پردہ بحکمِ خدا

مسلمان خواتین پردہ اس لئے کرتی ہیں کہ اللہ نے انہیں حکم دیا ہے....اللہ کا حکم سمجھ کر پردہ کرنے والی خواتین کی تعداد ہم انگلیوں پر گن سکتے ہیں باقی....جو بچ جائیں ....ان سے پوچھیں تو جواب اس قسم کے ہوتے ہیں....
کرنا پڑتا ہے......
ہمارے گھر کے مردوں کا مزاج....
وہ ہم پٹھان ہیں .....پٹھانوں میں پردہ سختی سے کرتے ہیں.....
بعض سید ہے اس لئے...
بعض کا کہنا ہے...لوگ کیا کہیں گے.....
یا ہمارے گھر میں سب پہنتے ہیں اس لئے.....
بعض کے پاس جواب ہوگا ،شرم آتی ہے......
تو کچھ عورتیں کہتی ہیں ،سماج میں نام رکھتے ہیں..
کچھ کا جواب ہوتا ہے،،آدمی بے پردہ عورتوں کو گھور کر دیکھتے ہیں اسلئے.......
بعض کا تو جواب یوں ہے کہ،، "سعودی عرب میں خواتین پہنتی ہے.......
یعنی سند ہے کہ جو کام سعودی والے کرلیں ، وہ ہم مسلمانوں کو لازم ہے.......
کسی بہن سے ملاقات پر میں نے یوں ہی پوچھ لیا کہ برقعہ کیوں پہنتی ہے تو جواب دیا....
کہ جو عورتیں برقعہ نہیں پہنتی، تو شیطان بھی لعنت بھجتا ہے......مجھ کو تب بھی مطلوبہ جواب نہیں. ملا......
کاش کہ کوئی خاتون یہ کہے کہ اللہ نے قرآن میں اللہ نے حکم دیا .....اس لئے برقعہ پہنتی ہوں..........
جب شعوری پردہ ہو تو.....پردے کے سارےحکمتوں کے ساتھ بندی یا بندہ خود پر احکاماتِ اسلام کو ...حکمِ خداوندی سمجھ کر نافذ کرے گا........آواز پست ہوگی...نگاہ جھکی رہے گی....خواتین برقعہ پہن کر تبرج اختیار نہیں کریں گی.........
اس خیال سے پہنایا گیا پردہ پورے اعتماد کے ساتھ ہوگا.....ایسی صورت میں خواتین پردے کی نزاکتوں کو سمجھتی ہونگی.... .....غیر ضروری تکلفات سے آراستہ و مزین برقعہ نہیں پہنیں گی...................
اگر کوئی خاتون شعوری برقعہ نہ پہنے تو اسکا پردہ بھی اسکی اداؤں ....body language کی وجہ سے....آراستہ برقوں کی وجہ سے...دعوتِ نظارہ بن جاتا ہے......
اسی. طرح قران نے مرد کو بظاہر پردے کا حکم نہیں دیا لیکن بڑی ذمہ داری عائد کی ہے اور "نگاہ نیچی رکھنے کا حکم دیا."....وہیں عورت کو آواز کی نزاکتوں کے ساتھ مرد کو رجھانے سے روکا...اور....دل کی اصلاح کی......ہے اور بظاہر پردہ' اختیار کرنے والے خواتین..اور پاکیزگی اختیار کرنے والے مردوں کا معاملہ بھی دربارِ خداوندی میں انکی دل کے حال اور نگاہ کی چوری پر موقوف.......
"کہ اللہ ہمارے ظاہر اعمال کے ساتھ ہمارے دل میں پل رہے خیال سے بھی واقف ہے"
ABDUL SAMI KHAN SAMI
About the Author: ABDUL SAMI KHAN SAMI Read More Articles by ABDUL SAMI KHAN SAMI: 99 Articles with 105175 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.