ترجمہ: “کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن
کو سرگوشیاں کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ پھر جس (کام) سے منع کیا گیا تھا وہی
پھر کرنے لگے اور یہ تو گناہ اور ظلم اور رسول (خدا) کی نافرمانی کی
سرگوشیاں کرتے ہیں۔ اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو جس (کلمے) سے خدا نے تم
کو دعا نہیں دی اس سے تمہیں دعا دیتے ہیں۔ اور اپنے دل میں کہتے ہیں کہ (اگر
یہ واقعی پیغمبر ہیں تو) جو کچھ ہم کہتے ہیں خدا ہمیں اس کی سزا کیوں نہیں
دیتا؟ (اے پیغمبر) ان کو دوزخ (ہی کی سزا) کافی ہے۔ یہ اسی میں داخل ہوں گے۔
اور وہ بری جگہ ہے (٨) مومنو! جب تم آپس میں سرگوشیاں کرنے لگو تو گناہ اور
زیادتی اور پیغمبر کی نافرمانی کی باتیں نہ کرنا بلکہ نیکوکاری اور
پرہیزگاری کی باتیں کرنا۔ اور خدا سے جس کے سامنے جمع کئے جاؤ گے ڈرتے رہنا
(٩) کافروں کی) سرگوشیاں تو شیطان (کی حرکات) سے ہیں (جو) اس لئے (کی جاتی
ہیں) کہ مومن (ان سے) غمناک ہوں مگر خدا کے حکم کے سوا ان سے انہیں کچھ
نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ تو مومنو کو چاہیے کہ خدا ہی پر بھروسہ رکھیں (١٠)
مومنو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کھل کر بیٹھو تو کھل بیٹھا کرو۔ خدا
تم کو کشادگی بخشے گا۔ اور جب کہا جائے کہ اُٹھ کھڑے ہو تو اُٹھ کھڑے ہوا
کرو۔ جو لوگ تم میں سے ایمان لائے ہیں اور جن کو علم عطا کیا گیا ہے خدا ان
کے درجے بلند کرے گا۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے (١١)مومنو! جب تم
پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہو تو بات کہنے سے پہلے (مساکین کو) کچھ خیرات
دے دیا کرو۔ یہ تمہارے لئے بہت بہتر اور پاکیزگی کی بات ہے۔ اور اگر خیرات
تم کو میسر نہ آئے تو خدا بخشنے والا مہربان ہے (١٢) کیا تم اس سے کہ
پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہنے سے پہلے خیرات دیا کرو ڈر گئے؟ پھر جب تم
نے (ایسا) نہ کیا اور خدا نے تمہیں معاف کردیا تو نماز پڑھتے اور زکوٰة
دیتے رہو اور خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے رہو۔ اور جو کچھ تم
کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے (١٣) بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو
ایسوں سے دوستی کرتے ہیں جن پر خدا کا غضب ہوا۔ وہ نہ تم میں ہیں نہ ان میں۔
اور جان بوجھ کر جھوٹی باتوں پر قسمیں کھاتے ہیں (١٤) خدا نے ان کے لئے سخت
عذاب تیار کر رکھا ہے۔ یہ جو کچھ کرتے ہیں یقیناً برا ہے (١٥) انہوں نے
اپنی قسموں کو ڈھال بنا لیا اور (لوگوں کو) خدا کے راستے سے روک دیا ہے سو
ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے (١٦) خدا کے (عذاب کے) سامنے نہ تو ان کا مال ہی
کچھ کام آئے گا اور نہ اولاد ہی (کچھ فائدہ دے گی) ۔ یہ لوگ اہل دوزخ ہیں
اس میں ہمیشہ (جلتے) رہیں گے (١٧) جس دن خدا ان سب کو جلا اٹھائے گا تو جس
طرح تمہارے سامنے قسمیں کھاتے (اسی طرح) خدا کے سامنے قسمیں کھائیں گے اور
خیال کریں گے کہ (ایسا کرنے سے) کام لے نکلے ہیں۔ دیکھو یہ جھوٹے (اور برسر
غلط) ہیں (١٨) شیطان نے ان کو قابو میں کرلیا ہے۔ اور خدا کی یاد ان کو
بھلا دی ہے۔ یہ (جماعت) شیطان کا لشکر ہے۔ اور سن رکھو کہ شیطان کا لشکر
نقصان اٹھانے والا ہے (١٩) جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں
وہ نہایت ذلیل ہوں گے (٢٠) خدا کا حکم ناطق ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ضرور
غالب رہیں گے۔ بےشک خدا زورآور (اور) زبردست ہے (٢١)“
سورة المجادلة |