دیوار پر ایک پنجرہ بنا ہواتھا جس کا دروازہ کھلا ہواتھا
اور فضا میں پرندے(فاختہ)اڑ رہے تھے پنجرے کو سرخ رنگ سے بنایا گیا تھا اور
اس کے ساتھ ہی مسجد کا خاکہ بنایا گیاتھا جبکہ اس کے دوسری طرف دنیا کے
نقشے کو گلوب کی شکل میں پینٹ کیا گیا تھا اور اس کے گرداگردمختلف رنگوں
میں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی تھی۔ یہ تصاویر ایک وال پینٹنگ کے
مقابلہ کی تھی جو کہ آواز فورم کہروڑپکا کے زیر اہتمام تحصیل بھر کے سکولز
کے طلباو طالبات کے مابین منعقد کیا گیا تھا۔ سوچتی لکیریں اور بولتے رنگوں
میں دنیا میں امن کے خواب کے حوالے سے طالب علموں نے اپنے احساسات و جذبات
کی عکاسی کی تھی۔اس تصویر کے تخلیق کاروں سے جب میں نے اس بابت دریافت کیا
کہ اس تصویر میں کھینچی گئی لکیریں اور بکھیرے گئے رنگ کیا پیغام دے رہے
ہیں ان کا تھیم (theme) کیا ہے تو انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا پنجرہ اور
اس کا سرخ رنگ جبر و استبداد،آمریت دھونس دھاندلی ،ناانصافی اور سخت گیری
کاپر دلالت کرتا ہے۔ کھلا ہوا پنجرہ اس بات کا متقاضی ہے کہ اب جبر و
استبداد، عدم تحفظ اور ظلم ختم ہونے کو ہے۔لوگ آزاد فضا میں سانس لینے کے
خواہاں ہیں۔ظلم و زیادتی سے تنگ آچکے ہیں پرامن ماحول کی آزاد فضا میں
پرندوں کی مانند بلا روک ٹوک اور بلا خوف و خطرگھومنے چاہتے ہیں۔ جہاں پر
ان کی زندگیاں محفوظ و مامون ہوں۔آسمان کی وسعتوں کی طرح پوری دنیا ان کے
لئے جائے پناہ ہو۔
مسجد مسلم معاشرے میں ایک ایسی جگہ ہے جسے خانہ خدا سے تعبیر کیا جاتا
ہے۔حدیث مبارکہ ؐ کے مطابق’’ زمین(کائنات)میرے لئے(میری امت کیلئے) ایک
مسجد کی طرح ہے (عبادت کی جگہ) اور پاک ہے اور میری امت کا کوئی بھی شخص
اوقات نماز میں نماز ادا کرسکتا ہے‘‘۔ اس حدیث کے حوالے سے اگرمسجد کے وسیع
تر معانی اور گہرائی میں جایا جائے توسکالرز ا س بات کو یوں بیاں کرتے ہیں
ایک ایسی جگہ جو امن و اخوت بھائی چارہ کی علامت ہو جہاں پر محمود و
ایاز،کمزور اور طاقتور،غریب اور امیر شاہ و گدا سب برابر ہوں جہاں پر سب
لوگ امن ، انصاف تحفظ، عوامی امنگوں اور نیک اعمال پر فوکس رکھتے ہوں۔ جہاں
پر حکمران اعلی خصوصیات کا حامل قابل اعتماد ،قابل یقین اور اہل علم ہو۔ ان
کا خواب ہے کہ جس طر ح مسجد میں تمام اچھے اعمال اور اخلاقیات کا پرچار کیا
جاتا ہے اسی طرح مسجد کی باہر کی دنیا کو بھی مسجد کی طرح سمجھتے ہوئے تمام
برے اعمال سے پہلوتہی برتیں۔جھوٹ بولنا، دھوکہ دہی،غیبت، لڑائی جھگڑا اور
اسی قماش کے تمام برے اعمال و افعال کے رکنا چاہئے۔ فتح مکہ کے موقع پر
حضور اکرم ﷺ نے دشمنان اسلام کیلئے واضح اعلان کردیا تھا کہ مسجد نبوی میں
پناہ لینے والوں سے کوئی بازپرس نہیں ہوگی۔جو اس بات کی واضح مثال ہے کہ
مسجد امن کے حوالے سے اولین مقام رکھتی ہے۔بدامنی بد نظمی اور لاقانونیت اس
دنیاکے ناسور ہیں۔آج ہم منبر و محراب کی تعلیمات کو بھلا کر ایکدوسرے کے
خون کے پیاسے ہیں مسلک مذہب فرقے طالبان ازم کے نام پر ایکدوسرے کی گردنیں
مار رہے ہیں۔اگر ہم تاریخ کے اوراق کو پلٹیں تو یہ جان کر افسوس ہوتا ہے کہ
مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان جانی و مالی مسلمانوں نے ہی پہنچایا ہے
غیرمسلم کا نقصان اس کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے
دنیا کے چاروں طرف انسانی ہاتھوں کی زنجیر کائناتی امن(Universal Peace) کی
نمائندگی کرتی ہے کرہ ارض جہاں پر ہم اپنے معمولات زندگی گزار رہے ہیں اس
کے امن کو سب سے زیادہ خطرات انسانوں سے ہی لاحق ہیں اور اگر یہ تمام انسان
رنگ و نسل مذہب و مسلک کی تفریق کو بھلا کر صرف اور صرف امن کیلئے باہم دست
بند ہوجائیں تو دنیا امن کا گہوارہ بن جائے۔طاقتور ممالک اپنے جبر دھونس
دھاندلی اور تعصب کو مٹا کر کمزور اور غریب ملکوں اور ان کے باشندوں کو
اپنے ساتھ لے کر چلیں تو یہ دہشت گردی بم بلاسٹنگ کا ناسور اپنی موت آپ مر
جائیگا۔ان طالب علموں کا خواب ہے کہ مسلم امہ اپنے فروعی مسائل کو نظر
انداز کرتے باہم شیر و شکر ہوجائیں۔ ہمارے لیڈنگ ممالک بالحاظ دین سعودی
عرب اور اس کے خطے کے دوسرے ممالک یمن شام ایران عراق کویت مصراپنے مضبوط
ہاتھوں کا ایک ایسا حصار قائم کرلیں جو غیرمسلم قوتیں تو دور کی بات خود ہم
بھی نہ توڑ سکیں۔ اسی میں امن پوشیدہ ہے اور ہماری بقا بھی اسی میں مضمر
ہے۔میری بھی خدائے بزرگ و برتر سے عاجزانہ دعا ہے کہ ان نونہالانان وطن اور
معماران قوم کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے ۔ پوری دنیا بالخصوص مملکت خداد
اد میں پیار محبت اخوت وبھائی چارہ، امن و آشتی کی فضا قائم ہوجائے۔میرا
بھی خواب ہے کہ
خدا کرے مری ارض پاک پہ اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو (آمین)
|