صدقہ یا نئی زندگی

آج کا وہ دور ہے جب انسان کو پتا نہیں چلتا کب اچانک اُس کی موت واقعہ ہو جائے مرنے والے کو نہیں پتا کہ وہ کیوں مر رہا ہے اور مارنے والے کو نہیں پتا وہ کیوں مار رہا ہے ظلم بڑھتا جا رہا ہے کوئی نہ بڑوں پر رحم کر رہا ہے نہ بچوں پر خواتین کی عصمت کو بھی پامال کیا جا رہا ہے دنیا میں جنگ کا سماں ہے یمن میں بھی بے گناہ افراد روز مارے جاتے ہیں پاکستان میں امن ختم ہوتا جا رہا ہے اب کیا کریں کوئی تو ایسا کام ہو جو ہمیں ان مصیبتوں سے نکالے ان حالات کے لئے رسول ؐ نے فرمایا:صدقہ تمہارے لئے ایک ڈھال ہے جو تمہیں مصیبتوں سے بچا سکتی ہے‘‘ہم ہر روز کھانے پینے میں،شادیوں میں،گھومنے پھرنے میں،موبائیل فون اور بڑی بڑی گاڑیوں کی خریداری میں ،ہمارے نوجوان لڑکیوں پر ،لاکھوں روپے خرچ کر دیتے ہیں کیا کبھی ہم نے یہ سوچا کہ ہم قسم کھا لیں ہر روز صرف ۱۰ روپے صدقے کے نام کے جمع کریں گے اور ہر ماہ غریبوں کو ۳۰۰ روپے بانٹ کر دیں گے اور پھر یہی عمل سب کریں تو ہمارے ملک میں غریب کوئی نہیں رہے گا اور ایک واقعہ لازمی طور پر یہاں ذکر کروں گا حضرت موسی ؑ کے دور میں حضرت موسی ؑ سے کسی نے سوال کیا کہ یہ بتائیے میں کب مروں گا نبی نے اﷲ کے حکم کے بعد بتایا کہ فلاں دن تمہاری موت ہو گی بس وہ شخص انتظار کرنے لگا آخروہ دن آ گیا لیکن اُس کی موت واقعہ نہیں ہوئی اُس نے حضرت موسی ؑسے رابطہ کیا کہ آپ نے کہا تھا میں فلاں دن مر جاؤں گا لیکن میری موت تو واقع نہیں ہوئی انہوں نے اﷲ سے رابطہ کیا جواب آیا فلاں دن اس نے ایک غریب کی مدد کی تھی میں نے اس کی موت کو اُس صدقہ کی وجہ سے ٹال دیا ہے۔یقین کریں ہم لوگ دنیا میں کھو چکے ہیں حلال اور حرام کا فرق بھول گئے ہیں پیسہ جمع کرنا ہماری عادت بن چکا ہے لیکن کسی غریب کو ۱۰ روپے دینے میں بھی ہماری جان نکلتی ہے اور اپنے لئے لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں تا کہ معاشرہ کہے واہ کیا بات ہے کتنا پیسے والا آدمی ہے یہ ،کیا کرے گا انسان اتنا پیسہ،جانا تو قبر میں ہی ہے بہتر طریقہ یہ ہے کہ خود بھی کھاؤ اور غریبوں کو بھی کھلاؤ تمہارے پیسے میں برکت ہو گی زیادہ نہیں صرف ۱۰ روپے صدقہ دیں آپ غریب نہیں ہو جائیں گے لیکن وہ غریب آپ کے ۱۰ روپے سے اپنی اولاد کا پیٹ بھی بھر سکتا ہے خدارا سوچیں رسول ؐ نے فرمایا:کسی بھوکے کو کھانا کھلانا ایک بہت بڑی عبادت ہے،اگر آپ کو بھیک مانگنے والا غریب نہیں لگ رہا یا آپ کو لگتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے تو اس کو نہ دیں صدقہ ،پس تلاش کریں خاندان میں،محلے میں،دوستوں میں،رشتہ داروں میں،کوئی ایسا جس کو آپ جانتے ہیں وہ ضرورت مند ہے صدقہ کی نیت سے نہ دیں کسی بھی شکل میں اُس کی مدد کریں تا کہ آپ کا دیا ہوا پیسہ صحیح جگہ پر پہنچ سکے صدقہ دینا اگر بڑی عبادت ہے تو کسی غریب کی مدد کرنا بھی بڑی عبادت ہے آج کل اسکول میں بچے نئی کلاسوں میں جا رہے ہیں ماں باپ کے پاس پیسے نہیں ہیں آپ اپنے بچوں کی پرانی کتابیں اسکول میں جمع کرا دیں کہ ضرورت مند کو دے دیں خیال کریں اگر اﷲ نے آپ کو دیا ہے تو بچوں کے والدین کی مدد کریں اس طرح کے ،مدد بھی ہو جائے اور وہ شرمندہ بھی نہ ہوں ،ہمارے معاشرے میں جینا آسان اور مرنا مشکل ہو گیا ہے جب کوئی مرتا ہے تو قبر ،کھانا ،فاتحہ،لوگوں کو گھر میں بلانا ،قبرستان لے کر جانا ایک غریب آدمی کے بس کی بات نہیں ہے خیال کریں کہیں نہیں تو اُس جگہ پر خیال ضرور کریں جن کے بارے میں پتا ہو آپ کو یہ ضرورتمند ہے، خدارا یہ قوم بیدار ہو ،اس سے پہلے کہ ابدی نیند سو جاؤ اپنے آپ کو بیدار کرو بے شک ہر نیک عمل صدقہ جاریہ ہے جو مرنے کے بعد کام آئے گا۔
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 257095 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.