غریبوں کے ساتھ مذاق !

گذشتہ کل 7 مئی کو جب بالی ووڈ ایکٹر سلمان خان کو 13 سال قدیم 2002 کے ہٹ اینڈ رن معاملے میں پانچ سالوں کی قید بامشقت کی سزا ملی تی تو لوگوں میں امید پید اہوئی ہے کہ آج بھی ملک کی عدالتیں کسی حدتک آزاد ہیں۔ قانون کے سامنے سبھی بے بس اور مجبور ہیں۔غریبوں اور بے سہار لوگوں کے ساتھ صاحب جاہ و ثروت ، سیاست داں اور شوبز حضرات بھی عدالت میں ایک ہی صف میں کھڑے کئے جاتے ہیں ۔ مجرم کو بحیثیت مجرم کوئی بھی امیتازی تمغہ نہیں دیا جاتا ہے ۔ان عدالتوں سے غریبوں اور مظلوموں کو بھی انصاف فراہم ہوجاتا ہے لیکن ۔ ممبئی کی سیشن عدالت کے سزا سنائے جانے کے فوراً بعد ہائی کورٹ نے جس طرح سلمان خان کو دو دن کی عبوری ضمانت دے دی تھی اس سے یہ صاف ظاہر ہوگیا تھا سلمان خان کو سزا سنائے جانے کا معاملہ صرف دکھاوا ہے پس پردہ کچھ اور ہے ۔ آج اس حقیقت سے پردہ اٹھ گیا ہے ۔ بمبے ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قراردیتے ہوئے یہ ثابت کردیا ہے کہ ہندوستان میں انصاف کا پیمانہ برابر نہیں ہے ۔ جیل کی کالی کوٹھریں صرف بے چارے غریبوں اور مظلوموں کے لئے ہی ہے ۔ سیاست داں ، بزنس مین اور شوبز لوگوں کے لئے اس ملک میں جیل نہیں ہے ۔ انہیں سزائے سنائی بھی جاتی ہے تو وہ صرف خانہ پری کے لئے ۔ ان کی زندگی کے ایام جیل کے باہر بسر ہوتے ہیں ۔ انہیں جیل کے دروازہ تک پہچنے سے قبل ہی ضمانت مل جاتی ہے ۔

ہٹ اینڈ رنز کے معاملے میں پانچ سال کے سزا یافتہ سلمان خان کو آج بروز جمعہ دو دن میں دوسری بار بامبے ہائی کورٹ سے راحت مل گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے سیشن عدالت کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے بالی وڈ ایکٹر کو 30 ہزار روپے بطور تاوان سیشن کورٹ میں جمع کرنے کو کہا ہے ۔کورٹ نے سلمان سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی طرف سے دو افراد کو بطور ضامن عدالت میں دو ہفتوں کے اندر اندر پیش کریں۔لہذا سییشن کورٹ سے ملی پانچ سال کی سزا پر عمل ابھی نہیں ہوگا سلمان خان ضمانت پر رہیں گے، وہ سیشن کورٹ جاکر 30 ہزار روپے کا ضمانتی تاوان بھر کر ضمانت کے عمل کو مکمل کریں گے۔ معاملے کی اگلی سماعت 15 جون کو ہوگی ۔تاہم بیرون ملک جانے کے لئے عدالت سے اجازت لینی ہوگی۔ اس فیصلہ کا مطلب یہ ہواکہ 15 جون تک سلمان جیل سے باہر رہیں گے۔ 15جون کو سماعت کے دوران اگر ہائی کورٹ ضمانت کی روایت باقی رکھے گی تو پھر انہیں جیل جانے کی زحمت اٹھانی نہیں پڑے گی ۔

مجھے اعتراض سلمان خان کے ضمانت ملنے پر نہیں ہے ۔سی آر پی سی کی دفعہ 389 کے تحت ہر شخص کو ضمانت لینے کا مکمل حق ہے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ضمانت صرف سیاست داں ، صاحب دولت ، اور شوبز لوگوں کو ہی کیوں دی جاتی ہے عام لوگوں کو ضمانت کا مستحق کیوں نہیں سمجھاتا ہے ۔ سیاست داں اور شوبز حضرات بڑا سے بڑا جرم کرلیتے تو بھی انہیں ضمانت مل جاتی ہے ۔ قانون کی یہ شق ان پر نافذ کردی جاتی ہے لیکن عام لوگ معمولی جرم میں بھی ضمانت حاصل کرنے میں ناکا م رہ کاجاتے ہیں ۔ ضمانت کے تعلق سے انصاف کا یہ دوہرا پیمانہ ختم کرنا ہوگا ۔ ہرایک کے ساتھ یکساں رویہ اپنا نا ہوگا ۔ تبھی عدالتوں کا وقار برقرار رہے گا ۔ انصاف کی اہمیت رہے گی ۔ ملک کی عدالتوں پر لوگوں کا اعتمادبرقراررہے گا۔

سلمان خان کا کیس 13 سال پرانا تھا۔پورے بارہ سال بعد سلمان خان کے خلاف چلنے والے ہٹ اینڈرن کیس میں ممبئی کی ایک سیشن عدالت نے انڈین پینل کورٹ کی مختلف دفعات کے تحت مسٹرخان کو مجرم قرار دیااورانھیں پانچ سال قید بامشقت کی سزسنائی جبکہ پچیس ہزارروپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔مقدمہ میں سلمان خان پر الزام تھاکہ28 ستمبر2002ء کی رات کوباندرہ میں واقع امریکن ایکسپریس بیکری کے باہر فٹ پاتھ پر سورہے لوگوں پر اپنی لینڈکروزرکارچڑھادی تھی،جس کے نتیجے میں ایک آدمی کی موت ہوگئی اوردیگرپانچ لوگ شدید طورپر زخمی ہوگئے۔بالی ووڈکے سپراسٹارکی طرف سے یہ کہاگیا کہ نہ تو انہوں نے تو شراب پی رکھی تھی اورنہ ہی وہ اپنی کار ڈرائیوکررہے تھے،بلکہ کاران کا ڈرائیور چلارہاتھا، یہ بات جھوٹ پر مبنی تھی جو عدالتیں میں سچ ثابت نہیں ہوسکی اور قانون کی زد میں انہیں آناپڑا۔سلمان خان پر اس کے علاوہ کالے ہرن کے قتل کا مقدمہ بھی ہے جس سے وہ اب تک دوچار ہیں ۔ یہ معاملہ 1998 کا ہے جب انہوں راجستھان مین شکار کے دوران ایک نایاب جانور کالے ہرن کا قتل کردیا تھا۔ نایاب جانور کے قتل اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے معاملہ سے وہ اب تک دوچار ہیں ۔

سلمان خان کے معاملے کو کچھ لوگ مذہب سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں ۔ ملک کے کئی اہم رہنماؤں نے یہ بیان دیا ہے کہ سلمان خان کا معاملہ معمولی تھا انہیں پانچ سال قیدبامشقت کی سزادیئے جانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ اقلیتی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ بی ایس پی کے ممبر پارلیمنٹ نریشن اگروال اور نریندر مودی کے قریبی ظفر سریش والا کا نام سرفہرست ہیں جو یہ کہ رہے ہیں کہ سلمان خان کو پریشان کرنے کی وجہ ان کا مسلمان ہونا ہے ۔ جو لوگ یہ کہ رہے ہیں کہ وہ ان پانچ مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں جن میں سے ایک کی عین موقع پر ہی موت ہوگئی تھی اور چار زندگی اور موت کا درمیان اب تک باقی ہیں ۔ ان لوگوں کو سلمان خان کا تو مسلمان ہونا نظر آرہا ہے لیکن وہ پانچ لوگ انہیں مسلمان نظر نہیں آرہے ہیں جنہیں سلمان خان نے روند دیا تھا اور اپنی غلطی تک احساس نہیں کیا بلکہ جھوٹ کا سہار الیا ۔ اگر گاڑی ان کا ڈرائیور چلارہا ہوتا تو بھی سلمان کی خان کی ہی غلطی مانی جاتی اور ان کا اخلافی اور انسانی تقاضا تھا غلطی کا اعتراف کرنا۔ کاش کہ سلمان خان کی ہمدردی جتانے والے ان لوگوں کو کبھی ان مظلوموں کی حمایت میں بھی ایک جملہ کہنے کی توفیق مل گئی ہوتی ۔ ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کی ہوتی جو زندہ رہ کر بھی زندگی کے لطف سے سے محروم ہیں ۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180741 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More