عالمی یومِ آزادی ِ صحافت
(Muhammad Shahzad Aslam Raja, )
سماجی رابطہ کی ویب سائیٹ پر ایک دوست ایم
عمر کے بقول خوف خدا سے لرزاں و ترساں یہ مسافر تھکتے نہیں نہ گرتے ہیں ،جھکتے
ہیں نہ بکتے ہیں پہاڑوں کا جگر چیتے کی نظر رکھنے والے حق پرست دریاؤں اور
ہواؤں کا رخ موڑنے کا عزم رکھتے ہوئے کابوں کی تدبیر کے متقاضی ہے لیکن
تدبیر اور تقدیر کے بین بین سفر اگرچہ مشکل اور بھاری ہے پھر بھی صحافی سفر
جاری ہے ۔ صحافت سے متعلق دانشور / دانش مند حضرات کی سوچ اور فکر معاشرہ
کے ہر طبقہ فکر تک پہنچتی ہے اور ناطرین ، سامعین ،قارئین بقدر ِ فکرو فہم
ان افکار سے اثر حاصل کرتے ہیں لہذا دانشوررہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ
بقدرِ حیثیت و مرتبہ اور صلاحیت مرتب ہوں ناں کہ منفی ۔صحافیوں تربیت اور
آزادی صحافت و اظہاررائے کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی تنظیم رورل میڈیا
نیٹ ورک پاکستان (RMNP)کے پلیٹ فارم سے نڈر صحافیوں کو ہر سال عالمی یومِ
آزادی صحافت جو کہ ہر سال 03 مئی کو منایا جاتا ہے کے موقع پرصادق پریس
فریڈم ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے ۔ اس سال بھی یہ ایوارڈ RMNPنے امسال معروف
خاتون صحافی ، میڈیا کنسلٹنٹ اور سابق ڈائریکٹر انٹر نیشنل پریس انسٹیٹیوٹ
Allson Bethel McKenzie کے تعاون سے قائم کیا ہے ۔ گزشتہ برس 2014 ء میں
ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوز پیپر اینڈ نیوز پبلشرز کے تعاون سے 60000/- روپے
مالیت کا آر ایم این پی صادق پریس فریڈم ایوارڈ پریس کلب میراشاہ ، شمالی
وزیرستان کے شہید صدر ملک ممتاز خان کے صاحبزادے ملک سلیمان خان نے وصول
کیاتھا جنہیں 27 فروری 2013 ء کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کے کے موت کی
نیند سُلا دیا تھا۔ اسی طرح 2011 ء میں ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوز پیپرز
اینڈ نیوز پبلشرز کی جانب سے دیا گیا ایک لاکھ پچیس ہزار روپے مالیت کا کیش
ایوارڈ اسلام آباد میں مقیم پاکستان کی پہلی خاتون ویڈیو جرنلسٹ سعدیہ
حیدری کو دیا گیا تھا جن کے خاوند عزیزاﷲ حیدری کو مغربی ممالک کے صحا فیوں
کے ہمراہ افغانستان سے صوبہ ننگر ہار میں موت گھاٹ اتار دیا گیا تھا ۔ یہ
ایوارڈ سابق ریاست بہاولپور کے آخری حکمران سر صادق محمد خان خامس عباسی (مرحوم)
سے منسوب ہے ۔اس ایوارڈ کے لئے ایسے نڈر صحافی جو سرکاری اداروں ، بااثر
افراد اور سیاستدانوں کی بد عنوانیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا
ہو یا زخمی ہو ا ہو یا معذور ہو چکا ہو۔ جو صحافی حضرات انتہا پسندوں اور
عسکریت پسندوں کے خلاف بے خوف اور غیر جانبدار رپورٹنگ کرتے ہوئے جان پر
کھیل گئے یا زخمی ہو گئے اور انہوں نے اپنی پیشہ وارانہ دیانتداری پر کبھی
آنچ نا آنے دی مستحق ہوں گے۔
صاحبو ! صحافت سے متعلق دانشور / دانش مند حضرات کی سوچ اور فکر معاشرہ کے
ہر طبقہ فکر تک پہنچتی ہے اور ناظرین ، سامعین، قارئین بقدرِ فکرو فہم ان
افکار سے اثر حاصل کرتے ہیں لہذا دانشور رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بقدرِ
حیثیت و مرتبہ اور صلاحیت اپنے افکار اور اذکار کو اس طور پیش کریں کہ
معاژرہ ہر مثبت اثرات مرتب ہوں ناں کہ منفی ۔حضرت علی کرم اﷲ وجہ کے مطابق
الفاظ انسان کے تب تک غلام ہوتے ہیں جب تک ادا نہ ہوں ۔ ادا ہونے کے بعد
وہی انسان اِن الفاظ کا غلام ہو جاتا ہے ۔ اس لئے کہا جاتا ہے پہلے بولو
پھر تولو۔ اﷲ تعالیٰ نے جہاں قلم کی قسم کھائی وہاں فرمانِ نبویﷺ میں زبان
کو بضعۃ الانسان قرار دیا ہے ۔ انسان کا ایک سرمایہ اور اثاثہ ہے یعنی ایک
Investment ہے جس کی رو سے اگر قلم الٰہی امانت ہے تو زبان اﷲ کی طرف سے
عطا کردہ عظیم خزانہ ہے ۔یہ اﷲ کریم کی طرف سے وہ عظیم ہتھیار ہیں جن سے
معاشرہ میں تخریبی جذبات کی افزائش کو روکنا اور تعمیرو اصلاح کے جذبات کو
فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ ۲۲ فروری ۲۰۱۵ء کو میری کتاب ’’آوارگی‘‘کی تقریب
رونمائی میں معروف شاعر و ادیب جناب زاہد شمسی صاحب نے صدارت کرتے ہوئے
اپنے خطبہ صدارات میں صحافتی ذمہ داری اور صحافتی آزادی کے حوالے سے اپنی
وہ سفارشات جو انہوں نے بیان کیں وہ آج عالمی یوم آزادی صحافت کے دن آپ
قارئین کے لئے اپنے اس کالم میں بیان کرتا ہوں ۔ ’’موجودہ دور کے پرنٹ ،
الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا اور اُس کے قلم کاروں اینکر پرسنز ان سب کی
صحافتی ذمہ داری ہے کہ عین احکام ِخدا وندی اور فرامینِ رسول اعظم ﷺ کے
مطابق بجا لانے کا فریضہ با احسن طریق ایسے ادا کریں کہ معاشرہ سے بے راہ
روی کا خاتمہ کر کے اصلاح یافتہ مہذب روش پر گامزن کیا جاسکے ۔ جس میں
انسانی اقدار فروغ پائیں اور سچ کا بو بالا ہو۔ اگر ہم نے یہ کام صحیح
انداز میں ادا کیا تو یقیناََ یہ عبادت ِ الٰہی کا درجہ پائے گا ۔میں نے
صحافت کے لئے درج ذیل سفارشات مرتب کی ہیں ۔ جو کہ یہ ہیں
۱۔ صحافت ایک معتبر اور مقدس ذمہ داری ہے جسے پیغمبرانی کام کہا جا سکتا ہے
،۔ ۲۔ اﷲ کریم نے قلم کی قسم کھائی اور اسے اول مخلوق قرار دیا ۔ ۳۔ زبان و
قلم امانتِ خدا وندی ہیں ۔
۴۔ اﷲ تعالیٰ نے دین اسلام سے وابستہ لوگوں کو بے راہ روی کے خلاف ڈٹ جانے
کا حکم دیا ہے ۔ ۵۔ افکار اگر انسانی ذہن و دماغ کا ماحاصل ہیں تو قلم کو
بھی خونِ جگر روشنی عطا کرتا ہے ۔‘‘
صاحبو !پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت میں ہر ایک کو اپنی رائے
دینے کی مکمل آزادی ہوتی ہے اس لئے ہمارے اس جمہوری نظام میں صحافت کو بھی
آزادی دی گئی ہے ، آج عالمی یوم آزادی صحافت ہم سب میڈیا سے جڑے صحافی
حضرات کو ایک عہد کرنا ہو گا کہ اپنی اس آزادی کو ہم حق اور سچ کو سامنے
لانے کے لئے استعمال کریں گے ناں کہ اپنے ذاتی مفادات کی خاطر اس آزادی کو
استعمال کریں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ کہ ہم اس آزادی کو اپنے ذاتی مفادات کی
خاطر استعمال کریں تو آزادی صحافت کی بجائے ہم کو ایک پابند دائرے میں رہ
کر کام کرنا پڑے اور چاہ کر بھی سچ کو اجاگر نہ کرسکیں اور اپنے اس پیشے سے
انصاف نہ کر سکیں ۔آج اس عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر آپ قارئین کے
لئے یہ پیغام ہے میرا ’’ہمیشہ میٹھے الفاظ بولو تاکہ کبھی یہ الفاظ واپس
لینے پڑیں تو کڑوے نہ لگیں ، کسی کا دل توڑ کر معافی مانگنا تو آسان ہے
لیکن اپنا دل ٹوٹ جائے تو کسی کو معاف کرنا بہت مشکل ہے ، لوگ کاغذ کی
تصویروں میں خوبصورت اور نمایاں نطر آنا چاہتے ہیں جبکہ انسان کا اچھا عمل
اس کی سب سے بہترین تصویر ہے ۔‘‘ |
|