میری فیس بکی کہانی قسط نمبر2

خوبصورت زنانہ تصویروں کے پیچھے چھپے ہوئے بدصورت مردانہ چہرے جب بے نقاب ہوئے تو ہم شدید صدمے سے دوچار ہوئے،دماغ کو ناکامی عشق کا ایسا کرنٹ لگا کہ ہم امام قائم علی شاہ کے مسلک کے مطابق شہید ہونے سے بال بال بچ گئے،اس حادثے کی وجہ سے ہم فیس بکی کومے میں چلے گئے،اور فیس بکی سیاست کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا،ایک عرصے تک فیس بک کا بائیکاٹ بهی کیااور اسی دوران مسلسل کومے کی حالت میں رہے،دوران کوما ایک "کلین شیو بزرگ" نے مشورہ دیا کہ پرانی باتوں کا بدلہ لینا ہے تو "تبدیلی لاو تبدیلی " یہ مشورہ سنتے ہی ہمیں احساس ہوا کہ دل بہلانے کے لیے یہ خیال اچھا ہے اور بھاگتے چور کی اس سے اچھی لنگوٹی کا ملنا محال ہے،اس مشورے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک نئے عزم کے ساتھ کسی شہزادی کا روپ دھار کے ایک بار پھر فیس بک پہ پہنچ گئے،پهر ہوا یوں کہ پروفائل پکچر پہ ایک عدد خوبصورت پھول سجا کے کچهہ قریبی دوستوں اور رشتہ داروں کے ایمان کامتحان لینے کا فیصلہ کرلیا،دو تین دن کی شرارت کے بعد بہت سے قریب المرگ بزرگوں کی جانب سے شادی کی آفر ہوئی،کئی نوجوان جن کو میں ذاتی طور پر جانتا تها اپنے تین تین بچوں کی موجودگی میں خود کو کنوارے ثابت کرنے پہ تل گئے،یہاں تک کہ15 سال تک کی عمر کے کئی بچوں نے بھی گهر سے بھگا کر لے جانے کی آفر بهی کی.

اس پلان کا سب سے دلچسپ شکار ہمارے ایک قریبی دوست ہوئے،ان کا حلیہ کچھ ایسا ہے کہ اگر وہ اپنی اصلی تصویر پروفائل پکچر کے طور پر لگا دے تو مجهے یقین ہے ہر جنس کے لوگ اسے بلاک یا کم از کم ان فرینڈ ضرور کریں گے،شکل و صورت میں وہ کسی دراز ریش حبشی سے کم نہیں،قریب سے دیکھو تو کوئی بے رحم جلاد معلوم ہوتا ہے،ہر چند کہ وہ کوئی پر کشش مخلوق نہیں مگر جب ہم نے ایک حسینہ کے روپ میں ان سے دوستی بڑھائی تو وہ ہمیں کوئی شریف حسینہ سمجھ کرایک بھارتی اداکار کی تصویریں بهیجتا رہا،ہم بهی سادگی کی تمام حدیں توڑ کر ان تصویروں کو اس کی اس کی اپنی تصویریں مانتے رہے،اس کے ساتھ دوستی کا سفر کچھ ہی دنوں میں اس قدر مستحکم ہوا کہ اس نے موبائل نمبر مانگنا شروع کردیا،پہلے تو ہم انکار کرتے رہے مگر جب اس کا اصرار حد سے بڑھ گیا تو ہم نے ایک شرط کے ساتھ اپنا ایک غیر معروف موبائل نمبر دے دیا کہ ہم سے فون پہ بات صرف عصر کے وقت کرے،کیونکہ اس وقت گهر میں کوئی نہیں ہوتا،اصل میں بات یہ تهی کہ عصر کے وقت ہمیں ایک ایسے دوست کی خدمات حاصل ہوتی رہتی تھیں جو وائس چینجر کا کام بخوبی انجام دیتا تھا،چنانچہ عصر کے وقت ہماری خوب محفل جمتی تهی,کچھ دن تک اسے خوب لوٹتے رہے،مگر کچھ دن بعد اس پہ ترس کھاتے ہوئے ہم نے معاملہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا،جس کے لیے ایک ترکیب بھی ذہن میں آئی،وہ چونکہ اپنے حلیے کی وجہ سے کبهی ملاقات کی خواہش ظاہر نہیں کرسکاتھا، اس لیے ہم نے اس سے ملاقات کی شدید خواہش ظاہر کی،وہ ہنس کر ٹالتا رہا اور ہم ڈٹ کر اصرار کرتے رہے،جب ہم نے ملاقات نہ کرنے کی صورت میں تمام تعلقات ختم کرنے کی دھمکی دی تو چارو ناچار اس نے حامی بھر لی اور قریبی اتوار بازار میں ملنے کا وقت طے کر لیا.۔۔

اپنی تمام تر بد صورتی کے باوجود ہوا میں اچھلنے والے دوست کا منہ آج کسی انگور کے گچھے کی مانند لٹکا ہوا تها،ہم سب جانتے ہوئے بھی انجان بن بیٹهے تھے،بالآخر اس نے ہم سے ہی مشورہ مانگا اور جو کچھ ہم کررہے تهے وہ ہمیں بتا کر مشورے کا طالب ہوا،ہم نے اسے تسلی دی اور اتوار بازار تک موٹرسائیکل پہ پک اینڈ ڈراپ کا نیک کام انجام دینے کا اعلان بهی کردیا، اتوار کے دن ہم اپنے جعلی عاشق کو بائک پہ بٹھا کر اتوار بازار پہنچ گئے اور اس کو بازار میں ڈراپ کرکے رش میں گم ہوگئے،پلان کے مطابق ہمارا"وائس چینجر" دوست پہلے سے وہاں کسی کونے کھانچے میں موجود تها،میں وہاں سے سے زرا دور بیٹها تماشا دیکهتا رہا،اب دوسرے دوست نے فون پہ کبهی ہمارے عاشق دوست کو کبھی ایک جگہ بلایا کبهی دوسری جگہ،کبهی ہاتھ اٹھوایا تو کبهی کسی گاڑی پہ چڑھوایا،نتیجتاً ہمارے عاشق دوست کا بیڑا غرق ہوکر رہ گیا،سلسلہ مزید جاری رکهنا مشکل ہورہا تها، میں وہاں پہنچا اور اس سے پوچها کہ کیا معاملہ ہے،تو اس نے کسی اجنبی زبان میں ہذیان بکنا شروع کردیا،پهر دوسرے دوست کو بهی بلاکر اس کے سامنے اصلیت ظاہر کردی تو پهر کیا ہوا اس کو الفاظ کے قالب میں ڈالنا ہمارے بس کا روگ نہیں،شام کو ہم نے اس آئی ڈی کو خاموشی سے ڈلیٹ کردیا اور آج بهی ہر عمر کے عاشق فیس بک پر ہماری تلاش میں سرگرداں ہیں،اسی کے ساتھ سن 2012 کا سال اختتام پذیر ہوا...
جاری ہے
Shakeel Akhtar Rana
About the Author: Shakeel Akhtar Rana Read More Articles by Shakeel Akhtar Rana: 36 Articles with 50593 views Shakeel Rana is a regular columnis at Daily Islam pakistan, he writs almost about social and religious affairs, and sometimes about other topics as we.. View More