رسول ؐ نے فرمایا ’’رشوت دینے
والا اور لینے والا دونوں جہنمی ہیں‘‘پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جس
کو یہ حدیث یاد نہ ہو،یاد سب کو ہے مگر عمل کوئی نہیں کرتادر حالانکہ کہ
رشوت دینا اور لینا دونوں شریعت محمدی ؐمیں غلط ہیں ،دفتر میں جاؤ ملازم
کہتا ہے پیسے دو تو صاحب سے ملاؤں گا،صاحب کے پاس جاؤ وہ کہتے ہیں پیسے دو
تو سائن کروں گا،نوکری دوں گا،باہر سڑک پر آؤ تو ٹریفک پولیس روک لیتی ہے
بھائی کہاں جا رہے ہو جناب گھر ،گھر کہاں ہے جناب گلشن میں،کیا کرتے
ہو،جناب جاب کی تلاش میں ہوں کاغذات ہیں جی ہیں لائسنس ہے جی ہاں ہے اچھا
یہ بتاؤ روڈ انشورنس ہے نہیں جناب وہ تو نہیں ہے کیوں نہیں ہے تم کو پتا ہے
یہ کتنا بڑا جرم ہے ۵۰۰ روپے کا چالان کاٹ رہا ہوں گاڑی روک رہا ہوں بھر کر
آؤ ،نہیں جناب میں غریب آدمی ہوں رحم کی اپیل کرتا ہوں ٹھیک ہے ٹھیک ہے رحم
کیا ۳۰۰ روپے نکالو اور جاؤ، جناب نہیں ہیں ،۱۰۰ روپے تھے ۵۰ کا پیٹرول
ڈلوا دیا ۵۰ پڑے ہیں اچھا وہی دے دو ان باتوں سے ہمارا معاشرہ خراب ہوتا ہے
اگر آپ باہرملک میں ہوں تو پولیس کہتی ہے کاغذات مکمل ہیں یا نہیں ،جی ہیں،
تو جاؤ ورنہ گاڑی بند اب چھڑانے میں ایک ماہ لگ جاتا ہے بندہ خود ہی مجبور
ہو جاتا ہے اس خواری سے بہتر ہے کاغذات مکمل ہی کر لو جرائم بھی کم ہوتے
ہیں پاکستان میں۸۰ فیصد افراد ہوں گے جن کے پاس لائسنس نہیں ہو گا حکومت کو
چاہئے جس طرح موبائیل سموں کے لئے اچھا اقدام کیا کہ رجسٹرد کرواؤ ورنہ بند
کر دیں گے اسی طرح تمام گاڑیوں والوں کو بائک والوں کو بھی کہے ایک ماہ کا
وقت دیا کاغذات بمع لائسنس مکمل کر لو ورنہ گاڑی بند ہو جائے گی،حکومت
دفاتر میں رشوت وغیرہ کو بند کرے تا کہ پڑھے لکھے افراد آگے آئیں رشوت اور
سفارش کی وجہ سے اچھی نوکریوں سے ہمارے نوجوان محروم ہیں پاکستان کا شایدہی
کوئی ادارہ ایسا ہوگا جہاں رشوت اور سفارش کی بیماری نہ ہو، رشوت کے اثرات
ہماری زندگی پر کیا ہوتے ہیں ملاحظہ فرمائیں:
۱)گناہ عام ہو جاتے ہیں۔
۲)رشوت کا پیسہ بھی بلاوجہ کی بیماریوں اور فضول خرچیوں پر خرچ ہوجاتا ہے
۳)رزق میں برکت نہیں ہوتی۔
۴)رسول ؐ کی حدیث کے مطابق اولاد نا فرمان ہو جاتی ہے
۵)حرام مال کے اثرات ہر جگہ دیکھائی دیتے ہیں معاشرے میں عزت نام کی بھی
نہیں رہتی۔
۶)اعمال میں کمی آ جاتی ہے اور چہرے کا نور چلا جاتا ہے۔
۷)اور سب سے بڑی بات اﷲ اور رسول ؐ کی ناراضگی کا باعث ہے۔
ابھی وقت ہے سوچ لیں ہم سب کو اﷲ کے پاس جانا ہے یہ حرام پیسہ کسی کو بھی
راس نہیں آتا یہ ایک شیطانی عمل ہے رزق حلال کماؤ اﷲ برکت بھی دے گا اور
عزت بھی،یاد کرو اُس وقت کو جب قبر کا اندھیرا ہو گا اور زمین رشوت خور
انسان کو دبانے لگے گی تو وہ کہے گا اے کاش میں رشوت نہ کھاتا لیکن وہی
بات’’اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چک گئیں کھیت‘‘ذرا سوچئے |