ضلع سانگھڑ کے سب سے بڑے صنعتی شہر ٹنڈو آدم کا سیوریج
نظام درہم برہم ہوگیاممکنہ بارشوں کے پانی کی نکاسی کے لیے ضروری اقدامات
کی ضرورت ہے جبکہ سیوریج کا موجودہ نظام باعث تشویش ہے،رشید کالونی ڈسپوزل
ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر تباہ ہوگیا اور مشنری بھی غائب ہے،جمن شاہ ڈسپوذل
اور کھنڈوروڈ ڈسپو ذل کی حالت غیر تسلی بخش ہے گزشتہ برسوں میں آنے والے
طوفان میں ہونے والی بڑی تباہی کا بڑاذمہ دار الہیار گوٹھ ڈسپوذل جب سے بنا
ہے تب سے وہ بند پڑا ہے جسکی وجہ سے گورنمنٹ کو لاکھوں روپوں کا نقصان ہونے
کے ساتھ ساتھ عوام اس سہولت سے بھی محروم ہے اگر یہ ڈسپوذل کام کر رہا ہوتا
تو شاید اتنا جانی و مالی تقصان نہ ہوتا۔ شہر بھر کا سیوریج کا پانی بذریعہ
ڈسپوذل نہروں میں ڈالنے کے بجائے ذرعی زمینوں میں چھوڑا جا رہا ہے ان غیر
اخلاقی اور غیر قانونی نالوں کے ذریعے پانی کی نکاسی کا سلسلہ کئی عرصوں سے
جاری ہے جس کی وجہ سے گندگی اور تعفن پھیل رہا ہے متاثرہ لوگ اپنی مدد آپ
کے تحت بنائے گئے نالوں پر مٹی ڈالتے رہتے ہیں جو کہ انتہائی کمزور ہوگئے
ہیں،ڈسپوذلز کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے تمام ڈسپوذلز گندگی اور غلاظت سے
بھرے ہوئے ہیں جسکے باعث سیوریج کا گندہ پانی شہر کے مختلف علاقوں ،گلیوں،
شاہراہوں اورمسجدوں کے سامنے کھڑا رہتا ہے جس کے باعث شہریوں اور نمازیوں
کو سخت اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مذکورہ صورتحال میں ممکنہ اضافی بارش
بڑے نقصان کا سبب ہوسکتی ہے ڈپٹی کمشنر سانگھڑ وایڈمنسٹریٹر فوری طور پر ان
ڈسپوذلز اور ان میں لگی نکاسی آب کی مشینری اور زرعی زمین پر کھڑے پانی کی
سروے رپورٹ طلب کریں تاکہ شہر اور اسکے گرد و نواح کے علاقوں کو بارشوں سے
قبل ہنگامی بنیاروں پر انتہائی ضروری اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ شہر اور
شہر اور اسکے گرد و نواح کے علاقوں کو بارشوں کے پانی سے کسی بھی قسم کے
نقصانات سے محفوظ کرکے نکاسی آب کے انتظامات کو بہتر بنایا جا سکے اورغیر
قانونی نالوں کو بند کر کے زرعی زمیں پر کھڑے پانی کی نکاسی کے لیے اقدامات
کئے جائیں اس ضمن میں ٹی۔ایم۔او اور محکمہ آبپاشی کو الرٹ کیا جائے تاکہ
دیہی علاقوں میں کھڑی فصلوں کو کسی بھی نقصانات سے بچانے کے لیے ممکنہ
بارشوں سے قبل انتظامات کئے جا سکے۔ |