سکردو حلقہ 1 کے حالات

سکردو حلقہ نمبر 1کو سکردو کا صنعتی اور تجارتی مرکز سمجھا جاتا ہیں کیونکہ سکردو کے دوسرے علاقوں میں ضروریات اشیاء وغیرہ یہی سے ہی بر آمدت ہوتی ہیں اور دوسر ے علاقوں کو بھی جانے کا انتظام سکردو کے مین شہر سے ہوتا ہیں ۔پچھلے دورے الیکشن میں حلقہ نمبر ون(1)سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید مہدی شاہ اور مسلم لیگ ق کے رہنما وزیر ولایت علی کے درمیان الیکشن ہوا تھا جس میں پیپلز پارٹی کے رہنما سید مہدی شاہ نے بھاری اکثریت سے جیت کو اپنے نام کئے ۔نہ صرف جیتے بلکہ گلگت بلتستان کا پہلا وزیر اعلیٰ کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔اسی طرح گلگت بلتستان میں پانچ سالہ دورے حکومت میں پورا کیا ۔حلقہ نمبر ون میں سکمیدان ،کھرگرونگ،الڈینگ،کرسمہ تھنگ،چھومیک ،چھونپہ کھور،امام باڑہ کلان ،جعفری محلہ ،حسنین نگر ،حسن کالونی،حیدر آباد(گنگوپی) اور دیگر چھوٹے محلے آتے ہیں ۔اور حلقہ نمبر ون (۱)کو ٹاؤن ایریا بھی کہا جاتا ہے جہاں پر سرکاری محکموں کے دفاتر ،ہسپتال، کالجز،گراؤنڈ ز ہوتے ہیں ۔سکردو حلقہ نمبر ون سے ہی بلتستان کے تمام دوسرے علاقوں میں چیزیں درآمدات اور برآمدات ہوتی ہیں۔حلقہ نمبر (۱)میں کافی اسرروسوخ والے بندے بھی ہوتے ہیں ۔اب چلتے ہیں حلقہ نمبر ون (۱)کے حالات کے طرف۔۔حلقہ نمبر ون (۱)میں پچھلے پانچ سالہ دورے حکومت میں کوئی بھی ترقیاتی کام اپنے پائیہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکے۔نہ کوئی روڈز ۔؟نہ کوئی ہسپتال۔۔؟نہ کوئی سکول ۔۔؟نہ کوئی سرکاری عمارت ۔۔؟ اور نہ ہی ایک گراوئنڈ۔۔؟ان چیزوں میں سے ایک بھی کام انہوں نے سرا نجام نہیں ہوا۔اب اکثر جگہوں پر دیکھتے ہوں گے کہ سکرد وحلقہ ون میں ہر جگہ سڑکوں کی حالتیں ناقابل بیان ہے ۔کیونکہ آپ دیکھے سب سے مین شہر میں ٹاؤ ن ایریے میں ہی سڑکوں کی حالاتیں اتنی بری ہے ہر جگہ پر بڑے بڑے گھڑے بنے ہوئے ہیں ۔حمید گڑھ سے یاد گار چوک تک روڈز کی حالت اتنی بری ہے جیسے کوئی کچہ روڈ پر چل رہے ہو۔کیونکہ مین ٹاؤن میں ایسا ہوگا تو باقی سائٹوں پر خدا حافظ۔۔؟؟اور اسی طرح ٹاؤن ایریے میں دوسرا مسئلہ بے روزگاری کا مسئلہ ہے کیونکہ پچھلے دور حکومت میں کوئی غریب خاندان کے بے روز گار کو روز گار فراہم کرنے کے بجائے اپنے رشتہ داروں میں بھانٹتے رہے۔محکمہ تعلیم میں جو کھلبلی مچی وہ تو آپ لوگ صاف صاف جانتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے۔؟؟دنیا کے رشوت لے کر لوگوں کو ٹیچرز پر بھرتی کئے ۔حلقہ ون 1کوسب سے بڑا نقصان اسی تعلیم میں کرپشن کی وجہ سے ہوئی ہیں ۔کیونکہ کہا جاتا ہیں کہ جس معاشرے میں نظام تعلیم ٹھیک نہیں وہ معاشرہ جہالت کا گڑھ بن جاتا ہیں ۔اور ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہیں ۔ان پڑھ لوگوں کو لا کر ٹیچرز پر بھرتی کئے۔اسی وجہ سے سارے پڑھے لکھے نوجوان طبقہ ٹھوکریں کھا رہاہیں ۔تیسرا مسئلہ صحت اور پولیس میں بھی صرف پانچ سالہ دور میں صرف ایک ہی دفعہ بھرتی کے مواقع دیئے کیونکہ بلتستان اتنا بڑا علاقہ ہے تو صرف 200سے 300سیٹیں کافی نہیں ہوئی۔محکمہ صحت کا تو اس وقت بہت برا حال ہیں ۔پہلے مریضوں کو کھانے ،پینا ،دوائیاں وغیرہ فری دیا جاتا تھا لیکن ابھی غریب مریضوں کو فری دینے کے بجائے پرچیوں پر بھی پیسے لے رہے ہیں جو کہ بلتستان کے عوا م کے ساتھ ظلم کرنے کے مترادف ہیں ۔پورے بلتستان میں صرف ایک بڑا ہسپتال جس میں روندو،شگر ،کھرمنگ اور دوسرے جگہوں سے بھی مریض کو علاج و معالجہ کے لئے لاتے ہیں DHQہسپتال میں ایک وقت ایسا بھی ایا ہے کہ ایک ہی بیٹ پر 3 مریض رکھے گئے ۔غریب مریض صبح سیویرے ہسپتال میں معالجہ کے لئے جاتے ہیں لیکن رش اتنا کہ ان کی باری آئے بغیر ہی واپس چلے جاتے ہیں ۔یہ سب کیوں ہے اس لئے کیوں کہ زمہ داران کو زمہ داری کا احساس نہیں ان کو کیا پرواہ عوام مر رہے ہو تو۔۔؟؟حلقہ ون 1میں پانچ سالہ حکومت میں کوئی گورئمنٹ سکول کا قیام عمل میں نہیں لایا ۔اس وجہ سے غریب عوام اپنے بچوں کو مجبورا پرائیوٹ سکولوں میں بھیج رہے ہیں ۔سب سے بڑا مسئلہ مہنگا ئی کا بھی ہے کیونکہ یہاں پر اشیاء خرونوش کی چیزیں کی پرائس آسمان کو چھوتی ہیں کوئی پھل ،فروٹ ،اور دوسرے چیزیں بھی اتنی مہنگی ہے جس کے غریب عوام کا گزارہ نہیں ہوتا۔۔ایک مسئلہ یہ کہ ٹاؤن ایر یے میں صرف ایک گراونڈ ہے اور ا س میں بھی ٹورنامنٹ اس وقت کرتے ہیں جس وقت طلباء کے امتحانا ت ہورہے ہوتے ہیں یہی رویہ کئی سالوں سے ہورہا کہ ادھر طلباء کے امتحان ہورہے ہوتے ہیں ادھر ٹورنامنٹ ہورہے ہوتے ہیں جس سے طلباء کو امتحان میں کافی مسئلہ ہوتا ہیں ۔ بلتستان کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ ہے لیکن انکو ہاتھ دے کے آگے لے جانے والا کوئی نہیں ہوتا ۔آپ دیکھے محکمہ کھیل کے انتظامیہ سال میں صرف ایک یا دو دفعہ ہی ٹورنامنٹ کا انعقاد کرتے ہیں باقی پورا سال گراونڈ بھیڑ اوربکریوں کی چرا گا ہ بنے ہوتے ہیں ۔جس سے نوجوانوں کے ٹیلنٹ ضائع ہونا کا امکان ہو رہا ہیں ۔محکمہ سپورٹس کو دنیاکے فنڈز آتے ہیں لیکن کہا جاتے ہیں یہ پتہ نہیں ۔۔؟؟تو باقی بھی بہت سارے مسائل ہے لیکن اگر حکومت انہی پر عمل کرتے تو آج ہمارے ہسپتال خالی ہوتے۔۔تو عوام کے پاس اب بھی ایک چانس ہے کہ وہ اپنے لئے صیح نمائندہ کا انتخاب کریں ۔تو عوام سے گزارش ہے کہ وہ اپنے مفادات کے پیچھے پھرنے والے حکمران کے بجائے عوام کے کام آنے والے نمائندے کو منتخب کریں ۔۔۔
 
Kumail Hassan
About the Author: Kumail Hassan Read More Articles by Kumail Hassan: 5 Articles with 5631 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.