سورت السبا

یعلم ما یلج فی الارض و مایخرج منھا و ما ینزل من السماء و ما یعرج فیھا 0 وھو الرحیم الغفور ()

جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس میں سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اُترتا ہے اور جو اس پر چڑھتا ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور وہ مہربان (اور) بخشنے والا ہے

اس آیت میں اللہ تعالی نے رحمت کا ذکر پہلے کیا ہے جبکہ غفور ہونے کا بعد میں جبکہ قرآن میں باقی تقریباً ٧٠ جگہوں پر ہے غفور الرحیم... یعنی پہلے غفور ہونے کا ذکر اور بعد میں رحیم ہونے کا ذکر... مگر اس واحد جگہ پورے قرآن میں پہلے رحیم ہونے کا ذکر ہے اور بعد میں غفور ہونے کا تذکرہ... کیوں...!؟

انسان بیج ڈالتا ہے جو کے آسمان سے آنے والے پانی کے ذریعے نمو پاتا ہے... اور باہر اُگ آتا ہے... انسان بوتا ہے اور ایک دن وہ بھی زمین میں 'بو' دیا جائے گا... جہاں پر اسے آسمان سے آنے والی اللہ کی رحمت کی ضرورت ہوگی... اس کے علاوہ اسے قبر کے عذاب سے کیا چیز بچائے گی...!؟ اسکے بعد قیامت کے دن وہ دوبارہ 'اگایا' جائے گا... جہاں پر اسے اللہ کے غفور ہونے کی ضرورت ہوگی... اور تم غور کیوں نہیں کرتے...!؟ کیونکہ تم کرنا ہی نہیں چاہتے...!
رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی)
About the Author: رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی) Read More Articles by رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی): 40 Articles with 30925 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.