حُجَّۃُ الاسلام مام محمد غزالی
علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں:''کلام چار قسم کے ہیں ،(ایک)خالص نقصان
دہ،(دوسرا)خالص مُفید،(تیسرا)نقصان دہ بھی اور مُفید بھی، (چوتھا)نہ نقصان
دہ اور نہ مُفید ۔ خالص نقصان دہ سے ہمیشہ پرہیز ضروری ہے ۔ خالص مفید کلام
ضرور کرے ۔ جو کلام نقصان دہ بھی ہو اور مُفید بھی اس کے بولنے میں احتیاط
کرے ،بہتر ہے کہ نہ بولے اور چوتھی قسم کے کلام میں وقت ضائع کرنا ہے۔ان
کلاموں میں امتیاز کرنا مشکل ہے لہٰذا خاموشی بہتر ہے ۔''(مراٰۃ
المناجیح،ج۶،ص۴۶۴)
بولنے کا نقصان
ایک مرتبہ بادشاہ بہرام کسی درخت کے نیچے بیٹھا ہوا تھا کہ اسے کسی پرندے
کے بولنے کی آواز سنائی دی ۔ اس نے پرندے کی طرف تیر پھینکا جو اسے جالگا (اور
وہ ہلاک ہوگیا)۔ بہرام نے کہا :''زبان کی حفاظت انسان اور پرندے دونوں کے
لئے مفید ہے کہ اگر یہ نہ بولتا تو اس کی جان بچ جاتی ۔''(المستطرف فی کل
فن مستظرف ،الباب الثالث عشر ،ج۱، ص ۱۴۷) |