز اور بھیانک ہے کہ صدیوں تک بھلایا نہ جاسکے گا۔سیاسی، سماجی ا ور مذہبی مکاتب فکر کے لوگوں نے اس واقعہ کی بھرپور مذمت کی ہے۔ ابھی تک سر عام اس واقعہ کی مذمت سے انکار اسلام آباد کے دل میں واقعہ لال مسجد کے خطیب مولوی عبدالعزیز کے علاوہ کسی کی طرف سے سامنے نہیں آیا۔ اس واقعے کے بعدکئی مہینوں سے اپنا سخت گیرموقف رکھنے والے عمران خان نے بھی حقیقی قومی لیڈر ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے، وقت اور حالات کے تقاضوں کوسمجھ کر قومی یکجہتی کو ترجیح دی جو کہ یقینا خوش آئند ہے۔

ایسے دردناک واقعات پر کوئی سجھوتہ ممکن نہیں۔ جو یہ ظالمانہ اقدامات کرنے والے ہیں ان کی منحوس تصاویر بھی منظر عام پرآئیں ۔ ان درندہ صفت وحشیوں کا بظاہر حلیہ مسلمانوں جیسا لگتا ہے۔ میڈیا پر ان کی میٹنگز اور اور دہشتگردانہ کاروائیوں کی منصوبہ بندی دکھائی جاتی ہے تو پیچھے کلمہ طیبہ یا آیات قرآنی کا بینر لگا ہوتا ہے۔ کچھ لوگ ان کے نعرہائے تکبیر اور بظاہر اسلامی شکل و شباہت دیکھ کر ذہنی الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں کہ یہ بھی تو مسلمان ہیں۔ کچھ عالمی طاقتوں کی نا انصافیوں یا اقدامات کو جواز بنا کر ان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں یا گو مگو کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔کچھ وہ بھی ہیں کہ سخت رد عمل کے ڈر سے کھل کے ان کی حمائت تو نہیں کرتے البتہ اندر سے ان کے حمائتی ہیں اور ان کی تعداد بھی خاصی ذیادہ ہے۔ اس کی وجہ بھی ان کے نزدیک صورت حال میں الجھاؤ ہے۔

جب اس حوالے سے ہم اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہاس انتہا پسندی اور دہشت گردی کا اسلام سے دور دور کا بھی تعلق نہیں بلکہ گمراہ ٹولے کی اسلام کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ان کو ’’خوارج ‘‘کہا جاتا ہے اور حضورﷺ نے اپنے ارشادات عالیہ میں ان کی گمراہی پر مبنی صفات اور ظالمانہ فطرت کو بیان فرمایا ہے۔ خوارج کا مطلب ہی یہ ہے کہ’’ دین سے نکلے ہوئے‘‘۔صحاح ستہ کی مستند کتب میں بہت ساری احادیث میں ان کی نشانیوں اور ان کے ظالمانہ اور گھناؤنے کرتوں کو وضاحت کے ساتھ بیا ن کرکے آقائے نامدارﷺاپنی امت کو آگاہ فرما دیا ہے ۔ ان ارشادات عالیہ کو نہ صرف ہر ایک مکتبہ فکر مانتا ہے بلکہ اداروں میں بطور نصاب کتب حدیث میں پڑھایا بھی جاتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے ایک مبسوط کتاب ’’دہشت گردی اور فتنہ خوارج‘‘ لکھ کر محققانہ انداز میں دہشت گردی کے اس عفریت کا پول کھول کے رکھ دیا ہے۔ اس موضوع پر قلم اٹھاتے ہوئے اگر اس کتاب کا ذکر نہ کیا جائے تو انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ ان خوارج کی حقیقت کو سمجھنے کیلئے نبی کریمﷺ کے چند ارشادات باحوالہ پیش کیے جائیں گے ۔ ان ارشات کی روشنی میں ہر طرح کا الجھاؤ ختم ہو جاتا ہے۔ ہم بخوبی حق و باطل میں امتیاز کر سکتے ہیں۔ احادیث پاک کی روشنی میں ان گمراہ خارجیوں کی چند نشانیاں حسب ذیل ہیں۔

1۔ نو عمر ہوں گے، دماغی طور پر نا پختہ ہوں گے اور ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔ (صحیح بخاری ۔ کتاب استتابۃ المرتدین والمعاندین و قتالہم۔ باب قتل الخوارج والملحدین بعد اقامۃ الحجۃ علیھم۔ مسلم شریف ۔ کتاب الزکوۃ ۔ باب التحریص علی قتل الخوارج ) (حدیث نمبر 2 ) ان کی داڑھیاں گھنی ہوں گی اور اونچا تہبند باندھنے والے ہوں گے۔ ( صحیح بخاری کتاب المغازی اور صحیح مسلم ۔کتاب ذکرالخوارج و صفاتہ) (حدیث نمبر 3 ) تم میں سے ہر کوئی ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں کو حقیر جانے گا اور ان کے روزوں کے مقابلے میں اپنے روزوں کو حقیر جانیگا۔ لیکن نماز ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی(صحیح بخاری۔ کتاب استتابۃ المرتدین والمعاندین و قتالہم) (حدیث نمبر 4 ) ایسی تلاوت قرآن کریں گے کہ ان کی تلاوت کے سامنے تمہیں اپنی تلاوات کی کوئی حیثیت ہی نہیں لگے گی لیکن ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔ وہ یہ سمجھ کے قرآن پڑہیں گے کہ یہ احکام ان کے حق میں ہیں حالانکہ وہ ان کے خلاف حجت ہوں گے۔ ( مسلم شریف ۔ کتاب الزکوۃ ۔ باب التحریص علی قتل الخوارج) )حدیث نمبر 5 ( وہ لوگوں کو اﷲ کی کتاب کی طرف بلائیں گے لیکن ان کا زرا بھر بھی کلام الہی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوگا۔(ابوداؤد شریف۔ باب فی قتل الخوارج) )حدیث نمبر 6) کردار کے لحاظ سے گھناؤنے اور ظالم ہوں گے۔ تمام مخلوق میں بدترین لوگ ہوں گے۔ حکمرانوں کے خلاف خوب طعنہ زنی کریں گے اور ان پر فتوے لگائیں گے۔ (صحیح مسلم با ب الخوارج شر الخلق والخلیقہ۔ ابو داؤد باب فی قتل الخوارج۔ مجمع الزوائد جلد ششم) )حدیث نمبر 7) وہ مسلمانوں کا قتل عام کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔ وہ رازن ہوں گے اور وہ ناحق خون بہائیں گے جس کا اﷲ تعالی نے حکم نہیں دیا۔ وہ غیر مسلم اقلیتوں کے قتل کو جائز سمجھیں گے۔ (صحیح بخاری کتاب التوحید۔ مسلم شریف باب ذکر الخوارج و صفاتہم۔ مستدرک حاکم) ) حدیث نمبر 8) وہ کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اطلاق اہل ایمان پر کریں گے۔ وہ دین سے اس طرح نکل چکے ہوں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔ (صحیح بخاری ۔ کتاب استتابۃ المرتدین والمعاندین و قتالہم۔ باب قتل الخوارج والملحدین بعد اقامۃ الحجۃ علیھم) ) حدیث نمبر 9) جو کوئی انہیں قتل کرے گا اسے اجر عظیم ملے گا اور جوان کے ہاتھوں شہید ہوگا اسے شہادت کا اعلی درجہ ملے گا۔( مسلم شریف کتاب الزکوۃ ۔ باب التحریص علی قتل الخوارج۔ سنن ترمذی۔ کتاب التفسیر ) ۔

اﷲ کریم کی بارگاہ میں عاجزانہ التجا ہے کہ ان احادیث پاک کی روشنی ہمیں توفیق دے کہ ان کے داڑھیوں اور لباس کے پیچھے چھپی کفریات کو سمجھ سکیں۔ ان تمام لواحقین کو صبر جمیل دے جن کے لخت جگر ان ظالمان کے ہاتھوں شہادت پاگئے۔ یا اﷲ ان درندہ صفت خارجیوں اور ناصبیوں کو کیفر کردار تک پہنچا۔ صحابہ کرام، آل بیت اطہار اور تابعین و تبع تابعین سے لیکر پشار میں بے گناہ بچوں سمیت لکھوکھہا انسانوں کے خون سے ان کے ہاتھ رنگین ہیں۔ یہ مسلمان نہیں بلکہ اسلام کی بدنامی کا سبب اور اسلام کے نام پر ایک سیاہ ترین دھبہ ہیں۔
Prof Masood Akhtar Hazarvi
About the Author: Prof Masood Akhtar Hazarvi Read More Articles by Prof Masood Akhtar Hazarvi: 208 Articles with 240879 views Director of Al-Hira Educational and Cultural Centre Luton U.K., with many years’ experience as an Imam of Luton Central Mosque. Professor Hazarvi were.. View More