میرے اپنے اقوال (حصّہ دوم)
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
١۔تعصّب ایک فطری امر اور
ایک اچھی شے ہے بشرطیکہ اس کا استعمال تعمیری ہو ۔اسی طرح اختلاف ِ رائے
بھی ہر ادارے، ہر پیشے اور معاشرے کے ہر طبقے و جزو میں موجود ہونا زندہ
معاشروں کی علامت ہے۔ جو معاشرہ ان دونوں عناصر کو مثبت و تعمیری مقاصد کے
لئے استعمال کرتا ہے وہ بلندیوں کو چھوتا ہے لیکن ان ہی عناصر کا منفی و
تخریبی استعمال معاشرہ تو کُجا پوری کی پوری قوم کو تباہ و برباد کر دیتا
ہے۔
2۔ ہماری چند کمزوریوں کی وجہ سے ہمارے دماغ کا وہ حصّہ کام نہیں کر پاتا
جس کے استعمال سے ہم عام دماغ کو "اعلیٰ دماغ" نہیں بننے دیتے مثلاً :
• ہم دماغ کو تمام پہلوؤں کیلئے کھلا نہیں رکھتے
• ہم تعصّب و ذاتی انا کی بنیاد پر اپنے فیصلے مسلّط کرنا چاہتے ہیں
• ہم حقیقت سے پہلو تہی کی بنیاد پر ہر بات کو رد کرنا پسند کرتے ہیں
• ہم دوسروں کی رائے کو اپنی جیسی رائے ہونے کے باوجود قبول نہیں کرتے
سب سے اہم بات کہ ہمیں روزآنہ اپنے آپ کو ایک نئے انداز سے خود سے متعارف
کروانا چاہئے
3۔ 9 /11کے بعد امریکہ بالکل محفوظ ہےجیسےلاش دیکھ کر ایک خود غرض و لالچی
انسان نے کہا
4۔ دنیا کا ہر وہ سیاستدان جو عوام کی فلاح و بہبود کا کام نہ کرنا جانتا
ہو یا نہ کرنا چاہتا ہو وہ دوسرے کی ذاتیات کا موضوع چھیڑ کر اصل مقصد سے
توجہ ہٹانے کی بھونڈی اور ناکام کوشش کرنے لگتا ہے۔
5۔ اپنے اطراف میں یا ذہن کے اندرکسی قسم کی دیوار کھڑی کرنے سے پیشترایک
دروازہ کھلا چھوڑنا بہتر ہے۔
|
|