پابندی
(Shahid Shakeel, Germany)
حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے
کئی ممالک اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ دوہزار چالیس تک دنیا بھر میں
تمباکو نوشی پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے ۔لاس اینجلس ہو ، پیرس یا سڈنی
دنیا بھر میں گزشتہ سالوں سے تمباکو نوشی کرنے والوں کو شدید مشکلات کا
سامنا ہے کیونکہ دنیا کے کئی ممالک میں گھر کی چار دیواری اور عوامی مقامات
پر بھی سموکنگ ممنوع قرار دے دی گئی ہے رواں سال سے ویانا کی ایک عدالت نے
گھر کے اندر بھی سموکنگ پر پابندی لگا دی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کئی سالوں سے
سموکنگ کی مخالفت کر رہا ہے اس جان لیوا کونزیوم پر مکمل پابندی عائد کرنے
کی کئی بار اپیل کی گئی لیکن محض ایک ادارے یا تنظیم کی اپیل یا مختلف
ممالک میں صحت اور کونزیوم کے موضوع پر کانفرنس کرنے سے کوئی خاطر خواہ
نتائج برآمد نہیں ہوئے،تمباکو نوشی پر مکمل طور پر پابندی عائد کرنے میں
نیوزی لینڈ کے محقیقین نے پہلی بار مثبت قدم اٹھایا اور مطالبہ کیا ہے کہ
دو ہزار چالیس تک دنیا بھر میں تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی جائے، بین
الاقوامی صحت اور پالیسی گروپ دی لیسینٹ کے ماہرین نے گزشتہ دنوں عالمی
کانفرنس میں (ٹوبیکو فری ورلڈ ) کے عنوان سے ایک پروگرام تشکیل دیا جس میں
بتایا گیا کہ آنے والے تیس سالوں کے دوران دنیا کو تمباکو نوشی سے پاک کیا
جائے گااور اس پروگرام پر عمل درامد کے لئے سخت ترین قوانین بنائے جائیں
گے،محقیقین کا کہنا ہے اگر اس پروگرام پر عمل نہ کیا گیا اور سموکنگ کے
خلاف کاروائی میں غفلت برتی گئی تو اندازً اس صدی کے اختتام تک ایک ارب سے
زائد افراد تمباکو نوشی کے استعمال سے موت کا شکار ہونگے اعداد وشمار کے
مطابق اب تک تمباکو نوشی سے پچاس میلین لوگ موت کے منہ میں جا چکے ہیں،
ادارے کا کہنا ہے اس جان لیوا کونزیوم پر مکمل پابندی عائد کرنے میں عالمی
ادارہ صحت ، حکومتوں اور اقوام متحدہ کی حمایت سے اموات پر قابو پایا جا
سکتا ہے۔
ایف۔سی ۔ ٹی۔ سی۔ (دی فریم ورک کنوینشن آن ٹوبیکو کنٹرول ) نے آسٹریلیا ،
نیوزی لینڈ ، فن لینڈ ، بر طانیہ ، آئر لینڈ اور سکاٹ لینڈ سے اپیل کی ہے
کہ سموکنگ قوانین میں مزید سختی کی جائے ،ادارے نے عالمی سطح پر بھی پرزور
سفارش کی ہے کہ حکومتیں اپنے تئیں تمباکو نوشی کے قوانین کو مضبوط کریں
تاکہ اموات میں کمی واقع ہو،سموکنگ سے پاک دنیا کے حصول کیلئے اشتہارات ،سپانسرز
کمپنیز اور پروموشن کالعدم قرار دیا جائے، ٹوبیکو ٹیکس میں مزید اضافہ کیا
جائے اور سگریٹس پیکٹ پر صحت کے بارے میں انتباہ کی مزید توسیع کی جائے،ان
تمام امور پر عمل درامد کیلئے حکومتوں ، صحت کے اداروں ، اقوام متحدہ اور
خاص طور پر عالمی ادارہ صحت کو یکجا ہو کر ایک ٹیم کے تحت کام کرنا ہو گا،
پروگرام کے تحت آئندہ پچیس سالوں میں تمباکو نوشی پر مزید سختی کی جائے گی
تاہم فوری پابندی عائد نہیں ہو گی ،عالمی ہم آہنگی اور تعاون کے زریعے خاص
طور پر چین جیسے ملک میں جہاں ہر تیسرا فرد تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہے
پر قابو پایا جا ئے گا،اس کونزیوم کی جڑ ٹوبیکو انڈسٹری اور بالخصوص ان
ممالک کی نگرانی اور کنٹرول کیا جائے گا جہاں قانون نام کی کوئی شے نہیں
اور چند سکوں کے حصول کیلئے روزانہ ہزاروں افراد کو موت کے منہ میں دھکیل
دیا جاتا ہے ان حکومتوں سے باز پُرس کی جائے گی۔
جرمنی میں ریستوراں اور ہوٹلز میں سموکنگ ممنوع ہے حالیہ رپورٹ کے مطابق
غیر تمباکو نوشی کی تنظیموں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ عوامی مقامات اور
پارکس وغیرہ میں بھی سموکنگ پر پابندی عائد کی جائے ، سموکنگ سے پاک معاشرے
کے لئے نوجوان نسل کو بچانا لازمی ہے اس لئے ہر فرد کو قوانین کا احترام
کرنا ہو گا تنظیم نے سموکرز افراد سے پر زور گزارش کی ہے کہ حاملہ خواتین
اور بچوں کے قریب سموکنگ سے پرہیز کیا جائے،ویانا کے علاوہ برطانیہ اور
جرمنی میں بھی کئی مالک مکان نے کرایہ داروں کو محض تمباکو نوشی کی وجہ سے
نکال باہر کیا اور کیس عدالتوں تک پہنچے لیکن ججز کا کہنا تھا مالک مکان کا
حق ہے وہ تمباکو نوش کو اپنے گھر سے بے دخل کر سکتا ہے کیونکہ سگریٹ پینا
بری بات ہے۔
شاید دو ہزار چالیس تک پاکستان میں بھی کوئی حکومت ایسا قانون لاگو کرے کہ
عوامی مقامات پر تمباکو نوشی ممنوع ہے۔؟ |
|