انجمن طلبا اسلام کی بنیاد

سوات کے ایک گاؤں منگورہ کا تقریبا 1987ء کاواقع ہے کہ محمد یوسف نامی ایک نوجوان جو کسی کام سے دوسرے شہر گیا جب واپسی آیا تواس نے اپنے علاقہ میں انجمن طلبہ اسلام کے پوسٹر لگے دیکھ کر بہت حیران ہوا اور اپنے ساتھیوں سے پوچھنے لگا کہ یہ کس نے لگائے ہیں گھر پہنچے تو والد صاحب نے بتا یاکہ انجمن طلبہ اسلام کے پوسٹر آئے تو جو آئے تھے وہ میں نے لگا دیئے ہیں ۔نوجوان یوسف کے دل میں حب بنی ﷺ اور پاکستان کے نوجوانوں کیلئے ایک ایسا پروگرام تشکیل دینا مقصود تھا تاکہ معمار قوم بن کر وہ قومی دہارے میں شامل ہو کر ملک کے سیاسی سماجی نظام کا روشن ستارہ ثابت ہوسکے انجمن طلبااسلام کا مختصر تعارف یوں ہے کہ نوجوانوں کی دو تنظیموں انجمن محبان اسلام اور جمعیت طلبہ اہل سنت سے تعلق رکھتے تھے کی مثبت سوچ اور جدوجہد کے نتیجے میں انجمن طلبا اسلام معرض وجود میں آئی اور طلبا تیظیموں میں ایک نمایا ں مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہی ۔انجمن طلبہ اسلام کا آغاز 1968ء کو شہر کراچی کے علاقہ میٹھا در کے صرافہ بازار میں واقع ایک چھوٹی سی مسجد میں رکھی گئی ۔ یہ نوجوانوں انجمن طلبہ اسلام کی تشکیل کا مقصد معاشرے میں برائیوں کے خلاف طلبہ کی سوچوں ، جذبوں اور صلاحیتوں کو متحدہ کرکے انھیں قوت عمل فراہم کرنا تھا۔

انجمن طلبہ اسلام واحد طلبا تنظیم ہے جو کسی سیاسی جماعت کی ذیلی تنظیم نہیں ہے ۔ انجمن کے دستور کے تحت انجمن کاامین یا کارکن بھی سیاسی جماعت کا رکن نہیں بن سکتا لیکن نظام مصطفی کے نفاد ، وطن عزیز کے استحکام کیلئے مختلف سیاسی تحریکوں میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے ۔انجمن طلبا اسلام امام ابو حنیفہ ، غوث اعظم ، شاہ عبدالحق محدث دہلوی ، امام احمد رضا خان بریلوی ، کے افکار پر عمل پیرا ہے ۔انجمن طلبا اسلام نے ہمیشہ قومی بجٹ میں کم ازکم 5فیصد تعلیم کیلئے مخصوص کرنے کا کہا۔ تعلیمی فیسوں اور کتب کی قیمیوں میں اضاضہ کرنے کی تمام پالیسوں کو ترک کرنے کی پالیسی رکھتی ہے ۔ غیر صحت مند سرگرمیوں اور غیر اخلاقی اقدار کے برخلاف پرگراموں کو پابندی لگانے پر عمل پیرا ہیں ۔

انجمن طلبا ء اسلام کا پہلا لوگو احمد رضا اور اور رپرچم یاض الدین نے بنایا۔ جھنڈا کا اوپر والا سبز پٹی اچھے کاموں اور دنیا میں امن خوشخالی اور خوبصورتی کی علامت ہے اور نیچے والی سبز پٹی آخرت کی کامیابی اور سرخروی کی علامت ہے ۔ اور درمیان کی سرخ پٹی جدوجہد جاری رکھنے کی علامت ہے ۔ درمیان میں مرکزحق سیدی یارسول اللہ کا مونو دونوں جہانوں کی کامیابی اور بھلائی کا ذریعہ ہے ۔انجمن طلبا اسلام کے بانی مولانا جمیل احمد نعیمی ہیں جبکہ بانی ارکان میں محمد شاکر شفیع ، مولانا غوث جیلانی ، محمد عثمان نوری ، ڈاکٹر ظفر اقبال نوری ، محمد نورالمطفی رضوی ، حافظ محمد تقی (شہید )، محمد امین قادری ، شمس الدین بلوچ،قاری خوشی محمد،حمزہ مصطفائی ، امجد علی چشتی ، ڈاکٹر وقار مدنی ، پیر محمد پیرل افتخار غزالی ، قاری عتیق الرحمان ، خان عبدالقیوم خان ، ڈاکٹر اظہر محمود موجود تھے ۔ انجمن طلبا اسلام کے میں ایک نئی روح پھونکنے میں سابق طالب علم رہنما اور وفاقی وزیر حاجی حنیف طیب کے کردار کو فراموش نہیں کیاجاسکتا ۔انجمن طلبا اسلام میں سابق قیادت میں سید جواد الحسن کاظمی ، منصور احمد، شفیق کلماروی ،محمد شکیل حسین جا، عطااللہ جان نقشبندی ، اصغر علی ورک ، شہبیہ الحسن شامل تھے جبکہ انجمن طلبا اسلام میں نئی قیادت میں اسد اللہ خان جدون مرکزی صدر، ارباز علی سومروجنرل سیکرٹری ، ارہام سلیم قریشی نائب صدراول ، شہزاد بٹ نائب صدردوئم ،احمد رضا طیب جائنٹ سیکرٹری اول ، میاں محمد حسن ہاشمی جائنٹ سیکرٹری دوئم ،حافظ اسلم سیکرٹری مالیات، منیر چوہدری سیکرٹری اطلاعات شامل ہیں ۔

آزادکشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کی کاروائی کے آغا ز میں تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول پڑھنے کی روایت اپنے تعلیمی دور میں انجمن طلباء اسلام سے وابستہ حامد رضا( سابق وزیر ) اور طاہر محمود ہندلی سابق ایم پی اے نے رکھی اورانجمن طلبا اسلام کے لئے بڑے اعزاز کی بات یہ کہ ان دونوں شخصیات کا تعلق شہراقبال سے ہے ۔اگر انجمن طلبا اسلام کو سیالکوٹ کی ایک نظر میں دیکھا جائے تو حافظ محمد طیب ، چوہدری ارشاد ( شہید) ،شہزاد خان ، عبدالغنی ، چوہدری عابد گجر ، چوہدری احسن گجرکے نام کو کبھی فراموش نہیں کیاجاسکتا -

انجمن طلبا اسلام ایک سنی مسلک کی طلبا تنظیم ہے لیکن وقت کے ساتھ اس میں ہر مسلک کے طلبا شامل ہو چکے ہیں انجمن طلبا اسلام ہر دور میں طلبا کے حقوق ، اور ملکی سلامتی کے ہر مسئلے میں سر فہرست رہی ہے لیکن دور حاضر میں ملک و قومی کی خدمت کرنے اور پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے سیاسی ونگ کی بھی ضرورت ہے کیونکہ درحقیقت طلبا کو میدان عمل کیلئے تیار کرنے اور اپنے مطالبات منوانے تک کا شعور اور ایک منفرد پلیٹ فارم ہے اور انجمن طلبا اسلام کے تربیت یافتہ آج قومی لیڈر ہیں اور پاکستان کی سیاست میں ان کا کلیدی کردار ہے ۔

ch tayyab gujjar
About the Author: ch tayyab gujjar Read More Articles by ch tayyab gujjar: 18 Articles with 24013 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.