داڑھی والے

یه جتنے بھی بغیر داڑھی که لوگ هوتے هیں ناں... یه سب مجرم اور کمینے هوتے هیں...

جس طرح یه کہنا ٹھیک نهیں هے اسی طرح یه کہنا بھی ٹھیک نهیں هے که تمام داڑھی والے ایک جیسے هوتے هیں... کسی ایک کے عاقبت نا اندیش فعل پر پورے مجمع پر کیچڑ اچھالنا 'چه معنی دارد...؟' اور کیا پته اس ایک کا پورے مجمع سے واجبی تعلق بھی نه رها هو...! محض داڑھی رکھنے سے کوئی نسبت تو نهیں هو سکتی نا...!

قیدخانے بغیر داڑھی والوں سے بھرے پڑے هیں تو اس کا مطلب یه تو نهیں نا که تمام کے تمام بغیر داڑھی والے ایک جیسے هیں...؟

کیا انسانوں کو ماپنے کا آج تک کوئی پیمانه وضع کیا جا سکا هے...؟ نهیں نا... تو پھر هم کیوں اپنا اپنا ترازو لئے پھر رهے هیں... ترازو بھی وه جو خود اپنے ذاتی خیالات، امیدوں اور ناپسند چیزوں کا پرورده هے... کوئی معیار هی نهیں... بے ڈھنگا میخانه... بوسیده پیمانه... هماری خود تو پانچوں انگلیاں برابر نهیں هوتیں مگر هم دوسروں کی دیگ کے ایک چاول سے هی پوری دیگ کا پتا چلا لیتے هیں... حیف... هر کوئی انا کی مستی میں ڈوبا هوا دوسرے کو کم تر ثابت کرنے میں لگا هوا هے... کیا همارا کوئی مقصد نهیں هے...؟ اسی سب سے بچنے کیلئے تو اسلام نے حسنِ ظن کی تعلیم دی هے... هر کسی کے بارے میں اچھا گمان رکھنا... اپنے بارے میں زیاده فکر کرنا...!

لیکن... ایک پیمانه هے... انسان خود اپنا آپ ناپ سکتا هے... حدیثِ قدسى هے بروایت حضرت ابو هریره رضی الله تعالی عنه از محمد صلی الله علیه و سلم جسے امام نووی رحمه الله علیه نے جمع کیا هے... میرا رب فرماتا هے...

”جس شخص نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی تو میں اس سے جنگ کا اعلان کرتا هوں_ میرا بنده جن چیزوں سے مجھ سے قریب هوتا هے ان میں سب سے محبوب وه چیزیں هیں جو میں نے اس پر فرض قرار دی هیں_ نوافل کے ذریعے میرا بنده مجھ سے برابر قریب هوتا جاتا هے یهاں تک که میں اس سے محبت کرنے لگتا هوں. اور جب میں اس سے محبت کرنے لگتا هوں تو اس کا کان بن جاتا هوں جس سے وه سنتا هے اور اس کی آنکھ بن جاتا هوں جس سے وه دیکھتا هے اور اس کا هاتھ بن جاتا هوں جس سے وه پکڑتا هے، اس کا پیر بن جاتا هوں جس سے وه چلتا هے، اگر وه مجھ سے مانگتا هے تو میں ضرور اسے دیتا هوں اور اگر مجھ سے پناه طلب کرتا هے تو ضرور اسے اپنی پناه میں لے لیتا هوں_"

امام نووی رحمه الله علیه نے یهیں تک روایت نقل کی هے_ امام بخاری رحمه الله علیه اس سے آگے لکھتے هیں:
"اور میں جو کام کرنا چاہتا ہوں اس میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کہ مجھے اپنے مومن بندے کی جان نکالنے میں ہوتا ہے ۔ وہ تو موت کو بوجہ تکلیف جسمانی کے پسند نہیں کرتا اور مجھ کو بھی اسے تکلیف دینا برا لگتا ہے ۔"

اگر همارا مذهب کی پیروی نه کرنا همیں ان لوگوں سے تلخ کر رها هے جو پیروکار هیں تو پهر یقین مانئے که مسئله همارے ساتھ هے...!

اور اگر همارا مذهب کی پیروی کرنا همیں ان لوگوں سے بے رحم کر رها هے جو پیروکار نهیں هیں تب بھی مسئله همارے ساتھ هے...!
رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی)
About the Author: رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی) Read More Articles by رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی): 40 Articles with 30938 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.